وادیِ ابہاء: سعودی عرب کا خوبصورت سیاحتی مقام

سعودی عرب کے ریجن عسیر کا صدر مقام ابھاء سطح سمندر سے 2270 میٹر(7500 فٹ) کی بلندی پر خوبصورت پہاڑوں میں گھرِا صحت افزاء تفریحی مقام ہے۔ جس کی شاہراہوں کے کنارے انواع و اقسام کے خوبصورت سرسبز درخت ، رنگ برنگے پھول اور آسمان قامت بلندعمارتوں کو دیکھ کرلگتا ہے کہ قدرت نے عطاء کیا اور سعودی حکومت نے محفوظ کیا۔ کیونکہ اس قدرتی طور پر خوبصورت شہر کو مملکت سعودیہ نے اللہ کے اِس احسان کی خوب قدر کرتے ہوئے اس کی سجاوٹ وصفائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ شہر بھر میں کہیں بھی گندگی کا نام ونشان نہیں۔ تھوڑے فاصلے پر کچرا ڈالنے کے کنٹینر نظر آئیں گے۔ ہر شاہراہ پر ورکر ہر وقت شہر بھر کی صفائی کرتے ملیں گے۔

یہاں کی خاص بات پوری وادی میں پھیلے، 300سال قدیم ،پتھروں کو ایک خاص ترتیب سے ایک دوسرے کے اوپر جوڑ کر بنائے گئے بلند بُرج ( واچ ٹاور) اور وادی ابہا کے مختلف حصوں میں مٹی سے بنی صدیوں پرانی ،انتہائی پیاری عمارتیں جو آج بھی اپنے دور کی خوبصورت ثقافت و عظمت کا ثبوت ہیں۔ ابہا شہر کے وسط میں انتہائی خوبصورت لوکیشن ، سرسبز درختوں ،لہلہاتی فصلوں میں گھرے حی النصب (Al-NasabDistric) جہاں 1279ہجری میں کچی مٹی سے تعمیر کئے گئے مکانات اور مسجد حیرت انگیز طور اپنی اصلی حالت میں موجود ہے ۔آج کی جدید طرزِ تعمیرعمارتوں کے باوجود قدیم عمارتیں اپنی الگ شناخت ،کشش اور اثر رکھتی ہیں کہ نگاہ بار بار ان قدیم عمارتوں کی طرف ہی پلٹ جاتی ہے۔

image


الصیفۃ(گرمیوں کے چھٹیاں) شروع ہوتے ہی یہاں کی رونق چارگُنا ہوجاتی ہے۔ مملکت سمیت تمام عرب ریاستوں اور دیگر ممالک سے آنے والے سیاح اور سیروتفریح کے دلدادہ اپنے پیاروں کے ہمراہ اِس خوبصورت صحت افزاء مقام کا رُخ کرتے ہیں۔ جیسے ہی نظر ابھاء کے سب سے بلند پہاڑ پر پڑتی ہے تو دور سے ہی مملکت سعودیہ کے پینٹڈ پرچم پر کلمہ طیبہ بالکل واضح طور پر نظر آتے ہی دل گواہی دیتا ہے کہ اس خوبصورت شہر سمیت پُوری کائنات کا خالقِ و مالک اور تمام تعریفوں کا حقدار صرف اور صرف ایک اللہ ہی ہے۔

image


آپ پر حیرت کے دروازے کُھل جاتے ہیں جب آپ شہر کے وسط میں واقع فند ق قصرالسلام( Hotel Al-Salam )کی بلند عمارت جس کے ٹاپ فلور کا فرش غیر محسوس طریقے سے گھومتا ہے اور تمام لوگ اس کے ساتھ ساتھ گھومتے رہتے ہیں. گرمیوں میں اس سرد مقام پر بیٹھ کر گرم گرم کافی کے سیپ سے لُطف اندوز ہونے کے ساتھ اس سحر انگیز مقام کا منظر آپ کے سامنے ہوتا ہے۔

