میں بڑے مزے سے فیس بک پر دوستوں
سے گپیں لگا رہا تھا کہ بیگم کی کچن سے آواز آئی۔۔۔ آواز کیا تھی حُکم تھا۔۔۔
اور میں بیگم کے حُکم کو بڑی اہمیت دیتا ہوں۔ اس لیئے بڑے ُمودابانہ انداز
سے جواب دیا جی بیگم حضور۔۔۔ حُکم یہ تھا کہ میں ابھی یعنی فوراً سے پہلے
بازار جاﺅں اور ٹماٹر لے کر آﺅں۔ میں نے فوراً اپنا لیپ ٹاپ بند کیا اور
ایک کونے میں جا کر لیٹ گیااور پاس پڑا ہوا پرانا سا ناول لے کر پڑھنے لگا
تا کہ بیگم کو پتہ نہ چلے کہ میں لیپ ٹاپ لے کر بیٹھا تھا۔ کیونکہ لیپ ٹاپ
سے بیگم کو اتنی ہی چڑ ہے جتنی کہ عوام کو زرداری سے۔اتنے میں بیگم کمرے
میں داخل ہوئی اور غصے سے بولی کہ تمہیں میری بات کی سمجھ نہیں آئی میں نے
کیا بولا تھا۔۔۔میں نے دانت نکال کر بیگم کی طرف دیکھااور عرض کی بس تھوڑ ی
سی کہانی باقی رہ گئی ہے یہ ختم کر کے جاتا ہوں۔۔۔تمہارے دانت کتنے گندے
ہیں کتنی دیر ہو گئی ہے صاف کیئے ہوئے۔۔
میں ۔۔۔ وہ۔۔۔پچھلے ہفتے۔۔۔میں نے جھٹ سے بولا۔۔۔
چلو جلدی اُٹھو۔۔۔!!!
بیگم کا دوسرا حُکم ۔۔۔میں جلدی سے اُٹھا اور واش روم کی طرف بڑھا۔۔۔ کدھر
منہ اُٹھا کر جا رہے ہو۔۔ بیگم ایک بار پھر چنگھاڑی۔۔۔میں ۔۔۔ وہ ۔۔۔
دانت۔۔۔میں نے ڈرتے ڈرتے کہا۔
دانت بازار سے واپس آ کر صاف کرنا۔۔۔ پہلے مجھے ٹماٹر لا کر دو۔۔۔جی
بیگم۔۔۔ میں نے سر جھکایا اور جلدی سے بازار کی راہ لی۔۔۔
بازار پہنچ کر میری سب سے پہلی نظر ایک فروٹ کی دوکان پر پڑی جس پر طرح طرح
کے پھل بڑے خوبصورت انداز سے سجے ہوئے تھے۔اور کیلوں کو دیکھ کر میرے منہ
میں پانی بھر آیااور آگے بڑھ کر بڑی بے تابی سے اُس کا بھاﺅ پوچھا۔۔۔کتنے
روپے درجن ہیں کیلے۔۔۔ میں نے بڑے رعب سے پوچھا۔۔ایک سو ساٹھ روپے درجن۔۔جی
ساٹھ روپے؟؟؟ میں نے تصدیق کے لیئے پوچھا۔۔۔ نہیں صاحب جی ۔۔۔ ایک
سو۔۔ساٹھ۔۔روپے ۔۔۔اُس نے بڑے واضع الفاظ میں مجھے بتایا۔ میں سمجھا شائد
مذاق کر رہا ہے۔۔ میں نے عرض کی بھائی صاحب دو دن پہلے تو اسی روپے درجن لے
کر گیا تھا ۔۔۔
پٹرول مہنگا ہو گیا ہے صاحب جی۔۔۔اب مجھے یقین آگیا کہ یہ آدمی سچ مچ میرے
ساتھ مذاق کر رہا ہے بھلا کیلوں کا پٹرول سے کیا تعلق۔ خیر میں آگے بڑھا تو
چند قدم کے فاصلے پرایک دوکان پر گرما گرم سموسے نکل رہے تھے۔ مجھ سے رہا
نہ گیا اور میں نے سموسے کھانے کا حتمی فیصلہ کیا اور جا کر سموسے کا ریٹ
