پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم گیلانی کو این آر او مقدمے میں
عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا ہے۔ سپریم
کورٹ نے وزیراعظم کو قصور وار ٹہراتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا دی۔
جبکہ اگلے 30 سیکنڈ میں عدالت برخاست بھی ہوگئی-
عدالت کے برخاست ہونے کے بعد وزیراعظم مسکراتے ہوئے کمرہ عدالت سے باہر
نکلے۔
توہینِ عدالت کے کسی مقدمہ میں دی جانے والی سزاؤں میں یہ سب سے کم سزا ہے۔
توہینِ عدالت میں زیادہ سے زیادہ سزا چھ ماہ قید ہوسکتی ہے۔وزیراعظم کے پاس
فیصلے کے خلاف اپیل کا حق موجود ہے۔
|
|
عدالت کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے عدالتی فیصلے کا جان بوجھ کر مذاق اڑایا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے جمعرات کو سنایا اور اس موقع پر وزیراعظم عدالت کے
روبرو پیش ہوئے۔
ملک کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو این آر او مقدمے میں عدالتی حکم پر عمل
نہ کرنے پر شروع کیے گئے توہینِ عدالت کے مقدمے کا سامنا تھا۔
اس سال سولہ جنوری کو سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے جسٹس ناصر الملک کی
سربراہی میں ’این آر او‘ عملدرآمد کیس میں وزیراعظم کو اظہار وجوہ کا نوٹس
جاری کر کے انہیں پہلی بار انیس جنوری کو خود پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
تیرہ فروری کو سپریم کورٹ نے وزیراعظم پر فرد جرم عائد کی تھی اور عدالت نے
مزید کارروائی اٹھائیس فروری تک ملتوی کر دی تھی۔
|
|
منگل کو سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور جمعرات چھبیس
اپریل کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا اور وزیراعظم سے کہا تھا کہ وہ اس
موقع پر عدالت میں حاضر ہوں۔
جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ کے سامنے وزیِراعظم تیسری
مرتبہ پیش ہوئے۔
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی جب عدالت پہنچے تو ان پر پھولوں کی پتیاں
نچھاور کی گئیں۔ اس موقع پر سپریم کورٹ اور اس کے اطراف سخت حفاظتی
انتظامات کیے گئے۔
فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے کہا
’ہماری جماعت کی لیگل ٹیم اس فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد ردعمل کا اظہار
کرے گی۔ جبکہ کابینہ کے اجلاس میں بھی اس فیصلے پر غور و خوص کیا جائے گا۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے سے سزا معطل
ہوجائے گی۔
|