وہ قرآن پاک جس کی تکریم میں ہر
مسلمان اپنی جان،مال اور سب کچھ نچھاور کرنے کے لئے ہر سیکنڈ تیار ہوتا
ہے۔دہشت گردی کے خلاف ہمارے اور افغانستان کے نام نہاد اتحادی کہلانے والے
بھلا کیا جانیں اور سمجھیں کہ ہم مسلمانوں کے دین میں ابتدا ہی قرآن پاک سے
ہوتی ہے۔کسی بھی قوم کے ابتدائی اعتقادات کو ہی اگر” گہری “ٹھوکر لگائی
جائے تو ہر انسان کو بہت ہی دکھ ہوتا ہے۔نعوذ باللہ قرآن پاک کو جلانے،قرآن
پاک کی بے حرمتی کرنے اور اس کے خلاف گندی زبان استعمال کرنے والوں میں سب
سے زیادہ امریکن فوجیوں کو ہی ذکر آتا ہے۔
ہماری سابقہ اور موجودہ حکومت نے اگرچہ امریکہ کا اتحادی بن کر نہ صرف اپنی
بے گناہ عوام بلکہ کئی فوجیوں اور سیکورٹی فورسز کے نوجوانوں کو اس دہشت
گردی کی آگ میں دھکیل دیا ہے۔پاکستان اور پاکستانی قوم کا ناقابل تلافی
نقصان بھی ہوا ہے۔امریکہ نے کئی بار پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی۔ریمنڈ
ڈیوس کئی امریکن ”نوسر بازوں“ نے ہماری عوام کے جذبات مجرو ع کئے۔کئی
امریکی فوجیوں نے مسلمانوں کی لاشوں کی بے حرمتی کی،قرآن پاک کا مذاق اڑایا
اور ہر پلیٹ فارم پر مسلمانوں کو زیرعتاب رکھا۔ابھی بھی ایران امریکہ کا
اگلا نشانہ ہو سکتا ہے۔
اسی ہفتہ کابل، واشنگٹن کے اخبارات کے مطابق امریکی فوجیوں کے ہاتھوں16
افغان شہریوں کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ”فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیشن “نے
انکشاف کیا ہے کہ امریکی افواج نے اس المناک سانحہ سے قبل2 افغان خواتین کی
عصمت دری کی، واقعہ میں20امریکی فوجی ملوث تھے جبکہ دوسری جانب Face Saving
کے لیے ایک بڑے امریکی قاتل کا نام ظاہر کرتے ہوئے اسے کنساس پہنچادیا گیا
ہے۔جس پر افغان صدر حامد کرزئی نے امریکا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ
امریکا قاتل فوجی کے خلاف تحقیقات میں تعاون نہیں کررہا۔ تفصیلات کے مطابق
امریکی فوجیوں کے ہاتھوں 16 افغان شہریوں کے قتل کی تحقیقات کرنے والے فیکٹ
اینڈ فائنڈنگ کمیشن نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی افواج نے اس المناک سانحہ
سے قبل 2 افغان خواتین کی عصمت دری بھی کی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کمیشن کے
ممبر حمید زئی رالی اور سکیبہ ہاشمی نے افغان پارلیمنٹ کے جنرل اجلاس کو
بتایا کہ افغان شہریوں کے قتل کے واقعے میں 15 سے 20 امریکی فوجی ملوث تھے
جبکہ واقعے سے قبل 2 خواتین کی عصمت دری بھی کی گئی۔ دوسری جانب قندھار میں
16 افغان شہریوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کے الزام میں ایک امریکی فوجی
کی شناخت ظاہر کی گئی ہے اور اسے کویت کے راستے بحفاظت کنساس کے فوجی اڈے
پہنچا دیا گیا ہے۔ قاتل فوجی کا نام امریکی محکمہ دفاع کا 38 سالہ اسٹاف
سارجنٹ رابرٹ بیلز بتایا گیا ہے۔تاہم ابھی اس پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی
ہے۔افغانستان میں اس کے خلاف مقدمے کے مطالبے کے باوجود اسے واپس امریکا
بھجوا دیا گیا ہے۔ اسے امریکی فوج کے ایک قید خانے میں رکھا گیا ہے۔ اس سے
قبل افغان صدر حامد کرزئی نے فائرنگ میں ہلاک ہونے والے افراد کے رشتہ
داروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد نے اس واقعے کی یکسر
مختلف تفصیلات بتائی ہیں اور ان کے مطابق فائرنگ میں اس فوجی کے ساتھ کم از
کم ایک شخص اور بھی شامل تھا۔رابرٹ بیلز کے وکیل جان ہنری براﺅن کا کہنا ہے
کہ وہ عراق میں دو بار زخمی ہو چکا تھا اور وہ اپنی صحت کے بارے میں کافی
پریشان تھا اور وہ افغانستان تعیناتی کے لیے جسمانی طور پر موزوں نہیں
تھا۔ادھر افغان صدر حامد کرزئی نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ
قندھار میں 16 شہریوں کی ہلاکت کے ذمہ دار امریکی فوجی کے خلاف تحقیقات میں
مکمل تعاون نہیں کر رہا۔ حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں کے قتل کے
واقعات عرصے سے جاری ہیں، مگر اب معاملہ حد سے گزر چکا ہے،اب یہ کسی صورت
قابل برداشت نہیں ہے۔انہوں نے نیٹو کی سربراہی والی سیکورٹی فورسز سے کہا
کہ وہ افغانستان کے دیہات اور دیگر دیہی علاقوں سے نکل جائیں اور ملکی
سیکورٹی کی ذمہ داری افغان فوج کوسنبھالنے دیں تاکہ شہریوں کی ہلاکتوں پر
قابو پایا جاسکے۔
امریکن ہوں یا دنیا کی کوئی بھی طاقت ہو اس کا ہر گز ہر گز کوئی حق نہیں
بنتا کہ وہ ہمارے دین،ہمارے ایمان اور ہمارے قرآن کا مذاق اڑائے اور
خدانخواستہ اس کی بے حرمتی کرے۔یقین کریں افغانستان میں امریکہ کے داخلے سے
پہلے پاکستان میں وہ امن تھا کہ ہر پاکستانی سکھ اور چین کی زندگی سے لطف
اندوز ہو رہا تھا۔اب حالات بہت ہی خراب ہیں اس دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے
گراﺅنڈز میں کوئی بھی انٹرنیشنل ٹیم آ کے کھیلنا پسند نہیں کرتی۔کوئی بھی
سیاح ماسوائے جاسوسوں کے پاکستان سیر پر نہیں آتا۔ہماری اشیاء بیرون ملک
منڈیوں میں فروخت کے لئے نہیں پاس ہوتیں۔آﺅ مل کے دعا کریں کہ ہمارا ملک دن
دگنی رات چوگنی ترقی کرے اور ہمارے حکمران قومی غیرت کے تمام تقاضے پورے
کریںمزید یہ کہ ہمارے دین کا مذاق اڑانے والے اور دہشت گرد یا تو مسلمان ہو
جائیں یا پھر تباہ و برباد ہو جائیں۔آمین |