کتاب و سنت سے طاغوت سے
کفرواجتناب کرنے کی درج ذیل صورتیں ہمارے سامنے آتی ہیں:
الف۔ طاغوت پر ایمان نہ رکھنا : یعنی طاغوت کو حکم، قانون، فیصلہ،
فتویٰ،فلسفہ ، نظریہ ،طریقہ و نظام ِزندگی وغیرہ جاری کرنے کا حق دار نہ
ماننااور اتباع کے قابل نہ ماننا۔ اللہ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ!
اَلْمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْکِتٰبِ
یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ
وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا ھٰٓؤُلَآءِ اَھْدٰی مِنَ الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْاسَبِیْلًا﴿﴾
اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَھُمُ اللّٰہُ ط وَمَنْ یَّلْعَنِ اللّٰہُ
فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ نَصِیْرًا﴿﴾
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کے علم میں سے کچھ حصہ دیا
گیا ہے اور ان کا حال یہ ہے کہ جبت اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں اور
کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں سے تو یہی زیادہ سیدھے راستے
پر ہیں ،ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس پر اللہ لعنت کر
دے پھر تم اس کا کوئی حامی و مددگار نہ پاؤ گے۔ (۴: النساء ۔۵۱،۵۲)
اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْا بِمَا ٓ
اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ
یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْآ اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْآ
اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ ط وَ یُرِیْدُ
الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّھُمْ ضَللٰاًم بَعِیْدًا ﴿﴾
کیا آپ نے دیکھا نہیں ان لوگوں کو جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم ایمان لائے
ہیں اس پر جو آپ پر نازل ہوا ہے اور اس پر جوآپ سے پہلے نازل ہوا ہے مگر
فیصلہ کروانے کے لیے طاغوت کے پاس جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں اس سے کفر
کا حکم دیا گیا ہے۔ شیطان انہیں راہ راست سے بھٹکا کر دور کی گمراہی(شرک)
میں لے جانا چاہتا ہے۔
(۴: النساء ۔ ۶۰)
ب۔ طاغوت کی عبادت سے اجتناب کرنا
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًااَنِ اعْبُدُوااللّٰہَ
وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ
ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب
کرو۔
(۱۶: النحل۔ ۳۶)
طاغوت سے اجتناب کی روح حقیقت میں اس کی عبادت سے اجتناب کرناہے جیساکہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ
وَالَّذِیْنَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوْتَ اَنْ یَّعْبُدُوْھَا وَ اَنَا بُوْ
ٓا اِلَی اللّٰہِ لَھُمُ الْبُشْرٰی
اورجن لوگوں نے طاغوت سے اجتناب کر لیاکہ اُس کی عبادت کریں اور اللہ کی
طرف رجوع کر لیا ان کے لیے خوشخبری ہے۔
(۳۹: الزمر۔ ۱۷)
’’طاغوت کی عبادت ‘‘بنیادی طور پرطاغوت کے ایسے احکامات، قوانین، فیصلوں،
فتووں، فلسفوں، نظریات اور نظام ہائے زندگی وغیر ہ‘‘ کی اتباع (اطاعت و
پیروی)ہوتی ہے جو اُس نے اللہ کی نازل کردہ ہدایت کو چھوڑ کر محض اپنی
اھواء سے جاری کئے ہوں، اس لئے طاغوت کی عبادت سے اجتناب بنیادی طو رپر
طاغوت کی اھواء پرمبنی مذکورہ بالاچیزوں کی اتباع کرنے سے اور اس سے فیصلے
کروانے سے اجتناب قرار پاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے ’’طاغوت کی عبادت سے اجتناب کرکے اللہ کی طرف رجوع
کرنے والوں کے لئے خوشخبری ہے‘‘ البتہ طاغوت اگر زور و زبردستی سے کسی مومن
کو اپنی اھواء کی اطاعت پر مجبور کردے توایسے مومن کے لئے اللہ سے معافی کی
امید ہے لیکن زورزبردستی کی حالت کے بغیر محض دنیا کے فائدے کی خاطرطاغوت
کی اطاعت(طاغوت کی عبادت) اختیارکر لینے سے انسان اللہ کے غضب کا سزاوار ہو
جاتا ہے ۔ اللہ کے ہاں انجام کے لحاظ سے سب سے بُرے لوگ طاغوت کے عبادت
گذار ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ
مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ مِنْم بَعْدِ اِیْمَانِہٖٓ اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ
قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّم بِالْاِیْمَانِِ وَلٰکِنْ
مَّنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْھِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ ج
ذٰلِکَ بِاَنَّھُمُ اسْتَحَبُّوا
الْحَیوۃَ الدُّنْیَا عَلَی الْاٰخِرَۃِ لا وَ اَنّ اللّٰہَ لَایَھْدِی
الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْن ﴿﴾
جو شخص ایمان لانے کے بعد کفر کرے اگر اس کے ساتھ زبردستی کی گئی ہو اور دل
اُس کا ایمان پرمطمئن ہو ۔ مگر جس نے دل کی رضا مندی سے کفر قبول کیااس پر
اللہ کا غضب ہے ۔ یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے
میں پسند کر لیا ہے اور یقینًا اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔
(سورۃ النحل ۔ ۱۰۶)
قُلْ ھَلْ اُنَبِّئُکُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِکَ مَثُوْبَۃً عِنْدَ اللّٰہِ ط
مَنْ لَّعَنَہُ اللّٰہُ وَ غَضِبَ
عَلَیْہِ وَجَعَلَ مِنْھُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ وَ عَبَدَ
الطَّاغُوْتَ ط اُولٰٓئِکَ شَرُّ
مَّکَانًا وَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ﴿﴾
کہو کیا میں بتاؤں تم کو کہ کون زیادہ بُرے ہیں اِن سے بھی انجام کے لحاظ
سے اللہ کے نزدیک ، وہ جن پر لعنت کی اللہ نے اور غضب ٹوٹا اُن پر اور بنا
دیا اُن میں سے بعض کو بندر اور سؤراور جنہوں نے طاغوت کی عبادت کی ۔ یہی
لوگ بدتر ہیں درجہ میں اور زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں سیدھے راستے سے۔
(سورۃالمائدہ۔ ۶۰)
طاغوت کی عبادت سے اجتناب
کے ساتھ اس سے تعلقات کی نوعیت
اللہ تعالیٰ کاارشادہے کہ
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِيْٓ اِبْرٰهِيْمَ وَالَّذِيْنَ
مَعَهٗ ۚ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِهِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا
تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۡ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا
وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا حَتّٰى تُؤْمِنُوْا
بِاللّٰهِ وَحْدَهٗٓ اِلَّا قَوْلَ اِبْرٰهِيْمَ لِاَبِيْهِ
لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَآ اَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ شَيْءٍ ۭ
رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَاِلَيْكَ اَنَبْنَا وَاِلَيْكَ
الْمَصِيْرُ Ć
تمہارے لیے ابراہیم ؑ اور اس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے کہ انہوں نے
اپنی قوم سے صاف کہہ دیاتھا کہ ہم تم سے اور ان سے جن کو تم اللہ کو چھوڑ
کر پوجتے ہو قطعی بیزار ہیں ہم نے تم سے کفر کیا اور ہمارے اور تمہارے
درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت ہو گئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ واحد پر
ایمان نہ لاؤ۔
(۶۰: الممتحنہ۔۴)
لَا يَنْهٰىكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيْنَ لَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ فِي
الدِّيْنِ وَلَمْ يُخْرِجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْهُمْ
وَتُقْسِطُوْٓا اِلَيْهِمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ Ď
اِنَّمَا يَنْهٰىكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيْنَ قٰتَلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ
وَاَخْرَجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ وَظٰهَرُوْا عَلٰٓي اِخْرَاجِكُمْ اَنْ
تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
Ḍ
نہیں منع کرتا تم کو اللہ ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے تم سے دین کے
معاملے میں جنگ نہیں کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نہیں نکالا کہ تم اُن سے
اچھا سلوک کرو اوران سے انصاف کا برتاؤ کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں
کو پسند کرتا ہے۔ البتہ منع کرتا ہے تم کو اللہ ان لوگوں کے بارے میں جنہوں
نے تم سے دین کے معاملے میں جنگ کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالااور مدد
کی ایک دوسرے کی تمہارے نکالنے میں کہ تم ان سے دوستی کرو اور جو ان سے
دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں۔
(سورۃ الممتحنہ۔ ۸،۹) |