مغربی دہلی کی سلطان پوری میں
بچے کی ہلاکت کا ذمہ دار ادارہ سلبھ انٹرنیشنل ایک بار پھر سرخیوں میں آگیا
ہے۔مین ہول میں گرنے پر بچے کی ہلاکت پر5جولائی2007کوکشن لال کی اپیل
پر5لاکھ روپے ادا کرنے والے اس ادارہ نے سسرال میں بیت الخلاءمیسرنہ ہونے
پر بغاوت کرکے شادی کی پہلی ہی رات گھر چھوڑنے والی دلہن کو 5 لاکھ روپے
کاخطیر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ماحولیات کیلئے مصروف کار رضاکار بین
الاقوامی تنظیم رسائی یعنی سلبھ نے مدھیہ پردیش کے ایک قبائلی گاؤں میں
رہنے والی نوبیاہتا انیتا بائی کو ’الگ قسم کا انقلابی قدم‘ اٹھانے کیلئے
نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔سلبھ کے مطابق انیتا بائی سسرال میں بیت
الخلا ءنہ ہونے کے متعلق جب پتہ چلا تو وہ شادی کی پہلی ہی رات سسرال سے
رفو چکر ہو گئی ۔صفائی اور صحت پر زور دینے والی دلہن کے اس سخت قدم کی
اطلاع ملنے پر سلبھ انٹرنیشنل کے بانی بدیشور پاٹھک نے کہا کہ انیتا بائی
کو پانچ لاکھ روپے پر مبنی صفائی کا انعام دیا جائے گا۔پاٹھک کے مطابق
انیتا کے اس قدم سے ملک کے دیگر لوگ بھی متاثر ہوں گے۔ ملک کی آدھی سے
زیادہ آبادی اب بھی کھلے میں رفع حاجت کیلئے جاتی ہے جو ماحولیات اور لوگوں
کی صحت کیلئے نقصاندہ ہے۔
سلبھ انٹرنیشنل کا نام دہلی والوں کیلئے نیا نہیں ہے ۔5برس قبل کھلے مین
ہول میں گرنے سے 7 سال کے بچے کی موت کے معاملے میں اسی ادارے کے ذریعے
مرنے والے معصوم کے ماں باپ کو 5 لاکھ روپے کا معاوضہ ا دا کرنے کا حکم
جاری کیا گیا تھا۔ عدالت نے بیت الخلا کی دیکھ بھال کیلئے این جی او سلبھ
انٹرنیشنل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے جسٹس بدر دریج احمد نے مرنے والے پورن
کے والد کشن لال کی درخواست پر سلبھ کو 5 لاکھ 13 ہزار 801 روپے کا معاوضہ
6 فیصد سود کے ساتھ دینے کیلئے کہاتھا۔ مغربی دہلی کے سلطان میں 9 جنوری
2005 کو سےفٹی ٹینک میں گرنے سے پورن کی موت ہو گئی تھی۔ اس کی لاش کو3دن
بعد گٹر سے نکالا گیاتھا۔ عوامی بیت الخلاءکی دیکھ بھال کا ٹھیکہ ایم سی ڈی
نے سلبھ کے سپرد کر رکھا تھا۔بغیر کسی درخواست کے آج انیتا بائی کو 5 لاکھ
روپے کے انعام سے سرفراز کرنے والے اس دارے نے عدالت میں کہاتھا کہ پورن کی
موت کھلے مین ہول میں گرنے سے نہیں بلکہ اغوا کاروں کی طرف سے قتل کی وجہ
سے ہوئی۔ سلبھ کی دلیل تھی کہ بچے کے جسم پر آئے چوٹ کے نشان سے صاف ہے کہ
اغوا کاروں نے اس کا قتل کر کے لاش کوگٹر میں ڈال دیا۔ عدالت کو سلبھ کو یہ
دلیل ناگوار گزری۔ جسٹس احمد نے کہا کہ کسی بچے کو اغوا کرنے کے بعد
اغواکار سب سے پہلے اپنے شکار کو اس کے گھر سے دور لے جاتا ہے جبکہ پورن کی
لاش اس کے گھر کے نزدیک سے برآمد ہوئی۔ سلبھ کے اس بیان کو بھی عدالت نے
مسترد کر دیا کہ سلطان کے ایف7 بلاک اور ویسٹ فرینڈی انکلیو کے درمیان واقع
بیت الخلاء میں پانچوں سیفٹی ٹینک کے احاطہ میں صحیح سلامت تھا۔ کسی بھی
مین ہول کا ڈھکن غائب نہیں تھا۔ عدالت نے کہا کہ بچے کی لاش 3دن بعد بغیر
ڈھکن والے مین ہول میں تیرتی ہوئی دکھائی دی تھی جس سے صاف ہو جاتاہے کہ
حادثے کے دن ہی نہیں بلکہ اس کے بعد بھی مین ہول کے ڈھکن ندارد تھے۔ عدالت
نے مل کو سخت لاپروائی کا مجرم گردانا تھا۔جسٹس احمد نے بی سی سی آئی کے
معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مل ایک نجی
ادارہ ہے لیکن اگر وہ عوامی کام کاج ادا کرتی ہے تو اسے رٹ کے اختیار میں
لایا جا سکتا ہے۔ عوامی بیت الخلاءکی بحالی یقینی طور پر پبلک ڈیوٹی ہے۔
عدالت نے کہا کہ حالانکہ پورن سیکورٹی گارڈ کا بیٹا تھا جس کی آمدنی محض 4
ہزار روپے ماہانہ ہے جبکہ وہ ایک ذہین اور ہونہار بچہ تھا جو تیسری جماعت
میں زیر تعلیم تھا۔ دوسری کلاس میں اس نے ٹاپ کیا تھا۔ عدالت نے سڑک حادثہ
میں استعمال کئے جا رہے فارمولے کے تحت معاوضہ طے کیاتھا۔ |