جبلِ اخضر (گرین ہل) ہوٹل جس کے اطراف میں گرین لائٹس کا انتہاتی خوبصورتی سے بندوبست کیا گیا ہے۔ رات کے وقت اِس خوبصورت منظر کو دیکھ کر دور دراز سے آئے ہوئے سیاح خودبخود اس کی طرف کھچے چلے آتے۔ مملکت کی طرف سے سیاحوں کی تفریح کے لئے کیبل کار کے مختلف مقامات پر اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ جبلِ اخضر (گرین ہل) سے کیبل کار میں سوار ہوکرآپ خود کو اس خوبصورت طلسماتی منظر کا حصہ محسوس کرتے ہیں آپ کے سامنے سرسبز وشاداب پہاڑ ہوتے ہیں اور آپ کی کیبل کار (حدیقہ ابوخیال )پارک کے اُوپرسے آہستہ آہستہ ابھاء جدید کی طرف سِرک رہی ہوتی ہے ۔10منٹ کا یہ شاندار اور ناقابلِ فراموش سفر آپ کی توجہ کو پوری طرح اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔

image


جبلِ اخضر کے قریب ہی مختلف قسم کے خوبصورت اور سرسبز درختوں سے بھرا وسیع وعریض پارک (حدیقہ ابوخیال) ہے جس میں ہرطرف سات رنگوں کے ہزاروں پھولوں کی کیاریاں سلیقے کے ساتھ بنائی گئی ہیں ۔ ہوا پھولوں سے خوشبو مستعار لے کر پُورے شہر کو معطرکر دیتی ہے۔ اس پارک میں ہر قسم کے ریستوران ، سنوکر کلب اور مختلف قسم کے ان ڈور گیمز ہال ہیں۔

image

ابھاء پیلس فائیو سٹار ہوٹل کی بلڈنگ شہر کی خوبصورتی میں اہم اضافہ ہے ۔ یہ مرکزی شہر سے 1.5کلومیٹر کی دوری پر برلبِ چھوٹی مگر خوبصورت اور پیاری سی سعد جھیل پرواقع ہے۔ جہاں روزانہ رات کے اندھیرے میں دوردور تک مختلف شکلوں میں آسمان تک رنگ بکھیرتی آتشبازی کا خوبصورت نظارہ سیاحوں کے دِل موہ لیتا ہے ۔ پانی میں آتشبازی کاعکس قابلِ دید ہوتا ہے۔ اس آتشبازی کا اہتمام ہر سال اس موسم میں سیاحوں کو لطف اندوز کرنے کی خاطر کیا جاتا ہے۔

حی المنسک اور اشارہ نمیص کے قریب واقعہ(حدیقۃالسلام)پارک جدید دور کے جھُولے،ٹرین،بوٹ اور دیگر کھیلوں کی بے شمار ورائٹی سے آراستہ ہونے کے سبب بچوں کی خصوصی دلچسپی اور تفریح کا سبب بنتاہے۔ ابھاء سے مشرق کی طرف حدیقۃ القرعاء ، پرنس سلطان پیلس، پرنس سلطان پارک میں کیمپنگ کیلئے علیحدہ سے مخصوص جگہ پر فیملی کے ساتھ ٹھہر سکتے ہیں۔ حدیقہ المسقی اور بچوں کے کھیلنے کے لئے پارک ہیں۔ ابھاء شہر اور اس کے آس پاس عسیر نیشنل پارک ،السودہ پارک ، منتزہ الوردہ، منتزہ دلفان سمیت کم وبیش60پارک اور گارڈن ہیں۔ اسی نسبت سے ابھاء کو مملکت کا باغ بھی کہاجاتا ہے۔

image

ابھاء سے 10کلومیڑ شمال کی جانب فٹبال سٹیڈیم کے پاس سے گزرتی سڑک (vegetated wadi)وادی المحلالے جاتی ہے۔ جہاں واقع وسیع جھیل پر آپ کو مختلف قسم کے نایاب پرندے نظر آئیں گے۔ ابھاء پہاڑ کے دامن میں ابو عریش سے مشرق کی طرف 15 کلومیٹرکے فاصلے پر 10مربع کلومیٹرکے وسیع رقبہ پر پھیلی خوبصورت ملاکی ڈیم جھیل جس میں چار مختلف جھیلوں کا پانی جمع ہوتا ہے سیاحوں کے لئے کشش کا سبب ہے۔

