ہندوپاک سنگم پر اوبامہ کا انعامی ہتھوڑا۔۔؟

دنیا میں دھشت گردی کے وجود کو زندہ کرنے و دھشت گردوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے امریکی انتظامیہ نے دھشت گردوں کے قد کو بڑھانے و ان کی عظمت میں اضافہ کرنے کیلئے ان پر جو انعام کی شرط رکھی ہے۔ وہ نا صرف افسوسنا ک ہے بلکہ شرمناک ہے۔ اوبامہ حکومت ایسے لوگوں کو اہمیت دیتی ہے جو دھشت گردی کے حوالہ سے ایک ’ پروڈکٹ‘ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں جو مسلمانوں و اسلام کے نام پر بدنما داغ ہوتے ہیں جو مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے پکڑنے کے نام پر انعامات کی رقم رکھنا یہ ایک گھناﺅنی سیاست کا بدترین حصہ ہے جس کو سمجھے کی ضرورت ہے انعام کی رقم سے دھشت گردوں کو پبلسٹی دینا، دنیا کے امن میں خلل ڈالنا ہے، دنیا کے عوام و مسلم حکمرانوں کو متزلزل کرنا ہے، یہ ایسی تحریکیں ہیں جو سلسلہ وار دانشتہ چلائی جاتی ہیں، دنیا میں دھشت گردی، بدامنی و خوف ہراس پھیلانے کا ایک نیا طریقہ ” کرایہ کے پُر تشدد احتجاج “ کی شکل میں اوبامہ انتظامیہ کی سرپرستی میں ایجاد کیا گیا ہے جو اس وقت مسلم دنیا میں پھیل چکا ہے اور مزید پھیلایا جارہا ہے۔اب اقوام متحدہ کی نگرانی میں عالمی امن تباہی کی جانب ہے یہ ادارہ ’کرایہ کے اس احتجاج“ کا امریکہ کی طرح ایک بڑا حامی ہے،کرایہ کے پُر تشدد احتجاج کے ذریعہ مسلم حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹانے کی سلسلہ وار مہم جو ایران سے شروع کی گئی تھی مگر ایران میں وہاں کے حکمرانوں نے اس کو بھانپ لیا تھا، جس سے وہ مہم وہاں ناکام ہوئی تھی، مگر ایران کے بعد دیگر مسلم ملکوں میں کرایہ کے پُر تشدد احتجاج سے افراتفری کا ماحول ہے ،مسلم ملکوں میں تشد د کا ماحول پیدا کرکے اس کو انقلاب سے جوڑا جاتا ہے، یہ انقلاب نہیں بلکہ مسلم ملکوں کو کمزور کرنے کی امریکی انتظامیہ کی حمایت سے ایک گہری سازش ہوتی ہے۔،بارک حسین اوبامہ کی یہ خوبی ہے کہ وہ جس مسلم حکمراں سے دوستی کے ہاتھ ملاتے ہیں، مگر پیچھے سے اس کی کمر میں خنجر گھونپتے ہیں اور پھر ایک زہریلہ سانپ کی طرح اس کا خون چوس کر اس کو مردہ جسم میں تبدیل کردیتے ہیں کہ سانس باقی رہے اور روح پرواز نہ کرسکے اورتڑپتی و زخمی روح اِدھر و اُدھربھٹکتی رہے ، یہ امریکی پالسی کا ایک بدترین حصہ ہے۔ جس پر عمل ڈیموکریٹ و ری پبلکن کوکرنا پڑتا ہے۔اس کام میں امریکی حکمراں اپنا دماغی توازن بھی داﺅں پر لگادیتے ہیں۔

دھشت گردوں پر انعام کی رقم رکھ کر ان کو شہرت دیکر ان کا نام پوری دنیا میں پھیلانے کی یہ کوشش دنیا کے پُر امن ماحول کو ایک بار پھر بگاڑنے کی ایک مذموم حرکت ہے۔ حافظ سعید و دیگر دھشت گرد جن پر اوبامہ انتظامیہ نے انعام کی کثیر رقم رکھی ہے۔ یہ سب لوگ امریکی مفاد کا حصہ ہیں، انعام کی یہ رقم امریکہ کے صدارتی انتخاب سے بھی جڑی ہوئی ہے، امریکہ میں صدارتی انتخاب وہ شخص جیتتا ہے جس کو دھشت گرددوں کی دھماکہ خیز دھمکیاں زیادہ ملتی ہیں، بار ک اوبامہ اپنے آئندہ میں صدارتی انتخاب میں کامیابی کیلئے دھشت گردوں کی زیادہ دھمکیاں بٹورنے کیلئے دھشت گردوں پر انعام کی رقم رکھ کر اسی ہی بے ہودہ حرکتیں کررہے ہیں۔ جیسی کہ ان کے بیش رو جارج بش کیا کرتے تھے۔ انہوں نے بھی اوسامہ بن لادن کو اپنے خلاف اور اپنی پارٹی کے خلاف دھماکہ دھمکیاں دینے کیلئے تیار کیا تھا۔ مگر ان کی اس تحریک کوان کے سیاسی حریف (اوبامہ )نے اوسامہ کا ڈرامائی قتل کرکے ختم کردیا،اور خود کیلئے دھمکیوں کا سمندر حافظ سعید کی شکل میں تیار کرلیا، اب ان کی کامیابی دھمکیوں میں چھپی ہوئی ہے۔ایسی لئے ان کے اس بے ہودہ انعامی رقم کے اعلان کے بعد حافظ سعید اور پاکستان کے جذباتی عوام کا پارہ ساتویں آسمان پر ہوگیا ہے۔ وہ مسٹر بارک اوبامہ کے پلان ، منصوبہ اورحکمت عملی کے مطابق کام کررہے ہیں۔ جیسا وہ چاہتے ہیں۔ اس کے مطابق ہی کام چل رہا ہے۔ اس موضوع پر ہونے والا احتجاج اوبامہ کیلئے زبردشت فائدہ مند ہوگا۔ مگرپاکستان اوراس خطہ کے عوام کوزیادہ سے زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ یہ حکمت عملی ہندوپاک کو زک پہنچانے کیلئے امریکہ کے پانچ سو دانشورں نے تیار کی ہے؟؟؟۔پاکستان میں ہونے والا احتجا ج حافظ سعید کی حمایت میں نہیں بلکہ یہ بارک وبامہ کی حمایت و ان کو تقویت پہنچانے کیلئے سلسلہ وار ہو تا رہے گا ؟ اسلامی حلیہ اختیار کرے دھشت گردوں کو اوبامہ نے اپنی سیاسی حکمت عملی کا ایک مخصوص حصہ بنالیا ہے۔ یہودی و نصرانی تو چھپ کر اسلام و مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ مگر حافظ سعید اعلانیہ اسلام ومسلمانوں کو نقصان پہنچائے گا۔ گویا حافظ سعید کی حمایت کے احتجاج میں شریک ہونا ایسا ہے جیسے امریکہ اور وہاں کے عوام اور خاص طور پر بارک اوبامہ کو خوش کرنا۔ اسلام دشمنوں کو اسلام و مسلمانوں پر غالب کرنا ہی ہے۔ پاکستان میں حافظ سعید کے حوالہ سے کیا جانے والا احتجاج بارک اوبامہ کیلئے چناوی کمپینگ ہی ثابت ہوگا۔ اس چناوی کمپینیگ کیلئے خرچہ کی رقم خفیہ طور پر ان کے ایجنٹ جماعت ِدعوة کو لاکر دیں گے۔؟؟؟؟؟ لہذا ۔ دھشت گردوں پر انعام کی رقم رکھنا ایک سیاسی کھیل ہے۔ اس کیلئے پاکستان کی سرزمین کو حافظ سعید کے حوالہ سے سیاسی تختہ مشق بنانے کی کوششیں کی جارہی ہے ،لیکن مسٹر اوبامہ کے اس سیاسی کھیل کو پاکستان کی حکومت ہی ملیا میٹ کرسکتی ہے، وہ انعامات کے اس سیاسی کھیل کے جواب میں یہ اعلان کرے کہ حافظ سعید پر جرم ثابت ہوتے ہی اس کو 51 سال کی سزائے قید دی جائے گی اور دیگر دھشت گرد جو اس کی گرفت میں آئیں گے اور ان پر جرم ثابت ہوئے تو تمام کو بل تریتب 51 سال، 30 سال ، 25سال ، 22 سال ،20سال، 15سال، 10سال جیل کی سلاخوں پیچھے رہ کرچکّی چلانی پڑے گی۔