مرکزی دارالحکومت میں ایم سی ڈی
انتخابات کے پیش نظر دہلی میں آبادبیرون دہلی کے رائے دہندگان پرسیاسی
جماعتوں کی عنایتوں کا ایک نیا سلسلہ جاری ہوا ہے جس کے تحت مزدوروں پر ہی
نہیں بلکہ خوشحال طبقہ پر بھی توجہ میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔چھٹ پوجا
کی چھٹی پر سیاست کرنے کے بعد دارالحکومت میں اب پوروانچل کے باشندوں کی
ستائش کی جارہی ہے کہ یہ محض ووٹ بینک نہیں بلکہ دہلی کے اٹوٹ حصہ ہیں۔ اس
لئے دہلی کی قیادت کرنے والا شخص پوروآنچل لوگوں میں سے ابھر کر سامنے آئے۔
ان خیالات کا اظہار اتوار کو تال کٹورا اسٹیڈیم میں منعقد پوروآنچل کانفرنس
میں راجیہ سبھا میں حزب کے رہنما اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی نے
کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پوروآنچل کے لوگ بی جے پی کے ساتھ ہیں تو دہلی
میں جیت بھی بی جے پی کی ہی ہوگی۔ ایم سی ڈی انتخابات کے عین موقع پر بی جے
پی کے پردیش پورواچل پر منعقد اس کانفرنس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔
کانفرنس میں زیادہ تر لیڈروں نے سیاسی میدان میں پورواچل کے باشندوں کو
ترجیح دینے کی وکالت کی۔ اس موقع پر بی جے پی کے قومی صدر نتن گڈکری نے
اجلاس کو ویڈیوکانفرینسگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی غریبوں
اور پورواچل کے باشدوں کو انصاف دلانے کیلئے پر عزم ہے۔
اس موقع پر ارون جیٹلی نے کہا کہ پوروآنچل کے لوگوں کو محض ووٹ بینک کے طور
پر استعمال کرنے کا دور ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ پوروآنچل کے
لوگ کارپوریشن کونسلر، ممبر اسمبلی سے لے کر پارلیمنٹ کے اسٹریٹ میں بھی
جیت کر پہنچے۔ ساتھ ہی انہوں نے صوبائی کمیٹی کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ
حقیقت کو ریاست دہلی انھیں قبول کرے اور اپنا بھر پور تعاون دے۔ مشرق کے
لوگ ہر علاقے میں محنتی اور بغیر کسی لاگ لپیٹ کے اپنی بات رکھنے پر یقین
رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی پوروآنچل کے لوگ سیاسی تجزیہ کے ماہر بھی ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں روزگار اور اقتصادی خوشحالی ہوگی وہیں پر لوگ کام کی
تلاش میں جاتے ہیں جو ملک کی یکجہتی کیلئے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔اس دوران
انہوں نے کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی بہار کی طرز
پر یوپی کو بھی ترقی کی راہ پر لانا چاہتی تھی لیکن کانگریس نے روک دیا اور
سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کی بی جے پی کی مخالفت کرے گی۔
قیادت کے فقدان کی وجہ سے مرکزی حکومت حکومت کا فن بھول گئی ہے۔ آج حکومت
کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے فوج کے سربراہ اور سائنسدانوں کے مسائل سنگین
ہوتی جا رہی ہیں۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری وجے گوئل نے کہا کہ
دارالحکومت میں پوروآنچل کے لوگوں کو سب سے زیادہ پولیس پریشان کرتی ہے۔ اس
کے علاوہ طبی سہولت کیلئے بھی انہیں بھٹکنا پڑتا ہے۔اس موقع پر بی جے پی کے
ریاستی صدر وجیندر گپتا نے وزیر اعلی سے سوال پوچھا کہ اگر 2010-11 میں
ہریانہ یا پنجاب سے آنے والا شخص دہلی کا باشندہ ہو سکتا ہے تو گزشتہ 30‘40
سال سے یہاں رہنے والے پوروآنچل کے لوگ دہلی کے باشندے کیوں نہیں ہو سکتے