پوچھا ۔۔۔ جواب ملا کہ فی سموسہ پندرہ روپے میں دستیاب ہے۔ میں نے پھر
احتجاجاً کہا کہ دو دن پہلے تو دس کا تھا اور اتنی جلدی پندرہ کاکیسے ہو
گیا ۔۔۔ آگے سے فیصلہ کن جواب تھا کہ پٹرول مہنگا ہو گیا ہے۔۔۔مجھے سمجھ
نہیں آ رہی تھی کہ سموسے گھی میں تلے جا رہے ہیں یا پٹرول میں۔۔۔وہاں سے
عزت افزائی کے بعد تھوڑا سا آگے چل کر محسوس کیا کہ کوئی خوشبو مجھے اپنی
طرف کھینچ رہی ہے۔ سامنے دیکھا تو برگر ۔۔۔برگر بھی میں بڑے شوق سے کھاتا
ہوں۔سو اپنا یہ شوق بھی پورا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اور جا کر برگر کا
ریٹ پوچھا تو وہ بھی پہلے سے دو گنا زیادہ معلوم ہوا وجہ معلوم کرنے پر پتہ
چلا کہ پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں میرے اس شوق کو بھی لے ڈوبی
ہیں۔۔۔مجبوراً برگر کھانے کا فیصلہ بھی ترک کرنا پڑا۔۔۔
اچانک مجھے یاد آیا کہ کل مجھے اپنے ایک دوست کے ولیمے کی دعوت پر بھی جانا
ہے اور میرا حلیہ کچھ ٹھیک نہیں ہے۔۔۔یہ سوچ کر میں فوراً اپنے فیملی نائی
کے پاس پہنچا جو قریب ہی فٹ پاتھ پر کھلی فضا میں بیٹھا ہوتا ہے۔۔۔ مکمل
ائیر کنڈیشن سیلون میں حجامت کرانے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے ۔چاروں طرف سے
تازہ ہوا آتی ہے۔ دورانِ لوڈشیڈنگ بھی۔بال کٹوا کر کپڑے وغیرہ جھاڑ کر جب
میں نے معمول کے مطابق بڑے شاہانہ انداز سے پچاس کا نوٹ اُسے تھمایا تو
۔۔۔موصوف میرے منہ کو تکنے لگے میں سمجھا شائد میری حجامت چیک کر رہے ہیں
۔۔۔ بولے باﺅ جی تیس روپے اور دیں ۔۔۔ میں نے کہا وہ کس بات کے ۔۔۔ بولے
ریٹ بڑھ گئے ہیں پٹرول دیکھا ہے کتنا مہنگا ہو گیا ہے۔۔۔
مجھے اپنی لکھی ہوئی نظم یاد آ گئی۔۔۔
مہنگی ہے ہر چیز یہاں ترکاری بھی روٹی بھی حجامت بھی
رو رہا ہے ہر کوئی عبداللہ بھی کرامت بھی نیامت بھی
سر سے بالوں کا بوجھ ہلکا ہونے کے بعد مجھے یاد آیا کہ میں تو گھر سے ٹماٹر
لینے کے لئے آیا تھااب کیا ہو گا ؟؟؟ بیگم کا غصہ ۔۔۔ میں فوراً سبزی کی
دوکان پر پہنچا اور پٹرول زدہ ٹماٹر لینے کے بعد ہانپتا اور کانپتا ہوا گھر
پہنچا جہاں بیگم میرا بڑی بے رحمی سے انتظار کر رہی تھی اور مجھے دیکھتے ہی
غصے سے چلائی۔۔۔کہاں مر گیا تھا ۔۔۔ اتنی دیر کیوں لگا دی۔۔۔
میں ڈرتے ڈرتے بس اتنا ہی کہہ پایا۔۔۔وو۔۔۔وہ ۔۔۔ پپ ۔۔۔پٹرول۔۔۔۔۔ |