تو بارک اوبامہ کو دن میں تارے نظر آنے شروع ہوجائیں گے، یعنی جب ان کے خفیہ نمائندے حافظ سعید کو سولا ہزار چھ سو پندرہ دن تک کے طویل عرصہ میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے سڑنا ہوگا اور ان کو دن کا سورچ بھی دیکھنا نصیب نہیں ہوگا تو پھر بارک اوبامہ کا صدارتی انتخاب جیت نے کا پلان چکنا چور ہوجائے گا، حافظ سعید امریکہ کی سیاسی منصوبہ بندی کا ایک خاص حربہ ہے، ان کی دھمکیاں اور ان کے ساتھ پاکستان کے جذباتی عوام کی دھمکیاں ہی ان کیلئے کارگر اور بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوں گی۔ اوبامہ کو پاکستان کے عوام کی طرف سے دھمکیاں دینے کا مطلب ہے ان کا ساتھ دینا ،حافظ سعید کی حمایت کرنا گویا امریکہ کی حمایت کرنا ہے اس لئے اب یہ دیکھنا ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اب بارک اوبامہ نے صدارتی انتخاب کو جیتے کیلئے دماغی توازن کو بھی داﺅں پر لگادیا ہے اب پاکستان کے جذباتی عوام اپنی دھمکیوں سے اوبامہ کا کتنا ساتھ دیتے ہیں۔ یا ان کی اس سیاسی مہم کو کیسے ناکام بناتے ہیں کیونکہ بارک حسین اوبامہ کو ہرانے و جتانے کی چابی گویا پاکستان کے جذباتی عوام کے سپرد کردی گئی ہے۔

بہرحال یہ ایک دلچسپ سیاسی کھیل ہے۔دھشت گردوں پر اوبامہ انتظامیہ کے انعامات کی نوازش پر ڈیموکریٹ حلقوں میں جشن کا ماحول ہے۔ جس طرح دھمکیوں کی کھان جارج بش نے اوسامہ بن لادن کے حوالہ سے اپنے لئے تیار کی تھی۔ بلکل ایسی طرح اوبامہ نے دھمکیوں کی کھان حافظ سعید کی شکل میں تیار کرلی ہے یہاں یہ بات بحث طلب ہے کہ اگر حافظ سعید مذہب اسلام کے واقعی خدمت گار ہیں۔تو ان کو مذہبِ اسلام کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے دھمکی آمیز لہجہ کو ترک کردینا چاہئے۔ کیونکہ اسلام کا لہجہ دھمکی آمیز نہیں ہوتا۔ان کا بنا گیا دھمکی آمیز لہجہ سیاسی مفاد پرستی پر مبنی ہے ، اور ایسا کسی کو سیاسی فائدہ پہچانے کیلئے ہورہا ہے۔ اگر وہ اسلام کے سچے ہمدرد واس کے مجاہد ہیں۔ اگر پاکستان کے جذباتی عوام نے ان کو امریکہ کیلئے حوالہ کردیا تو یہ ان کیلئے خوشی کی بات ہوگی کیونکہ پھر ان کو امریکہ کی جیلوں میں مذہب اسلام کی تبلیغ کرنے کا سنہری موقعہ حاصل ہوگا۔

فی الوقت بارک اوبامہ کے سیاسی محافظ حافظ سعید و دیگر دھشت گردوں پر انعامات کی رقم ایسے موقع پر رکھی گئی ہے۔ جب پاکستان کے سربراہ آصف علی زردای کی ہندوستان کی آمد پر ہیں،اس لئے ہندوپاک کی عوام مجوزہ انعام کی رقم کو ہندوپاک کے سنگم پر اوبامہ انعامی ہتھوڑا مانا جارہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کسی مفاہمت کو روکنے کیلئے امریکہ نے انعامی رقم کا یہ ہتھوڑا دونوں ملکوں کے حکمرانوں کے منہ پر مارا ہے۔ کہ جس سے وہ کو ئی باہمی معاہدہ کی تکمیل نہ کرسکیں۔ یہ بات تکلیف دہ ہے کہ امریکی انتظامیہ دو پڑوسیوں کو یکجا ہونے میں نئی نئی رکاوٹیں آخر کیوں کھڑی کرتی ہے؟ وہ خوش گوارماحول کی دشمن کیوں ہے۔؟اس خطہ عوام یہ سوال کر نے لگے ہیں۔
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood : 98 Articles with 79832 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.