فخر و ناز

پاکستان پیپلز پارٹی یو اے ای کے جیالوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیرمین ذولفقار علی بھٹو شہید کا ۳۳واں یومِ شہادت منانے کےلئے دبئی میں ایک پر وقار تقریب کا اہتمام کیا جس میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کر کے ذولفقار علی بھٹو کو زبر دست انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا اور ان سے اپنی وفاﺅں کا بر ملا اظہار کیا۔اس تقریب کے انعقاد کا سہرا پی پی پی یو اے ای کے صدر میاں منیر ہانس کے سر جاتا ہے جو یو اے ای میں پارٹی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنی خاص پہچان رکھتے ہیں۔ اس تقریب کی میزبانی کا شرف پی پی پی ہیومن رائٹس یو اے ای کے سینئر نائب صد چوہدری شکیل کے حصے میں آیا۔ اس تقریب کی نظامت کے فرا ئض پی پی پی ہیومن رائٹس مڈل ایسٹ کے جنرل سیکرٹری طارق حسین بٹ نے سر انجام دئے جو اپنی خوبصورت رباعیات سے ماحول میں گرمی پیدا کرتے رہے ۔ انھوں نے اپنی مشہور نظم رقص پیش کر کے جیالوں کے لہو کو گرمانے میں اہم کردار ادا کیا۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعادت حافظ جمیل احمد کے حصے میں آئی۔ انھوں نے ذولفقار علی بھٹو شہید کی روح کے ایصا لِ ثواب کےلئے جس جذبے اور خلوص سے دعا کروائی وہ یادگار تھی۔عوام کی بھر پور پور شرکت نے س تقریب کی افادیت میں بے پناہ اضافہ کر دیا ۔جیالے دور راز سے اس تقریب میں شرکت کےلئے دبئی پہنچے تھے۔ہال عوام سے کچھا کچھ پھرا ہوا تھا اور بہت سے دوستوں نے کھڑے ہو کر تقریب کی کاروائی سنی جو ذولفقار علی بھٹو شہید سے عوام کے بے پناہ عشق کو اجاگر کررہی تھی۔۔
اک ایسا اہلِ نظر تھا وہ جو بعد از مرگ بھی زندہ ہے۔۔ہر قلبِ حریت پہ اب اس کا نام بھی کندہ ہے
ہم جورو ستم کے عادی پل پل مرنے والے لوگ۔۔راہِ وفا کا ہر اک ذرہ اس سے ہی تابندہ ہے (طارق حسین بٹ شان)

ذولفقار علی بھٹو کی شہادت کو ۳۳ سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ذولفقار علی بھٹو سے عوام کی محبت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ذولفقار علی بھٹو کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ایک زمانہ تھا کہ ذولفقار علی بھٹوصرف پی پی پی کا قائد تصور ہو ا کرتا تھا لیکن پاکستان پر آمریتوں کے مسلسل سایوں نے ذولفقار علی بھٹو کو ہر اس فرد کا بھی ہیرو بنا دیا ہے جو زندگی میں ذولفقار علی بھٹو کے اندازِ سیاست کا مخالف تھا۔ جنرل ضیا لحق کی آمریت کے سامنے ذولفقار علی بھٹو جس جرات سے کھڑا ہو گیا تھا وہ مخالفین کے تصور سے ماورا تھا۔ ایک زمانے تک تو ذولفقار علی بھٹو شہید کے ناقدین اس کے اندازِ حکمرانی کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے لیکن جب 12 اکتوبر 1999 کو جنرل پرویز مشرف نے میاں محمد نواز شریف کی آئینی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا اور ایک معاہدے کے تحت انھیںدس سالوں کے لئے جلا وطنی پر مجبور کر دیا تو پھر ذولفقار علی بھٹو شہید کی عظمتوں کا احساس ہوا۔ جبر کی چکی میں سے جب خود گزرنا پڑا تو پھر اندازہ ہوا کہ ذولفقار علی بھٹو کتنا بہادراور جری انسان تھا۔ میاں محمد نواز شریف جنرل ضیاا لحق کا منہ بولا بیٹا بنا ہو تھا اور ذولفقار علی بھٹو کی دشمنی میں ساری حدود پھلانگ جا یا کرتا تھا۔ پی پی پی سے دشمنی اس کے لہو میں رچی بسی ہوئی تھی اور اس کی اس دشمنی اور مخاصمت کی ایک طویل تاریخ ہے۔جی ہاں میں اسی میاں محمد نواز شریف کی بات کر رہا ہوں جس کا خون پی پی پی کا نام سنتے ہی کھول اٹھتا تھا اور پی پی پی کو صفحہِ ہستی سے مٹا دینا جس کا سب سے بڑا خواب تھا۔ حیران کن بات ہے کہ آج میاں محمد نواز شریف ذولفقار علی بھٹو کی بہادری اور جرات پر رطب اللسان ہیں اور جمہوریت کی خاطر بہائے گئے اس کے لہو پر خراجِ تحسین پیش کرنے والوں کی صفِ اول میں شمار ہوتے ہیں۔ میاں محمد نواز شریف کی بدلی ہوئی سوچ اس بات کی غمازہے کہ ذولفقار علی بھٹو اب ہر جمہوریت پسند شخص کا ہیرو ہے اور اس کو یہ عظیم رتبہ ۔مسند اور مقام آمریت کے سامنے سینہ سپر ہو نے کی بدولت حاصل ہو ا ہے۔۔
رخِ گل پہ نچھاور کسی نے تو لہو کیا ہو گا ۔۔تب کہیں جا کر یہ سرخ رو ہوا ہو گا
شیو ہِ عشاق ہے بارِ گراں اٹھا لینا ۔۔اہلِ زر کا یہاں سے کب گزر ہوا ہوگا (طارق حسین بٹ شان)

کبھی کبھی سو چتا ہو ں تو دم بخو د رہ جا تا ہو ں کہ فیو ڈل گھرا نے کا ایک چشم و چراغ جمہو ر ی جدو جہد میں اتنا دور نکل جا ئےگا کہ مید ا نِ جنگ سے اس کا لا شہ ہی اٹھا یا جا ئےگا۔ اسے قید و بند میں رکھ کر ، عوا م سے دور رکھ کراور بے یا رو مدد گار سمجھ کر آمریت نے یہ تصور کر لیا تھا کہ بھٹو جو ایک نام ہے عا لم میں انتخا ب، اس کا خا تمہ کر کے اس کی محبو بیت اور مقبو لیت کو ختم کر دیا گیا ہے ۔ قائدِ عوام پر جلا وطنی اور جان بخشی کے بڑے لمحے آئے تھے لیکن وہ توکو ہِ گراں بن کر کھڑا ہو گیا تھا اور ایک ہی صدا بلند کئے جا رہا تھا کہ لے آﺅ ا پنے جا ہ و جلال کو، طا قت و حشمت کو ، لا ﺅ لشکر اور ریا ستی قوت کو میں تن تنہا ان سب کا مقا بلہ کر و نگا ،تمھیں تمہا ری سپاہ کے درمیان شکستِ فا ش سے دوچا ر کرونگا۔ یا د رکھو تم ہار جا ﺅ گے۔ تم مٹ جا ﺅ گے۔ رسوا ہو جا ﺅ گے۔ خا ک ہو جا ﺅ گے ۔بے نام اور گمنام ہو جا ﺅ گے ۔ تمھیں شکست ہو جا ئےگی اور تا ریخ میں کو ئی ایک شخص بھی تمھارا نام لیوا نہیں رہےگا۔ لوگ میری یاد میں، میری محبت میں، اور میرے پیار میں نغمے گا یا کر ینگے جمہو ریت سے میرے رو مانس اور جدو جہد کی دا ستا نیں سنا یا کر ینگے میری جرا ت پر مجھے ہدیہ تبریک پیش کیا کرینگے اورتم انصا ف کے کٹہرے میں مجر مو ں کی ما نند سر جھکا ئے رسوا ئی کی ابد ی علا مت بن جاﺅ گے۔ اس وقت ہم دونو ں حا لتِ نشہ میں ہیں تم پر اقتدار کا نشہ ہے اور مجھ پر عوام کی محبت کا نشہ ہے لیکن اتنا یا د رکھنا کہ محبت کے نشے کی جیت اٹل اور یقینی ہے کہ صدیو ں سے یہی ہو تا آیا ہے اور صدیو ں تک یہی ہو تا رہےگا۔