رحم! یا اللہ رحم

ابھی سیاچن میں برفانی تودے کے نیچے پھنسنے والے پاک فوج کے جوانوں کو نکالا نہیں جاسکا کہ وطن عزیز کو ایک اور اندوہناک حادثے نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آج بھوجا ائرلائن کا طیارہ جس میں 118 مسافر اور عملے کے 9 ارکان شامل تھے، خراب موسم کی وجہ سے راولپنڈی میں حادثے کا شکار ہوگیا جس میں اطلاعات کے مطابق تمام کے تمام مسافر اور عملے کے ارکان جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اللہ اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے (آمین)۔ بھوجا ائرلائن نے دوبارہ اپنی پروازوں کا آج ہی باقاعدہ آغاز کیا تھا اور پہلی پرواز جو صبح کے وقت کراچی سے اسلام آباد کی طرف روانہ ہونا تھی وہ بعض وجوہات کی بناء پر سہ پہر پانچ بجے روانہ ہوسکی۔ جب پرواز روانہ ہوئی اسی وقت یہ معلوم ہو چکا تھا کہ اسلام آباد کا موسم ٹھیک نہیں ہے اور وہاں موسلا دھار بارش ہورہی ہے نیز حد نظر بھی بالکل تھوڑی سی ہے، اطلاعات کے مطابق جب طیارہ اسلام آباد پہنچا تو کنٹرول ٹاور سے اسے اطلاع دی گئی کہ موسم ٹھیک نہیں ہے اور بارش کی وجہ سے حد نظر بہت کم ہے لیکن پائلٹ نے واپس کراچی یا لاہور جانے کی بجائے رسک لینا مناسب خیال کیا اور طیارے کو لینڈ کرنے کی کوشش کی لیکن سوئے اتفاق اور بدقسمتی سے اس میں کامیاب نہ ہوسکا اور ائرپورٹ سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور بحریہ ٹاﺅن کے نزدیک گر کر تباہ ہوگیا۔ عینی شاہدین کے مطابق طیارے میں گرنے سے قبل ہی آگ لگ چکی تھی اور ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی آگ کا گولا تیزی سے زمین کی طرف جارہا ہے۔ وجہ کوئی بھی ہو، 127 جان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یاد رہے کہ دو سال قبل بھی اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں میں ائربلیو کا ایک مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں تمام مسافر اور عملے کے ارکان جاں بحق ہوگئے تھے۔

سول ایوی ایشن کے مطابق اگر موسم خراب ہو تو کنٹرول ٹاور سے پائلٹ کو بتا دیا جاتا ہے، باقی اس کی صوابدید پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ طیارے کو لینڈ کرنا چاہتا ہے یا واپس جانے کو ترجیح دیتا ہے۔ اکثر ائرلائنز عمومی طور پر لینڈنگ کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ واپس جانے کی صورت میں یا کسی بھی دوسرے شہر کے ائرپورٹ پر لینڈ کرنے کی صورت میں انہیں فیول کی صورت میں اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ایسی ہی صورت حال اس سے پہلے کچھ عرصہ قبل کراچی ائرپورٹ پر پیش آچکی ہے جب خراب موسم اور آندھی کی جھکڑوں کی وجہ سے حد نظر بہت کم ہوگئی تھی اور کراچی ائرپورٹ ہر طرح کی لینڈنگ کے لئے بند کردیا گیا تھا لیکن ایک نجی ائرلائن کے طیارے نے خطرہ مول لے کر لینڈنگ کی تھی اور حادثے سے بال بال بچا تھا۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ کنٹرول ٹاور سے صرف خراب موسم کا بتایا جاتا ہے لیکن یہ نہیں کہا جاتا کہ لینڈنگ نہ کریں اور کسی نزدیکی ائرپورٹ پر لینڈ کرلیں یا واپس چلے جائیں۔ ایک اطلاع کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا بوئنگ 737-200 طیارہ ستائیس سال چار ماہ پرانا تھا اور دنیا کی اکثر ائرلائنز نے اس طرح کے طیاروں کا استعمال متروک کردیا ہوا ہے۔

گذشتہ کچھ عرصہ سے جہاں پاکستان کے حالات خراب سے خراب ہوتے جارہے ہیں، وہیں آفات و حادثات نے بھی اس ملک کا راستہ دیکھ لیا ہے، یقیناً یہ اللہ کی طرف سے آزمائش ہے، اللہ ہمیں ایسی آزمائشوں سے بچائے اور اپنی خصوصی رحمتیں نازل فرمائے لیکن کیا اپنے اعمال سے ہم اپنے آپ کو اللہ کی رحمتوں کا حقدار ٹھہرارہے ہیں؟ ہم ایک ایسی قوم بن چکے ہیں جس میں نہ صرف نظم و ضبط کا فقدان ہے بلکہ ہم اللہ کے تمام احکامات کی کھلی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔ اس وقت تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں لیکن اجتماعی توبہ و استغفار اور اللہ کی طرف رجوع کرنے کی بڑی شدید ضرورت ہے۔ اللہ سے اجتماعی دعا کرنے کی ضرورت کہ وہ ہمارے گلشن کو ہر قسم کی آندھیوں سے محفوظ رکھے، ہمیں صحیح ہدائت نصیب فرمائے، ہمیں آزمائشوں سے بچائے کیونکہ ہم ان آزمائشوں کے قابل ہرگز نہیں ہیں۔ رحم ! یا اللہ رحم!
Mudassar Faizi
About the Author: Mudassar Faizi Read More Articles by Mudassar Faizi: 212 Articles with 207074 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.