ماہرین فلکیات کے مطابق زوردار شمسی طوفان سے بجلی، فضائی ٹریفک اور
مواصلاتی نظام میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان سول ايويشن اتھارٹی کی
غفلت سے پاکستانی فضائی حدود ميں بڑا فضائی حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔
گزشتہ پانچ سالوں میں یہ زمین سے ٹکرانے والا سب سے طاقتور شمسی طوفان ہے۔
ایسے شمسی طوفانوں میں مقناطیسی اور تاب کار شعائیں شامل ہوتی ہیں۔ سول
ايوی ایشن ذرائع کے مطابق پاکستان ميں فروری سے مارچ اور ستمبر سے اکتوبر
کے دوران شمسی طوفان کا عمل وقوع پذیر ہوتا ہے۔
|
|
ذرائع کے مطابق شمسی طوفان کی وجہ سے مواصلاتی سیارے کا ارتھ اسٹيشن سے
رابطہ منقطع ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے مواصلاتی رابطوں میں خلل پڑسکتا ہے۔
اس صور تحال سے نمٹنے کا واحد حل متبادل سيٹلائيٹ سروس ميں ہے۔
سول ايويشن اتھارٹی نے متبادل سيٹلائيٹ کا انتظام نہيں کيا۔ جس کی وجہ سے
کراچی ،پسنی، لک پاس، لاہور، اور اسلام آباد کے ارتھ اسٹيشن کا سيٹلائيٹ سے
رابطہ منقطع ہوسکتا ہے۔
|
|
پاکستان میں اس طوفان کی شدت صبح گیارہ سے شام تین بجے کے درمیان زیادہ
ہوگی۔
|