صدر زرداری کا شریف برادران کے خلاف نیا محاذ

صدر مملکت آصف علی زرداری کا لاہور میں 3 روزہ قیام ہنگامہ خیز رہا۔ صدر زرداری ارکان اسمبلی، پی پی کی قیادت، جیالوں اور دیگر سرکردہ شخصیات سے ملاقاتوں میں مصروف رہے۔ حقیقت حال کو دیکھا جائے تو صدر زرداری کے دورہ لاہور کے کئی اغراض و مقاصد ہیں۔

صدر زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور پارٹی کو فعال کرنے اور صدر کو بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال کے بارے میں معلومات فراہم کرنے اور اس ساری کارروائی کو خود مانیٹر کرنے کے لیے کافی عرصے سے پنجاب کی سیاست میں ”اِن“ ہیں۔ اُنہیں پی پی کے شریک چیئرمین نے خصوصی ٹاسک دے کر پنجاب بھیجا ہے۔ صدر زرداری کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی بلکہ اہم کڑی ہے۔ سوا چار سال تک غریب عوام کا خون چوسنے اور انہیں مہنگائی کی آگ میں جھلسانے کے بعد بالآخر پی پی کے شریک چیئرمین بھی الیکشن مہم کے لیے بذات خود میدان عمل میں کود پڑے۔ محسوس ہوتا ہے کہ پیپلزپارٹی نے آیندہ انتخابات کے حوالے سے پنجاب پر نظریں گاڑ لی ہیں، کیوں کہ اس وقت ملک کے چاروں صوبوں میں سندھ پہلے ہی پی پی کے ہاتھ میں ہے۔ یہاں اس کا مضبوط ووٹ بینک ہے جس کے باعث پی پی کو فوری طور پر کسی اور جماعت سے خطرہ لاحق نہیں۔ بلوچستان میں جاگیردارانہ نظام رائج ہے۔ جب کہ زرداری اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہاں سرداروں اور مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر اپنی سیاسی پوزیشن مستحکم بنائی جاسکتی ہے۔ جب کہ خیبر پختونخوا میں اے این پی پیپلزپارٹی کی اتحادی جماعت ہے جس کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں۔ لہٰذا یہاں بھی پریشانی والی کوئی با ت نہیں۔ جہاں تک پنجاب کی بات ہے تو یہ واحد صوبہ ہے جہاں پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں ہے جس کی وجہ سے زرداری حکومت کو بھی متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پنجاب میں ن لیگ کا طوطی بولتا ہے اور آیندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کو اسی جماعت سے حقیقی خطرہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے اپنی پوری توجہ پنجاب پر مرکوز کردی ہے۔ ان کا دورہ بھی اسی مقصد کی غماضی کرتا ہے کہ وہ تحت لاہور کو فتح کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں پی پی کے شریک چیئرمین پنجاب کی پارٹی قیادت سے مطمئن نہیں، اسی لیے وہ بگڑے معاملات کو سدھارنے کے لیے بذات خود لاہور آئے۔ اُنہوں نے اس سلسلے میں پارٹی قیادت کو ہدایات بھی دیں،جبکہ پی پی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران زرداری نے صوبے میں بہتر سیاسی حکمت عملی کا مظاہرہ نہ کرنے پر قائد حزب اختلاف راجا ریاض کو ڈانٹ بھی پلائی۔ انہوں نے راجا ریاض کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پنجاب میں کیا کررہے ہیں؟ سینیٹ انتخابات میں اسلم گِل کی ہار بھی آپ لوگوں کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ اس موقع پر راجا ریاض کسی بات کا جواب دینے کی بجائے صرف ”جی سر،جی سر“ کہتے رہے۔
صدر زرداری کے تازہ ترین بیانات کو سامنے رکھا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ وہ شریف برادران کے خلاف جارحانہ رویہ اسی لیے اختیار کررہے ہیں تاکہ مسلم لیگ (ن) کو دفاعی پوزیشن پر دھکیل سکیں۔ جس کے بعد یہاںپی پی کے لیے ماحول ساز گار ہوجائے گا۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ قریب الوقوع انتخابات کے لیے پارٹی قیادت اور جیالوںکو متحرک کیا جائے۔ جیسا کہ وہ اپنے بیان میں کہتے ہیں کہ شریف برادران کو پنجاب میں اکثریت حاصل نہ ہونے کے باوجود میں نے انہیں حکومت بنانے دی، لیکن وہ فرعونیت پر اتر آئے۔ انہیں چمک دمک دینے والا میں ہوں اور جب چاہوں چھین بھی سکتا ہوں۔