ہیں؟ دہلی کے 96 فیصد لوگ بیرونی ریاستوں سے آ کر یہاں آباد ہیں۔ بی جے پی
ریاستی صدر نے لوگوں سے اپیل کی کہ انتخابات میں آپ اپنی طاقت دکھائیں اور
اپنی حصہ داری کیلئے بی جے پی کو مضبوط کریں۔ کانفرنس میں بی جے پی کے قومی
لیڈر ایم وینکیا نائیڈو، ریاستی شریک انچارج رامیشور چورسیا، اسمبلی میں
حزب کے رہنما پروفیسر وجے کمار ملہوترا سمیت کئی سینئر لیڈران موجود تھے۔
دارالحکومت میں 50 لاکھ سے مزید پوروآنچل کے رہتے ہیں۔ بی جے پی کی خاتون
لیڈر پونم آزاد نے کہا کہ دارالحکومت کی 70 اسمبلی حلقوں میں سے 33 سیٹوں
پر پوروآنچل کامیدوار اپنے دم پر جیت سکتا ہے۔اس کے علاوہ 17 نشستوں کو
متاثر کرنے کے قابل ہیں اور 20 نشستوں پر اپنی موجودگی درج کروا سکتے ہیں۔
دوسری جانب انتخابی سال میں دہلی حکومت نے دارالحکومت کے عمارت اور دیگر
تعمیر سے وابستہ مزدوروں کو ملنے والی سہولیات میں معقول اضافہ کرنے کا
فیصلہ کیا۔ اس کے تحت خواتین مزدوروں کو بچے کی پیدائش کے وقت دی جانے والی
زچگی فائدہ کی رقم کو ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کر دیا گیا
ہے۔وزیر اعلی شیلا دکشت کی صدارت میں پیر کو ہوئی دہلی کابینہ کے اجلاس میں
عمارت اور دیگر تعمیر مزدور ایکٹ، 1996 کے تحت تشکیل کردہ ماہر کمیٹی کی
سفارشات نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سے مزدوروں کو کئی فائدے ہوں گے۔
انہیں دی جانے والی ماہانہ پنشن کی رقم ڈیڑھ سو روپے سے بڑھا کر ایک ہزار
روپے کر دی گئی۔ اس کے علاوہ پینشن پانے والوں کو پانچ سال کی سروس کے بعد
ہر سال کیلئے پنشن میں 10 روپے کے عوض سو روپے جوڑ کر دینے کا فیصلہ کیا
گیا۔وزیر اعلٰی نے بتایا کہ مکان کی خریداری اور تعمیر کیلئے مزدوروں کو
ملنے والے قرض کی رقم 50 ہزار سے بڑھا کر بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ روپے کر دی گئی
ہے۔ وہیں، معذوری کی پنشن کی رقم ماہانہ 150 روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے
ماہانہ کر دی گئی ہے۔ معذوری کی صورت میں انہیں ملنے والی فاضل رقم کو پانچ
ہزار سے بڑھا کر زیادہ سے زیادہ 25 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔وزیر اعلی نے
بتایا کہ مزدوروں کو اوزار خریدنے کیلئے دئے جانے والے قرض کی رقم کو پانچ
سے بڑھا کر دس ہزار روپے کیا گیا ہے۔ اسی طرح رجسٹرڈ مزدور کی موت پر آخری
رسومات کیلئے لواحقین کو دی جانے والی مدد رقم کو ایک ہزار سے بڑھا کر پانچ
ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ مزدور کی عام موت ہونے پروارثین کو 15 ہزار کی
بجائے 50 ہزار روپے دئے جائیں گے۔ جبکہ خدمات کے دوران کسی حادثہ میں موت
ہونے پر وارثین کو 50 ہزار کی بجائے ایک لاکھ روپے ملیں گے۔انہوں نے بتایا
کہ رجسٹرڈ خاتون مزدور کو شادی کیلئے 10 ہزار اور مرد مزدور کو پانچ ہزار
کی مدد دی جائے گی۔ اسی طرح بیٹی کی شادی کیلئے 10 ہزار اور بیٹے کی شادی
کیلئے پانچ ہزار روپے دئے جائیں گے۔ پینشن پانے والوں کی موت ہونے پر ملنے
والی خاندانی پنشن میں بھی پانچ گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مزدوروں
کو ہر پانچ سال پر اوزار خریدنے کیلئے ایک ہزار روپے کا عطیہ دیا جائے گا۔
مزدوروں کو یہ تمام سہولیات عمارت اور دیگر تعمیر مزدور بورڈ کے نائب کر
فنڈ سے فراہم کی جائیں گی۔ ان کو نافذ کرنے کیلئے حکومت جلد ہی نوٹیفکیشن
جاری کرے گی۔ |