جمعہ 20اپریل2012کادن ان سینکڑوں خاندانوں
پرکسی قیامت سے کم نہ تھاجن کے پیارے کراچی سے اسلام آبادجانیوالے نجی
کمپنی کے مسافرطیارہ میں سوارہوکر اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھے کہ یہ
مسافر طیارہ اس وقت اچانک مبینہ حادثے کاشکارہواجب وہ چکلالہ ائربیس سے کچھ
ہی فاصلے پرتھابدقسمت مسافرطیارہ میں 67خواتین اور 11 بچوں سمیت
127افرادسوارتھے جوتمام کے تمام لقمہ اجل بن گئے اوراپنے خالق حقیقی سے
جاملے(انااللہ وانالہ راجعون)طیارہ آبادی پرگراجس سے متعددمکانات بھی تباہ
ہوگئے اورطیارہ کاملبہ اورمسافروں کی لاشیں ٹکروں کی صورت میں دوردورتک
پھیل گئی ۔
طویل عرصے میں اس نجی کمپنی کی طیارے کی پہلی پروازتھی جواپناسفرمکمل کرنے
سے پہلے ہی افسوسناک حادثے کاشکارہوگئی حادثے کی ابتدائی رپورٹ میں طیارہ
گرنے کی وجہ موسم کی خرابی ،گرج چمک اورطوفان بادوباراں بتائی گئی تاہم
ابھی مکمل تحقیقات ہونی باقی ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے طیارے میں
آگ لگی دیکھی تھی اورجس طرح طیارہ کاملبہ ایک میل کے احاطے میں پھیلاہے اس
کودیکھ کرکوئی بھی اس بات پریقین نہیں کرسکتاکہ طیارہ زمین پرگرکرپھٹابلکہ
ملبے کا دوردورتک پھیلناکچھ اوربتارہاہے،ادھرماہرین نے طیارے پربجلی گرنے
کی تھیوری کومستردکردیاہے اورطیارے کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے پراستفسارکیاہے
ماہرین نے سوال کیاہے کہ جہازفضامیں کریش کیسے ہوااوراس کے ٹکڑے مختلف جگہ
کیسے گرے، حتی کہ نشستیں بھی محفوظ نہیں رہیں بحرحال ابھی تحقیقات ہوگئیں
اوررپورٹ آئے گی لیکن نجی کمپنی کادعویٰ ہے کہ طیارہ میں تیکنیکی کوئی
خرابی نہیں تھی لیکن جب تیکنکی طورپرطیارے میں کوئی خرابی نہیں تھی توجب اس
نے موسم کی خرابی کے باعث اپنی سمت تبدیل کی تواس وقت کنٹرول ٹاورسے اس کو
درست سمت کیوں نہیں بتائی گئی ؟
دوبرسوں کے دوران پاکستان میںیہ دوسرا بڑا سانحہ ہے جس میں کراچی سے اسلام
آبادجانیوالے دوبوئنگ طیارے گرکریاگراتباہ ہوئے اس سے قبل 28، جولائی
2010کو ایک دوسری نجی کمپنی کاطیارہ موسم کی خرابی کے باعث اسلام آبادمیں
مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکراگیاتھااورمکمل طورپرتباہ ہوگیاتھاجس میں
سوارتمام147مسافرجاں بحق ہوگئے تھے اس کے گرنے کی تحقیقاتی رپورٹ آج تک قوم
کے سامنے نہیںآسکی تاہم اس قسم کی اطلاعات آتی رہی کہ یہ کا طیارہ نوفلائی
زون میں داخل ہوگیاتھاجہاں مسافرطیارے کو جانے کی اجازت نہیں۔ابھی یہ سوال
لوگوں کے ذہنوں میں شدت سے پیداہورہاہے کہ آخر مسافرطیارے اسلام آبادمیں ہی
کیوں گرتے ہیں؟جبکہ ائیرپورٹ توپاکستان کے تقریباًتمام بڑے شہروں میں
ہیں،مسافرطیاروں کی تباہی کاسب سے بڑاواقعہ 9/11 کاواقعہ ہے یہ واقعہ پوری
دنیاکیلئے ایک چیلنج ہے جس میں دہشت گردوں نے مسافرطیاروں کی ہائی جیکنگ کے
بعدانہیں دہشت گردی کیلئے استعمال کر تے ہوئے ٹوائن ٹاورسے ٹکرادیاتھا جس
سے طیاروں میں سوارسینکڑوں مسافربھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے
اوریوں ان دہشت گردوں نے مسافر طیاروں کوجس میں ہزاروں لیٹرایدھن ہوتاہے
میزائل کے طورپراستعمال کیااس بات تقویت دی کہ ان طیاروں سے کسی بھی جگہ
کوباآسانی نشانہ بنایاجاسکتاہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل غورہے کہ گزشتہ ہفتے
صوبہ خیبرپختونخواکی بنّوں جیل پرطالبان نے حملہ کرکے سینکڑوں خطرناک
قیدیوں کو رہا کروالیا تھا اور ان دہشت گردوں میں جنرل مشرف پر حملے میں
ملوث دہشت گردعدنان رشیدسمیت غیرملکی دہشت گردبھی شامل تھے۔ اگرکمپنی کا یہ
دعویٰ درست ہے کہ طیارے میں کوئی خرابی نہیں تھی تووہ کیاعوامل تھے جنہوں
نے طیارے کی سمت چکلالہ ائیربیس کی طرف کردی؟
دنیابھرمیں حادثے ہوتے ہیں اورہوتے رہیں گے انہیں روکانہیں جاسکتالیکن
بہترحکمت عملی سے کم ضرور کیا جاسکتاہے اوربہترحکمت عملی ہم اس وقت ہی
بناسکتے ہیں جب ہمیں حادثات کی اصل وجوہات معلوم ہوں ۔ ہماری اللہ تعالیٰ
سے دعاہے کہ اللہ تعالیٰ طیارہ کے مبینہ حادثے میں جاں بحق ہونیوالے تمام
افراد کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے اورسوگوارلواحقین کویہ صدمہ
برداشت کرنے کاحوصلہ وہمت عطاکرے (آمین)اس کے ساتھ ہماری حکومت سے بھی اپیل
ہے کہ طیارہ گرنے کی غیرجانبدارعدالتی تحقیقات کرائی جائیں اورعوام
کوتحقیقاتی رپورٹ اوراصل حقائق سے مکمل آگاہ کیاجائے کیونکہ ہرواقعہ
کوحادثے کاروپ نہیں دیاجاسکتا۔ |