تحریر مسزپیرآف اوگالی شریف
سلسلہ نسب :
سیدہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کا نام ھند بنت ابی امیہ بن مغیرہ بن عبد اللہ
بن عمر بن مخزوم آپ کی کنیت ام سلمہ ہے ۔ آپ کی والدہ کا نام عاتکہ بنت
عامر بن ربیعہ ہے ۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کا پہلا نکاح حضرت ابو سلمہ رضی اللہ
تعالٰٰی عنہ سے ہوا ۔ جن سے چار بچے پیدا ہوئے ۔ آپ نے اپنے شوہر کے ہمراہ
حبشہ کی طرف ہجرت کی پھر حبشہ سے مدینہ طیبہ واپس آئیں ۔
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ غزوہ احد میں شریک ہوئے ۔ لڑائی کے
دوران جو زخم آئے کچھ عرصے مندمل ہونے کے بعد پھر تازہ ہوگئے ۔ اور آپ نے
انہیں زخموں کی وجہ سے 4ھ میں اس دار فانی سے کوچ فرمایا ۔
نکاح مع سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم :-
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے
شوہر کے وصال کے بعد اس دعا کو اپنا ورد بنا لیا جسے حضور تاجدار مدینہ صلی
اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مسلمان کو مصیبت کے وقت پڑھنے کی تعلیم فرمائی
وہ دعا یہ ہے ۔
اللھمہ اجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیرا منھا ۔
ترجمہ : اے اللہ عزوجل مجھے اجر دے میری مصیبت میں اور میرے لئے اس سے بہتر
قائم مقام بنا ۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا فرماتی ہیں کہ اپنے شوہر کے وصال کے بعد
اس دعا کو پڑھتی تھی اور اپنے دل ہی میں کہتی کہ ابو سلمہ رضی اللہ تعالٰی
عنہ سے بہتر مسلمانوں میں کون ہوگا ۔ لیکن چونکہ یہ ارشاد رسول اکرم صلی
اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا تھا اس لئے اسے پڑھتی رہی ۔
نیز سیدہ رضی اللہ تعالٰی عنھا فرماتی ہیں کہ میں نے آقائے دو جہاں صلی
اللہ تعالٰٰی علیہ وآلہ وسلم سے سن رکھا کہ تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ جو میت کے سرہانے موجود ہو اچھی دعا مانگے اس
وقت جو بھی دعا مانگی جائے فرشتے آمین کہتے ہیں ۔
جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے وصال فرمایا تو بارگاہ رسالت میں حاضر
ہو کر عرض کیا !
یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ تعالٰٰی
عنہ کے بعد ان کے فراق میں کیا کہوں ۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا یہ کہو ‘‘ اے اللہ عزوجل انہیں اور مجھے بخش دے اور میری عاقبت
کو اچھی بنا ۔
پھر میں اسی دعا پر قائم ہو گئی اور اللہ تعالٰی نے مجھے ابو سلمہ رضی اللہ
تعالٰی عنہ سے بہتر عوض عطا فرمایا ۔ اور وہ محبوب رب العالمین صلی اللہ
تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تھے ۔
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے وصال پر حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ
تعالٰی علیہ وسلم تعزیت کےلئے ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کے گھر تشریف
لائے اور دعا فرمائی۔ اے خدا ان کے غم کو تسکین دے اور ان کی مصیبت کو بہتر
بنا اور بہتر عوض عطا فرما۔
ایک روایت ہے کہ حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالٰی عنھما علیھمہ الرضوان
نے اپنا اپنا پیام بھیجا لیکن حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھما نے ان کے
پیام کو منظور نہ فرمایا پھر جب حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے
حضرت حاطب رضی اللہ تعالٰی عنہ ابی بلتعہ کے ذریعے پیام بھیجا تو کہا مرحبا
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم۔ سیدہ رضی اللہ تعالٰی عنھا سے نکاح
ماہ شوال 4ھ میں ہوا۔ ان کا مہر ایسا سامان جو دس درہم کی قیمت تھا مقرر
ہوا۔
ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا سے تین سواٹھتر حدیثیں مروی
ہیں ان میں تیرہ حدیثیں بخاری و مسلم صرف بخاری میں تین حدیثیں اور تنہا
مسلم میں تیرہ اور باقی دیگر کتابوں میں مروی ہیں۔
وصال :۔
ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کا وصال امہات المومنین میں
سب سے آخر میں ہوا۔ آپ کا وصال 59ھ میں ہوا جو صحیح ترہے اور بعض 62ھ حضرت
امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شہادت کے بعد بتاتے ہیں اور اس قول تائید
ایک روایت ہے جسے ترمذی نے ایک انصار کی بیوی سلمی رضی اللہ تعالٰی عنھا سے
روایت کیا۔ وہ کہتی ہیں میں ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کے پاس گئی۔ آپ
کو روتے ہوئے دیکھ کر عرض کیا اے ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کس چیز نے
رولایا ہے۔ فرمایا کہ میں نے ابھی ابھی خواب میں تاجدار مدینہ صلی اللہ
تعالٰی علیہ وسلم کو دیکھا ہے آپ کا سرانور اور آپ کے محاسن شریف گرد آلود
ہیں اور گریہ فرما رہے ہیں۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی
علیہ وسلم کس بات پر گریا فرمارہے ہیں۔ فرمایا جہاں حسین رضی اللہ تعالٰی
عنہ کو شہید کیا گیا وہاں موجود تھا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام حسین رضی
اللہ تعالٰی عنہ کی شہادت کے وقت حیات تھیں۔
ام المومنین سیدہ سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کا وصال چور اسی سال کی عمر
میں مدینہ طیبہ میں ہوا۔ ان کی نمازہ جنازہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی
عنہ اور بقول دیگر سعیدبن زید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پڑھائی۔ آپ کو جنت
البقیع میں دفن کیا گیا۔ |