image

القرعاء سے 25منٹ کی ڈرائیو کے بعد پہاڑ کے اُوپر ایک وسیع میدان کے آخری حصے پر محدود آبادی پر مشتمل خوبصورت مقام الحبلہ (Hanging Village / Village of Rope)ہے جسے عسیر ریجن کی چھت بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں قدرتی طور پر بنے بے شمار پارک اور گراؤنڈ ہیں ۔ حبلہ عربی کے لفظ حبل سے ماخوذ جس کا مطلب رسی کے ہیں ۔ پہلے تو پہاڑ کے اُوپر وسیع میدان اور پھر یہ پہاڑ 2000میٹر تک چار اطراف سے کٹ کر نیچے کی سمت چلا جاتا ہے۔ جہاں قدیم وقتوں میں الحبلہ کے لوگ آباد تھے۔ اُس وقت یہ لوگ رسہ کے ذریعہ سے اوپر آتے بعد میں شاہ فیصل نے اپنے دور میں ان کو پہاڑ کے اوپر آباد کیا۔جسے اب فیصلیہ اور خیریہ کے نام سے بھی پُکارا جاتا ہے۔ قدرت کے اس شاہکارکو دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ یہاں سے کیبل کار میں سوار ہو کر الحبلہ کے قدیم مکانات کی سیر اور وہاں موجود کافی شاپس میں بیٹھ کر آرام کر سکتے ہیں۔

image

ابھاء سے مشر ق کی سمت میں ثروت پہاڑ پر واقع مملکت کے بلند ترین مقام جس کی بلندی سطح سمندر سے ( 3000میٹر ) ہے (السودہ) کی طرف جاتی سڑک کے ساتھ ساتھ سرسبز کھیت اور شہر کی خوبصورت عمارتوں کا نظارہ ذہنوں پر انمٹ یادگارنقش ثبت کردیتاہے ۔ السودہ 100,000مربع میٹرپرپھیلے پائن ،صنوبر، چیڑھ کے گھنے ،سرسبز درختوں اور خوبصورت نظاروں کی وجہ سے عسیر ریجن میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ مختلف مقامات تک جانے کے پختہ ٹریک سیاحوں کے مدد اور راہنمائی کرتے ہیں۔ جہاں آپ مختلف سمتوں میں بنے پوائنٹس پر جا کر گرد و نواح کے خوبصورت نظاروں سے لُطف ہوسکتے ہیں۔ السودہ پارک میں فیملیز کے ٹہرنے ، آرام کرنے کے لئے نہایت عمدہ ولاز اور کیمپنگ کے لئے انتہائی محفوظ اور صاف ستھری جگہ مخصوص ہے۔ جہاں فٹنس کلب،ریسٹورینٹ، کافی شاپس، شاپنگ سنٹر اور بچوں کے کھیل کود کے لئے فٹبال گراؤنڈ، ویڈیو گیمز کے علاوہ متعد د ان ڈور گیمز کا بندوبست کیا گیا ہے۔

image

خوبصور ت سرسبزبلندپہاڑ، دلکش مناظر،جسم کی حدت کو منجمدکرتی ہوا ، وقفے وقفے سے ہوتی بارش اورگھنے سیاہ بادلوں کے درمیان السودہ کی 3000میٹر بلندی سے وادی شعبین تک مست ناگن کی طرح بل کھاتی سڑک پر سفرکرنا کسی بھی پُرلطف ایڈونچر سے کم نہیں۔السودہ سے وادی شعبین تک شاہراہ کی تکمیل کو مملکت کی تقریباََ تمام کنسڑکشن کمپنیوں نے نا قابل عمل اور ہر لحاظ سے ناممکن قرار دیتے ہوئے معذرت خواہانہ رویہ اپنایا اور اپنی دلچسپی وآمادگی ظاہر کرنے سے انکار کردیا آخرکارشرکۃ العیونی نے اس چیلنج کو قبول کیا اور شرکۃالعیونی کے انجینئر عبدالرحمٰن وسوانے اس منصوبہ کو اپنی خداداد صلاحیتوں اور رات دن کی انتھک محنت کی بدولت انتہائی قلیل مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچاکر سب کو حیران کردیا۔اس شاہراہ سے پہلے وادی شعبین اور اس کے گردونواح کی آبادی کے لوگ محائل(Mohayil)کی شاہراہ سے کئی گھنٹوں کا طویل اور اذیت ناک سفر کرنے پرمجبورتھے۔

