یونی ورسٹی میں مسلمان طلبہ کو
دیکھ کر ان کی زندگی میں ایک قسم کا چین وسکون محسوس کرتی تھی ،جبکہ مجھے
ہر وقت عجیب طرح کی پریشانی ،دکھ اور انجانا سا خوف محسوس ہوتا،حالانکہ
دنیا کی ہر سہولت مجھے میسر تھی ،ایک خوشحال اور پر لطف زندگی کے تمام مادی
اسباب ہونے کے باوجود نہ جانے کیوں زندگی انتہائی پھیکی اور بے مزہ لگ رہی
تھی ،کوئی خلش تھی جو مجھے بے چین کیے تھی ،زندگی میں ایک خلا ء تھا ،ایک
تشنگی تھی کہ بڑھتی جارہی تھی ،بہت عرصے تک اس تلاش و جستجو میں تھی کہ آخر
کار میں نتیجہ پر پہنچ گئی ،مجھے میرے درد کا درماں مل گیا،مجھے محسوس ہوا
کہ یہی اسلام کی فطری تعلیمات ہیں جن میں میرے مسائل کا حل موجود ہے ،میں
جس چیز کی متلاشی ہوں وہ اسلام ہی ہے ۔یہ تھے ایک نومسلم کے تأثرات ۔
حالیہ چند برسوں میں خصوصاً نائن الیون کے بعد پوری دنیا میں اسلام کوشدید
تنقید کا سامنا ہے ،ہر فورم پر اسلام کے خلاف پرپگنڈہ کیا جارہا ہے اور
دہشت گردی کے تمام واقعات کا سرا اسلام سے جوڑا جا رہا ،اسلام مخالفت وائرس
کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ پانچ برس میں شائع
ہونے والے لٹریچر کا 32 فیصد اسلام مخالفت موادپر مبنی ہے۔لیکن حیرت انگیز
امر یہ ہے کہ اس کے باوجود اسلام دنیا بھر میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا
ہے ،دشمنوں کے تمام دجالی حربوں کے باوجواسلام کے پھیلتے دائرہ کی وسعت کا
یہ عالم ہے کہ مغربی خاتون صحافی اوریانہ فلاسی کہتی ہیں کہ آنے والے بیس
سالوں میں پورے یورپ کے کم از کم چھ بڑے شہر اسلام کی کالونی بن جائیں گے ،کیونکہ
ان شہروں میں مسلمان کل آبادی کا تیس سے چالیس تک ہو جائیں گے ۔
الجزیرہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ نو برس میں تیس ہزار برطانوی
شہریوں نے اسلام قبول کیا علاوہ ازیں صرف گذشتہ برس پانچ ہزار دو سو افراد
حلقہ بگوش اسلام ہوئے ۔ رپوٹ میں ایک سروے کے نتیجے میں سامنے آنے والی
معلومات کے نتیجے میں کہا گیا کہ برطانیہ میں ہر سال تقریبا پانچ ہزار
افراد اسلام قبول کرتے ہیں۔اس کے علاوہ جرمنی اور فرانس میں اسلام قبول
کرنے والوں کی تعداد سالانہ چار ہزار بتائی جارہی ہے ۔
آپ کو یہ جان کر یقنا حیرت ہوگی کہ اسلام قبول کرنے والوں میں بڑی تعداد
عورتوں کی ہے ،حالانکہ اسلام کے خلاف دجل وکذب کی تاریخ رکھنے والے نام
نہاد حقوق کا نعرہ لگانے والے ،شر وفساد کی بنیاد مغربی میڈیا بھرپور انداز
میں اسلام کے خلاف اس بات کا پروپگنڈہ کرتی ہے کہ اسلام خواتین کو حقوق
نہیں دیتا ،خواتین کی آزادی کا دشمن ہے ،انہیں گھروں میں مقید رکھنا چاہتا
ہے ،مردوں کے مساوی حقوق نہیں دیتا لیکن آواز سگاں کم نہ کند رزق کداگر کے
مصداق جس قدر سگان مغرب کے آواز بڑھتی گئی اس سے کہیں زیادہ تیزی سے اسلام
پوری دنیا میں اور خاص کر مغربی حلقوں میں پھیلنے لگا ۔ عورتوں میں قبول
اسلام کا رجحان بھی مردوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے ،امریکا میں اگر چار
افراد اسلام قبول کرتے ہیں تو ان میں تین خواتین ہوتی ہیں ،یہی حال دیگر
یورپی ممالک کا ہے ۔
(Why Islam is our only Choice ) نامی کتاب جو اسلام قبول کرنے والوں کے
خیالات پر مشتمل ہے ،اس کم از کم پچاس نو مسلم خواتین کے اعترفات جمع کئے
گئے ہیں ،جنہوں نے محض اس لیے اسلام قبول کیا کہ اسلام کے علاوہ کو ئی
دوسرا مذہب ایسا نہیں ،جس نے خوتین کو اتنے حقوق دئے ہوں ،یہ اعترافی بینات