عشق کو کوئی شکست نہیں دے سکتادل وا لوں کی جیت کو کو ئی روک نہیں سکتا اور سفا کیت کو کو ئی محبو بِ خلا ئق بنا نہیں سکتا۔ آمریت یہ سمجھ رہی تھی کہ بھٹو ازم کو بھٹو کی لا ش کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کےلئے دفن کر دیا گیا ہے کتنے بد بخت تھے وہ لوگ ، کتنے کم عقل تھے وہ لو گ جو سچا ئی کا ادراک کرنے سے قا صر تھے جسے وہ مردہ سمجھ کر دفن کر رہے تھے اسے تو ہمیشہ کے لئے زندہ رہنا تھا لو گو ں کے دلو ں کے اندر انکی دھڑ کنو ں کے اندر ایک ایسی لوک دا ستان کے روپ میں جس پر انسا نیت ہمیشہ فخر و نا ز کرتی رہے گی۔ دو ستو جب زہر سقراط کو ما ر نہیں سکا منصور حلاج کو ختم نہیں کر سکا سرمدشہید کو زیرنہیں کر سکا تو پھر سچ کی خا طر زہر کا یہ پیا لہ بھٹو کو حیا تِ جا وداں سے کیسے روک سکتا تھا۔
میرے بغیر کون تھا منصورِ عصر نو ۔۔راہِ وفا کا اور طرف دار کون تھا۔
بھٹکا ہوا تھا قافلہ صحرائے درد میں۔۔دیکھو ذرا تو قافلہ سالار کون تھا ( ڈاکٹر مقصود جعفری)

میاں منیر ہانس (صدر پی پی پی یو اے ای) نے اپنی تقریر میں ذولفقار علی بھٹو کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔ جمہوریئت کے بقا کی خاطر ان کی قربانیں کا ذکر کیا۔ 1973 کے آئین کے خالق ہو نے کی جہت سے انھیں جو مقام حاصل ہے اس کو واضح کیا اور عوام کی خاطر ان کے سرِ دار جھول جانے کو ان کی جرات کا بے مثال کارنامہ سر انجام دیا۔ افتخار ملک جو کہ وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کے کو آرڈینیٹر گلف ریجن ہیں انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ذولفقار علی بھٹو نے کشمیر کے مسئلے پر جو جراتمندانہ موقف اختیار کیا تھا اسکی وجہ سے کشمیری ہمیشہ پی پی پی کا ساتھ دیتے ہیں اور حالیہ انتخابات میں بھی انھوں نے پی پی پی کے حق میں ووٹ دے کر ذولفقار علی بھٹو سے اپنی انمٹ محبت کا ثبوت دیا ہے اور یہ محبت ہمیشہ یو نہی قائم و دائم رہےگی۔، چوہدری محمد شکیل جو کہ اس پروگرام کے میزبان تھے انھوں نے ذولفقار علی بھٹو کی خد مات کو زبردست الفاظ میں حراجِ تحسین پیش کیا اور اس تقریب میں شرکت کرنے پر تمام حاظرین کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر میاں عابد علی۔ راﺅ محمد طاہر۔ پرنس اقبال۔ ڈاکٹر ثمینہ چوہدری۔ بشیر بہادر۔ملک خادم شاہین۔ عارف پنگاوی۔ سردار جاوید یعقوب۔ چوہدری اظہر۔ سردار تبریز ۔ملک محمد اسلم۔ حکیم ناصر درانی۔فضل شوق۔ملک سجاد اعوان نے ذولفقار علی بھٹو کو انکی خدمات پر شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔
Tariq Hussain Butt
About the Author: Tariq Hussain Butt Read More Articles by Tariq Hussain Butt: 629 Articles with 515843 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.