image

السودہ سے وادی قیس کی طرف مسلسل7کلومیٹر بلندی سے پستی کی طرف کیبل کار کا یہ سفر زندگی کا بے مثال، حسین اور یادگار تجربہ ثابت ہوتا ہے۔ وادی شعبین میں موجو د تراث رجال المع (Almaa Museum) جس کی وجہ شہرت تاریخی اور روایتی عمارات ہیں کی سیر بھی سیاحوں کی توجہ اور دلچسپی کا سبب ہے۔

ابھاء سے السودہ جاتے ہوئے 15کلومیٹر کی مسافت پر بائیں جانب 1250میٹر گہری وادی جاوا اور ریدہ(RAYDAH) کے درمیان 4کلومیٹر ڈھلوان کا سفر بھی کسی ایڈونچر سے کم نہیں نیچے کی جانب لڑھکتی سڑک کے دونوں جانب گھنے درختوں سے بھرے سرسبزو بلندپہاڑ ، گھنے سیاہ بادل، ٹھنڈی، پُرنم ہوا، درختوں کے پتوں کی سرسراہٹ سے پیدا ہونے ہلکی ہلکی موسیقی،اللہ رب العزت کی تسبیح کرتے پرندوں کے نغمے ،خوبصورت کھیت اور باغیچے جنت کا سماں پیش کرتا ماحول کچھ لمحوں کے لئے آپ کو دنیا کی تمام تلخیاں فراموش کرنے پرمجبور کردیتا ہے اور آپ اس طلسماتی دنیا میں گم ہوجاتے ہیں۔

image

کیا ہمارے ملک پاکستان میں ابھاء جیسی جگہ نہیں ہیں، کیا ہمارے ملک میں فلک بوس پہاڑ نہیں؟ ہم ان نعمتوں سے مالا مال ہیں۔ ہمارے ملک پاکستان میں نانگاپربت دنیا کا بلند ترین میدان جسے دنیا کی چھت بھی کہا جاتاہے کوہِ ہمالیہ اورK-2سمیت دنیا کی 30بلندترین چوٹیاں ،برف کے بڑے بڑے زندہ گلیشیر، اسلام آباد سے مری اور پھر مری سے کشمیر کے وہ علاقے شروع ہوتے ہیں جنہیں زمین کی جنت کہا جاتا ہے۔ کراچی سے ایران تک نو سوکلومیٹر تک پھیلی کوسٹل لائن پر گوادر اور پسنی جیسے خوبصورت علاقے چمن، زیارت، ھنا اوڑک جھیل، وادی سوات، وادی ہنزہ، ناران ، کاغان، جھیل سیف الملوک ،ایوبیہ، نتھیاگلی، خانسپور ،پتریاٹہ، جھیل کلر کہار ،وادی سُون سکیسر، چٹِاجھیل، انگہ، نلی،سوڈھی باغ سمیت بے شمار ایسے علاقے ہیں جن کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔لیکن کیا ہم اپنے وطن پاکستان کے ان خوبصورت علاقوں میں سیروسیاحت پراپنی فیملیز کے ہمراہ جانے کا تصور بھی کرسکتے ہیں؟ایک چیز جوہمارے پاس نہیں وہ ہے قدر اور آج ہم اسی ناقدری کی سزا بُھگت رہے ہیں۔ خدا نہ کرے اگر حالات ایسے ہی رہے تو آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچ کر روح تک تڑپ جاتی ہے۔

   

YOU MAY ALSO LIKE:

Abha is the capital of Asir province in Saudi Arabia. It is situated at 2,200 metres (7,200 ft) above sea level in the fertile mountains of south-western Saudi Arabia near the National Park of Asir. Its mild climate makes it a popular tourist destination for Saudis. According to 2004 census figures it has a population of 201,912 with an estimate of 252,126 for 2009.