توہین عدالت یا تدفینِ عدالت؟

انصاف اور معاشرے کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے بلکہ چولی دامن کا ساتھ ہے۔جس معاشرے میں انصاف کا دور دورہ ہو وہ معاشرہ امن،سکون اور خوشحالی کی جیتی جاگتی تصویر بن جاتا ہے اور ترقی کی منازل طے کرتا کرتا افلاک کی بلندیوں تک جا پہنچتاہے ۔اور جس قوم نے اپنے معاشرے میں انصاف کو فروغ نہ دیا ۔جہاں انصاف کے نام پر طاقتور طبقات تمام قوانین سے مبرا ٹھہریں وہاں ظلم کاراج ہوتا ہے اور ہر گذرتا لمحہ انسانیت کی تذلیل پر اپنی مہرِ تصدیق ثبت کرتا چلاجاتا ہے۔ولایت کے امیںؓ نے فرمایا تھا کہ کفر پر مبنی معاشرہ تو قائم رہ سکتا ہے مگر نا انصافی پہ مبنی معاشرہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا ۔

عمرانیت کا اصول ہے کہ جس کے پاس جتنا بڑا عہدہ ہو گا اس پر اتنی بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔آپ اسلام کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ۔تاجدار کائناتﷺ کا راتو ں کو جاگ جاگ کر اپنی امت کے لئے گریہ زاری کرنا۔ خلفاءراشدینؓ کا راتوں کو گشت کرنا ۔ یہ سب کیا ہے؟اک احساس ہے اس منصب کا جو خدا وندِ قدوس نے انہیں عطا کیا تھا۔سرکار دو عالمﷺ کا یہ فرمانا کہ اگر میری بیٹی فاطمہؓ بھی چوری کرتی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیا جاتا در اصل معاشرے میں انصاف کے نفاذ کا ابدی اصول فراہم کرتا ہے ۔جس کی رو سے آزاد منش عدالتیں انصاف کے سفر میں کسی کا حسب نسب نہیں دیکھتیں اور نہ ہی اس سے متاثر ہوتی ہیں ۔

آجکل وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کا توہینِ عدالت کا کیس زیر سماعت بھی اور زیر ِ بحث بھی۔جس میں گیلانی صاحب پر اعلیٰ عدلیہ کی حکم عدولی کا الزام ہے۔ جس کے بڑے عجیب و غریب اسباب جناب گیلانی صاحب ارشاد فرما رہے ہیں ۔اپنے ان اقوالِ مزاحیہ سے یا تو وہ وزیرِ اعظم نہیں لگ رہے یہ پھر اس عہدے کے لئے جس لیاقت کی ضرورت ہوتی ہے موصوف اس سے عاری ہیں ۔ان کی ترجیح ملک نہیں بلکہ اپنی پارٹی ہے۔وہ پاکستان کے نہیں بلکہ پارٹی کے وزیرِ اعظم ہیں ۔سوال یہ ہے کہ اگر ملک کا وزیر اعظم آئین اور عدلیہ کا احترام نہیں کرے گا توکسی دوسرے شہری سے اس کی توقع کیوں ؟کیا قانون صرف کمزور لوگوں کے لئے ہے؟یہ جاگیر دار، وڈیرے، سر دار اور زردار اس سے ما وراکیوں ہیں ؟ بڑے بڑے ڈاکو آزاد اور چھوٹے چھوٹے چور جیلوں میں کیوں ہیں ؟وزیر اعظم اکثر فرمایا کرتے ہیں کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔تو جناب یہ آئین کی تشریح عدلیہ کا کام ہے اسے کرنے دیں آپ کیوں کر رہے ہیں ۔؟کیا یہ آپکی حدود ہیں ؟۔اکثر اداروں میں اپنے نا اہل اور جاہل افراد کی تقرریاں ،ایک ادارے میں دو دو سربراہان کی تقرریاں آپکی کن حدود میں آتی ہیں؟ ۔آپ اداروں کے امین ہیں عوم اور یونیورسٹی کے طلباءطالبات کو اپنے ارشاداتِ قانونیہ سے بےوقوف کیوں بنا رہے ہیں ؟ گزشتہ دو سالوں سے عدلیہ کے ساتھ لکن میٹی کیوں کھیل رہے ہیں ؟۔آپکو اگر دعویٰ رہبری اور پیری ہے تو کام بھی اسے مناسبت سے کریں۔
رہبر رہزن نہ بن جائے کہیں اس سوچ میں
چپ کھڑا ہو ں رستے میں بھول کر منزل کا پتہ

بعض اسلامی مفکرین کے مطابق اگر کوئی شخص کسی ایک فرد کی دولت پر ڈاکہ ڈالے تو اس کی سزا ہاتھ کاٹ دینا ہے اور اگر کوئی پوری قوم کی دولت پر ڈاکہ ڈالے تو اس کی سزا اس سے سنگین ہے جو موت بھی ہو سکتی ہے۔مگر ہم تو من حیث القوم قوم کی دولت لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ قوتِ نافذہ کے حامل افراد کا کرپشن میں لت پت ہونا ہے۔اور وزیر اعظم ان کرپٹ افراد کا رستہ روکنے کی بجائے ان کے تحفظ کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں ۔ گذشتہ دو سال سے عدلیہ کے فیصلوں کو پرِ کاہ کی بھی حثیت نہیں دے رہے۔ویسے فرماتے ہیں کہ عدلیہ کا دل سے احترام کرتا ہوں ۔ یہ کیسا احترام ہے؟ فقط عدلیہ میں حاضر ہو جانا عدلیہ کا احترام نہیں بلکہ عدلیہ کا حکم ماننا ہے۔یہاں تو عدلیہ میں حاضر ہو کر احسان جتلایا جا رہا ہے ! عدالت کو بھی اعلٰی حکام کی عدالت حاضری پر ان کی بیجا تعریف کرنے سے پرہیز کرنا چاہییے۔کیا عدالت کی نگاہ میں سب ملزم برابر نہیں ہونے چاہیئے؟۔ عجیب تماشہ ہے!۔میری دانست میں عدالت کا بار بار حکم نہ ماننا توہینِ عدالت نہیں بلکہ تدفینِ عدالت ہے۔