عجیب بات یہ ہے کہ شریف برادران کو چمک دینے والے صدر زرداری اپنی سیاست میں تو کوئی چمک نہ دکھاسکے بلکہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں 18کروڑ عوام کے چہروں سے خوش حالی اور امید کی چمک چھین لی ہے۔ تاریخ بھی ان چار سالوں پر آنسو بہائے گی۔ وقت پکارپکار کر کہے گا کہ زرداری کا دور ایک سیاہ ترین دور تھا۔ اب قوم کو بھی یہ سمجھ آگئی ہے کہ ”جمہوریت بہترین انتقام ہے“ کا پرچار کیوں کیا جاتا تھا اور یہ انتقام زرداری نے کسی اور سے نہیں، عوام سے لیا ہے۔ ظلم کی یہ رات اتنی طویل ہے کہ خوش حالی کی کوئی قندیل بھی اس تمام رات میں جلتی دکھائی نہیں دی۔

صدر صاحب کا یہ کہنا کہ ”مجھے پنجاب کے حکمرانوں کی گردنوں سے سریا نکالنا آتا ہے“ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ خود کو اس ملک کے سیاہ و سفید کا مالک سمجھتے ہیں، وہ اس سچائی کو بھول چکے ہیں کہ قادر مطلق تو صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ پنجاب پر سیاسی قبضے کے خواب دیکھنے والے زرداری اینڈ کمپنی نے عوام کو کیا دیا؟

مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور غذائی بحران، وہ بار بار اپنی پارٹی کی طاقت کی بات کرتے ہیں جب کہ عوام کے مسائل سے اُنہیں کوئی سروکار نہیں۔ زرداری کے لیے اہم ہے تو یہ کہ وہ ہمیشہ اقتدار کی مسند پر فائز رہیں، عوام بھلے ظلم و جبر، غربت اور افلاس کی چکی میں پستے رہیں، انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
صدر زرداری کا ایک اور پُر فریب اعلان جو انہوں نے لاہور میں موجودگی کے دوران کیا کہ آیندہ 3 ماہ کے اندر لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کیا جائے گا اور انتخابات سے قبل لوڈشیڈنگ مکمل ختم کردیں گے۔

سچ تو یہ ہے کہ زرداری کی حکومت میں یہ مسئلہ کبھی حل نہیں ہوسکتا کیوں کہ ان کی کارکردگی سے عوام بخوبی واقف ہوچکے ہیں۔ صرف قوم کو دھوکا دینے کے لیے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جارہی ہے۔ جو کام سوا چار سال میں نہ کرسکے تو آیندہ 3 ماہ میں کیا تیر مارلیں گے؟ ارشاد فرماتے ہیں کہ تاریخ میں جج نہیں، عوام کے فیصلے رقم ہوتے ہیں۔

کوئی صدر صاحب کو بتلائے کہ خالی خولی دعوﺅںاور بیان بازی سے خوش حالی نہیں آتی۔صرف پُر کشش نعروں سے عوام کے دل نہیں جیتے جاسکتے۔ اس پر مستزاد زرداری حکومت کا ایک نیا فیصلہ کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ہر 15 دن بعد ہوا کرے گا۔ یعنی اب ہر 15 دن بعد قوم پر پیٹرول بم گرایا جائے گا اور ہمارے حکمران اپنی رعایا کے خون پسینے کی کمائی سے اپنے اللے تللے پورے کریں گے۔

صدر صاحب کا دعویٰ ہے کہ آیندہ انتخابات میں ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی پیپلزپارٹی ہی کامیابی حاصل کرے گی لیکن وہ یہ بھول گئے کہ انہیں عوامی عدالت کا سامنا بھی کرنا ہوگا۔ وہ یہی چاہتے ہیں کہ ایک بار پھر انتخابات جیت جائیں اور اس پسماندہ ملک کو بیچ ڈالیں۔ اپنا بینک بیلنس بڑھائیں اور زخموں سے چور عوام کو مزید ذلیل و خوار کریں۔ لیکن یہ سعی لاحاصل کامیابی کا سہرا سجانے کی طاقت نہیں رکھتی۔ صدر کو مسند اقتدار پر بے بس عوام کی صدائے احتجاج سنائی نہیں دے رہی، لیکن آیندہ انتخابات میں انہیں اپنی حیثیت کا پتا چل جائے گا۔ کیوںکہ قوم زرداری حکومت سے مکمل طور پر بدظن ہوچکی ہے اور وہ زرداری کی نام نہاد” جمہوریت“ کو ایک بار پھر غریبوں سے انتقام لینے کی اجازت ہر گز نہیں دے گی۔
Usman Hasan Zai
About the Author: Usman Hasan Zai Read More Articles by Usman Hasan Zai: 111 Articles with 86474 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.