اور اس کے علاوہ نو مسلم خواتین کی روز افزوں تعداد مغرب کے جھوٹے پرپگنڈوں
کی کلغی کھول رہے ہیں ۔
ایک اور خوش کن امر یہ ہے کہ ا سلامک فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق اسلام
قبول کرنے والوں میں زیادہ تر لوگ تیس سے پچاس کے ہیں اور یہی وہ عمر جس
میں انسان سوچ سمجھ کر فیصلے کرتے ہیں ،جس میں انسان کی قوت ارادی مظبوط
ہوتی ہے ،ایسے لوگ اپنے فیصلے پر اٹل رہتے ہیں اور اس عمر میں آدمی ماں باپ
کا دباؤ بھی قبول نہیں کرتا ،اور یہ بھی کہ زیادہ تر تعداد طلباء کی ہے ۔
جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسلام ایک عقلی دین ہے جب ہی تواہل علم و عقل
میں سے جس نے بھی تعصب سے ہٹ کر اور انصاف کی نظر سے اسلام کا مطالعہ وہ اس
کی حقانیت اور معقولیت ما نے بنا نہ رہ سکا ۔
برطانیہ کے رہنے والے سلیم آرڈی گرے کہتے ہیں کہ جب میں نے اسلام کا مطالعہ
کیا تو ا س کی ہر بات مجھے اہپنے خیالات کے مطابق محسوس ہوئی اور حضرت محمد
ۖ کی تعلیمات میں مجھے میرے تمام مسائل کا حل مل گیا ،اور امریکا کے سیف
الدین ڈرک والٹر کہتے ہیں : قرآن کریم کے مطالعہ سے قبل اسلام کے بارے میں
میری رائے اچھی نہ تھی،میں نے تجسس کی بنا پر اس مقدس کتاب کا مطالعہ شروع
کیا ،بے دکی سے یہ سمجھ کر کھولا کہ اس میں مجھے سنگین غلطیاں ،کلمات کفر
،توہمات اور تضادات نظر آئیں گے ،میں نے دل میں نہ چاہتے ہوئے بھی ایک سورت
کا مطالعہ شروع کیا ،پھر دل میں شوق پیدا ہوا اور آخر کارسچ کے لئے زبردست
پیاس جاگ اٹھی ،پھر میری زندگی کا وہ اہم ترین لمحہ آیا ،جس میں اللہ
تعالٰی نے مجھے ہدایت سے نوازا،قرآن کریم کے مقدس صفحات میں مجھے اپنے تمام
تر مسائل کا حل ،تمام ضروریات کی تکمیل اور تمام شبہات کا ازالہ ہو گیا
(اردو ترجمہ ص :٣٥٨ Why islam is our only chois) اٹلی کے اکاؤنٹ ایڈور ڈ
جیورجیا کہتے ہیں کہ قرآن کریم میں وہ سب کچھ موجود ہے جو انسان کو اپنی
روح کی بالیدگی کے لئے چاہیے۔
یقینا آپ گزشتہ دنوں میڈیا پر دیکھا یا سنا ہو گا کہ برطانوی وزیر اعظم کی
ہمشیرہ نسبتی نے اسلام قبول کر کے سیاسی حلقوں میں تہلکہ مچادیا اور عراق
کے لیئے اسلحہ کمیٹی کے چیئر مین ''لارڑ اسکاٹ جسٹس ''کے بیٹے اور بیٹی نے
بھی اسلام قبول کرلیا ہے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسلام نہ صرف متوسط
طبقہ بلکہ سیاسی ،سماجی ،معاشی اور معاشرتی اعتبار سے ترقی یافتہ طبقے میں
بھی بڑی سرعت سے پھیل رہا ہے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلام کو اپنی عملی زندگیوں میں بھرپورسے نافذ
کریں،ایک بہترین نمونہ بنیں تاکہ ہماری ذات کفر کی تاریکیوںمیں بھٹکنے
والوںکے لیئے مشعل راہ اور شمع ہدایت بنے ،ایسا نہ ہو کہ ہم خودایسی اخلاقی
بیماریوں میں مبتلاہوں کہ گمراہی کا سبب بنیں۔دوسر اقابل توجہ امر یہ ہے کہ
ایک غیر مسلم ایمان لا کربہت بڑی قربانی دیتا ہے اور بظاہر اپنے لیے خطرات
کا سواد کرلیتاہے۔اور میں معاشرے میں بہت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ،چونکہ
وہ اپنے دوست احباب برادری اور حتی کہ والدین تک سے کٹ جاتے ہیں،کبھی تو
اپنے ہی والدین اس کے زندگی میں تلخی بھرنے کے درپے ہوجاتے ہیںاور دوبارہ
کفر اندھیروں میں دھکیلنے کے لیے تما م حربے آزماتے ہیں،لہذا ہماری ذمہ
داری بنتی ہے کہ ہم اپنی نو مسلم بھائی ان حالات میں تنہا نہ چھوڑیں ،تلخ
اور مشکل حالات میں ان کا دست بازو بنیں اور ان کے اسلام کا تحفظ کریں ۔ |