رقوم تقسیم کیس ،ق لیگ اورآئی ایس آئی

جمہوریت عوام کی آوازکانام ہے لیکن آج ملک میں جمہوری حکومت ہونے کے باوجود عوام اتنے مسائل اور پریشانیوں سے دوچارہیں کہ اُن کے گلے سے اتنی آواز بھی نہیں نکل رہی کہ احتجاج ہی کرسکیں آئے روز کوئی نہ کوئی نیا ایشو منظرعام پر آتا ہے لیکن مہنگائی،بیروزگاری اور غربت میں پسے عوام کوکوئی پوچھنے والانہیں جس کی وجہ سے عوام تنگ آکرسابقہ دور کو یادکررہے ہیں جس میں ملک کم ازکم ایسی بدترین صورتحال سے دوچارنہ تھا جیسی آج ہے اور پاکستان مسلم لیگ ق نے اس پہلی اسمبلی کا اعزاز حاصل کیا جس نے اپنی مدت پوری کی ورنہ اس سے پہلے ہر اسمبلی اپنی آدھی مدت میعاد تک پہنچنے سے پہلے ہی اپنے گھر بھیج دی گئی اس دور میں عوام کی معاشی حالت آج سے کہیں بہتر تھی او یہ اس حکومت کی بہتر حکمتِ عملی ہی تھی کہ آخری دنوں میں ملک آئی ایم ایف سے نجات پاکر اپنے پاؤں پرکھڑاتھا،ملکی خزانے میں سترہ ارب ڈالر موجود تھے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ حکمران جماعت ہونے کے باوجود ق لیگ پر آج تک کرپشن ثابت نہیں کی جاسکی اگرچہ گزشتہ برس مونس الہٰی کو این آئی سکینڈل میں پھنسانے کی کوشش کی گئی لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ نوجوان لیڈر مونس الٰہی نے تو عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کرکے مخالفین کے منہ کے بند کردئیے لیکن اصغرخان کے رقوم تقسیم کیس میں یونس حبیب کے انکشافات جن میں انہوں نے صدرغلام اسحاق خاں اور مرزااسلم بیگ کے حکم پرمختلف سیاستدانوں میں 34کروڑ روپے تقسیم کرنے کا ذکرکیا اسکے بعد وہی ''شریف زادے'' منہ چھپاتے پھررہے ہیں یونس حبیب نے جن ''مہربانوں''کے نام گنوائے اسکی تفصیل میں جانیکی ضرورت نہیں کہ یہ تمام اخبارات میں آچکی ہے لیکن یہاں میں اپنے قائد چوہدری شجاعت حسین کو خراج ِ تحسین پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں جنہوں نے کمال اصول پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بہتی گنگا میں ہاتھ نہیں دھوئے حالانکہ انہیں مرزااسلم بیگ کی جانب سے پیشکش بھی کی گئی تھی میں یہاں اپنے مضمون میں ان دانشوروں سے یہ گزارش کرناچاہتا ہوں جو اس کیس کی تمام تر ذمہ داری آئی ایس آئی پرڈالنے کی کوشش کررہے ہیں حالاںکہ میں یہ سمجھتاہوں کہ یہ واقعہ یہ ثابت کررہا ہے کہ ہمارا سیاستدان آج بھی شعور کی سطح تک نہیں پہنچ سکا جس نے آئی ایس آئی کواپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کیلئے اس میں سیاسی ونگ بنا کر خوداپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری اور فوج کو سیاست میں مداخلت کی کھلی اجازت دی اور دوسری بات یہ بھی کہ ہمارے لکھاری بھائیوں کو اس بات کو بھی hilight کرنا چاہئے کہ یہ ہمارے سیاستدانوں کی بدنیتی ہے جوعوام سے خدمت کے نام پرووٹ حاصل کرکے ایوان میں پہنچتے ہیں لیکن وہاں پہنچتے ہی وہ اپنے ماتھے پر برائے فروخت کا بینر سجا لیتے ہیں اور مناسب قیمت لگنے پر فوراََ عوام اور پارٹی سے اپنی وفاداریاں تبدیل کرلیتے ہیں ان کے کردار کی یہی کمزوری انہیں اس طرح کی حماقتیں کرنے پر مجبور کرتی ہے ورنہ ترکی کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں ایک طویل عرصے تک فوج کا راج رہا لیکن وہاں کی باشعور سیاسی قیادت نے بہتر حکمتِ عملی اور عوامی خدمت سے فوج کو ہمیشہ کیلئے بیرکوں میں واپس بھیج دیا ہے جب کہ یہاں ہم خود تو سدھرنے کوتیار نہیں اور ہر آڑے وقت میں اسکی تمام تر ذمہ داری آئی ایس آئی پر ڈال دیتے ہیں کہ یہ اسکی سازش ہے حالانکہ یہ خطرناک روش خودآئی ایس آئی جوکہ ہماری مضبوط دفاعی لائن ہے کے خلاف سازش کرنے کے مترادف ہے اور اس ضمن میں ایک اہم بات یہ بھی کہ اس کیس کے مرکزی کردار یونس حبیب نے بھی غلام اسحاق اور مرزااسلم بیگ کانام لیا ہے آئی ایس آئی کا نہیں اور اس وقت کے آئی ایس آئی چیف اسددرانی بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ رقوم آئی ایس آئی کی بجائے ذاتی حیثیت میں تقسیم کی گئی ہیں اور سب سے بڑھ کریہ کہ ابھی یہ کیس عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور تاحال اس کا فیصلہ نہیں آیااورفیصلہ آنے کے بعدہی اس پر ردعمل دینے کا سب کو حق بھی ہے لیکن اس سے پہلے مختلف قیاس آرائیاں اور قوم میں مایوسی پھیلانے والے ہرگز ملک کے دوست نہیں بلکہ یہ لوگ آئی ایس آئی جیسے ادارے پر کیچڑ اچھال کر پاکستان کے ان دشمنوں کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں جن کو آئی ایس آئی اپنے رستے کی رکاوٹ معلوم ہوتی ہے آخر میں میری عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے اندر اجتماعی شعور کو پیداکریں اور اندھادھند چند مخصوص پارٹیوں اور شخصیات کے پیچھے بھاگنے کی بجائے ایسے لوگوں کو منتخب کریں جو سیاست کو تجارت نہ بنائیں اور حقیقی معنوں میں عوام اور ملکی مفادات کی نگرانی کا فریضہ سرانجام دے سکیں مجھے یقین ہے جب عوام نے یہ فیصلہ کرلیا اس دن ملک کی تقدیر بدل جائیگی-
mian zakir hussain naseem
About the Author: mian zakir hussain naseem Read More Articles by mian zakir hussain naseem: 44 Articles with 28734 views my name is mian zakir hussain naseem i live in depalpur pakistan but i also running a construction company zhn group in america i am also president pm.. View More