جناب اعتزاز احسن اپنی کلاہ کی بازی لگانے کے بعد اب توہینِ عدالت کیس میں بھی عجیب و غریب اور لاثانی قلابازیاں لگا رہے ہیں اور فرسودہ دلائل دے رہے ہیں ۔ ساری عمر کی وکالتی ریاضت اس کیس میں داﺅ پر لگا دی ہے جس کا مجھے دلی رنج ہے۔ معلوم نہیں اک دانشور وکیل کو کیا ہو گیا جو ایک سو اسی درجے پہ گھوم گیا ہے!۔شائد اخلاقیات ہار گئی اور ضروریات جیت گئیں ۔روزہ توڑا بھی تو عصر کے وقت کہ جب دو چار ہاتھ لبِ بام رہ گیا۔جناب اعتزاز فرماتے ہیں کہ وزیر اعظم پیر ہیں گدی نشین ہیں۔اچھی بات مگر جب انہیں اپنی پیری اور گدی کا خیال ہی نہیں تو کوئی کیا کرے؟۔ گیلانی صاحب کو تو زیادہ حامل ِ قوتِ ایمانی اور پاکستانی ہونا چاہئے تھا۔تاریخ شاہد ہے کہ صرف بڑوں کی اولاد ہونے سے کوئی بڑا نہیں ہو جاتا بلکہ ان بڑوں جیسا کردار ہونا ضروری ہے۔نوحؒ کا بھی ایک بیٹا تھا۔ جس کے بارے میں کہہ دیا گیا کہ یہ ہم میں سے نہیں ہے۔

گیلانی صاحب سے گزارش ہے کہ صحیح معنوں میں عدلیہ کا احترام کریں اور اس کا حکم مانیں ۔ آپ کا کام عدلیہ کا حکم ماننا ہے۔جن کو استثنا حاصل ہے وہ لیتے پھریں ۔کیونکہ آپ خط نہ لکھ کر لوگوں کو یہ راہ دیکھا رہے ہیں ہیں کہ اگر جرم کرنا ہو تو ان لوگوں کے ساتھ ملکر کیا جائے جن کو استثنیٰ حاصل ہو تاکہ ان لوگوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی بچے رہیں۔اور یہ استثنیٰ کیا بلا ہے؟ جب خلفاءراشدین،بڑے بڑے صحابہ کرام،عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں تو ہمارے صدر، گورنرز اور وزیرِ اعظم کس باغ کی مولی ہیں ؟کیا یہ استثنا مساوات انصاف کے بنیادی اصول کے خلاف نہیں ؟کیا ہمارے آئین میں درج نہیں کہ اس ملک میں کوئی ایسا قانون نہیں بن سکتا جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو؟پھر بھی جس کو اس پر اصرار ہے وہ عدلیہ سے اسکی تشریح کروا لے کیونکہ یہ بات وضاحت طلب ہے کہ کل کو اگر کوئی صدر کسی کا قتل کر دے تو کیا اسکو بھی استثنیٰ حاصل ہو گا؟سارا ملکی خزانہ اٹھا کر گھر لے جائے تو پھر بھی؟ہمارے حکمران مغربی جمہوریت کا راگ تو بہت الاپتے ہیں مگر ان ممالک جیسی جمہوریت یہاں نافذ بھی نہیں کرنا چاہتے جہاں ان ممالک کے صدر نہ صرف عدالتوں مین پیش ہوتے ہیں بلکہ ان پر مقدمات بھی چلائے جاتے ہیں ۔

جناب گیلانی صاحب فرما رہے ہیں کی استثنا کا معاملہ پارلیمنٹ میں بھیج دیا جائے تا کہ جعلی ڈگریوں والے یہ ارکان ۔یہ جمہوری ڈاکو اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اپنے لیے استثنیٰ کا قانون بنا لیں اور موج میلہ کریں ۔ لعنت ہے ایسی جمہوریت پر ۔عجیب منطق ہے یعنی ملزم یہ کہے کی اس کا کیس اسکے محکمے کو بھیج دیا جائے؟ تو پھیر عدلیہ کی تدفین کرکے اسے بھی گھر بھیج دیا جائے تا کہ ہر شہر میں جنگل پھیل جائے اور جس کا دل چاہے لٹ مچا دے۔مگر ایسا کرنے سے پہلے یہ بات ذہن میں رہے کہ ان سب عدالتوں کے اوپر اک عدالت ہے جس میں کسی کو استثنا حاصل نہیں اور وہاں سب کو جانا ہے۔اور ہر گذرتے دن کے ساتھ وہ ملاقات قریب آ رہی ہے کہ یہ زندگی ہمیشہ کے لیئے نہیں۔
زندگی کو اک بھکاری کی طرح
تیرے در پہ رکنا ہے گزر جانا ہے
Shahzad Ch
About the Author: Shahzad Ch Read More Articles by Shahzad Ch: 28 Articles with 28116 views I was born in District Faisalabad.I passed matriculation and intermediate from Board of intermediate Faisalabad.Then graduated from Punjab University.. View More