موسم گرما اور جسم کا پسینا

لوگوں کو موسم گرما کو بھی خدا کی نعمت سمجھنا چاہئے اس لئے کہ یہ سال کے چار موسموں میں سے ایک ہے- اس موسم میں طرح طرح کے پھل ، پھول اور اناج انسانی زندگی کے لئے مہیا ہوتی ہیں-

امیروں کا اس موسم کے بارے میں خیال ہے کہ یہ صرف غریبوں کے لئے بھیجا گیا ہے- لیکن ایسا نہیں ہے- “ لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ پسینہ تمہارے بدن کی زکواۃ ہے لہٰذا اپنے اندر سے بہنے والے پسینہ کی قدر کرو “- اللہ تعالٰی نےموسم گرما کو بھیج کربھی احسان کیا ہے- آدمی کے بدن کا میل کچیل جو مسامات اور کھال کے اندر نظر نہ آنے والے چھوٹے چھوٹے سوراخوں میں چھپا ہوتا ہے کو پسینے کے پانی سے دھوتا رہتا ہے-

کیونکہ پسینہ ایک طرح کی جسم کی بھاپ بھی ہے جو گرمی کے اثرات سے بدن کے اندر سے باہر نکلتا رہتا ہے جس سے جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتا ہے-

یہ غریبوں کے لئےسخت گرمی کے باوجود نعمت یوں بھی ہے کہ اس موسم میں گرم دھوپ میں دن بھر جب محنت مزدوری کرتے ہوئے ہر وقت پسینے میں شرابور ہوتا ہے لیکن جب شام کو گھر پہنچتا ہے تو اس کا دل باغ باغ ہوجاتا ہے کیونکہ محنت اور پسینہ سے اس کے بدن کی ساری بیماری دور ہوچکی ہوتی ہے اور جب نہا دھو کر تازہ دم ہوجاتا ہے تو اپنے آپ کو صحت مند محسوس کرتا ہے-کیونکہ اچھی صحت بھی عطیہ خداوندی ہے۔ تھوڑی سی احتیاطی تدابیر سے انسان اپنی تندرستی کو قائم رکھ سکتا ہے اور نہایت خوشی اور اطمینان کی زندگی بسر کر سکتا ہے-

گو کہ دن بھر پسینے کی زیادتی سے غریب کے کپڑے بھیگ چکے ہوتے ہیں جس سے اٹھنے والی ناخوشگوار بدبو معاشرے کے دوسرے لوگوں کے لئے پریشانی اور خود کے لئے شرمندگی کا باعث بن جاتی ہے -

لیکن امیر لوگ ایئر کنڈیشن اور ٹھنڈے پنکھوں میں رہنے کے باوجود ہائے رے گرمی اور ہائے رے گرمی پکارتے ہوئے دن گزارتے ہیں اور جب شام ہوتی ہے تو ان کے چہرے پر اداسی اور پریشانی چھائی ہوتی ہے کیونکہ پسینہ نہ آنے اور بیکار رہنے سے ان کے بدن کا میل بدن کے اندر رہ جاتاہے اس لئے وہ ہمیشہ ڈاکٹروں کے دروازے پر کھڑے رہتے ہیں اور رات کو انہیں نیند بھی نہیں آتی ہے جس سے آرام سے پاؤں پھیلا کر نہیں سو سکتے ہیں-جبکہ “ سویرے سونے اور سویرے اٹھنے سے انسان تندرست اور عقلمند ہوتا ہے-“ صبح کی روح افزا صاف اور تازہ ہوا میں چہل قدمی بھی تندرستی کے لئے مفید ہے-

یاد رکھو! جس طرح موسم کی گرمی ، پسینےکے ذریعہ بدن کے میل کچیل کو دور کرتی ہے اسی طرح انسان کے روح کے میل کچیل کو نماز ، روزہ اور ذکوات دور کردیتی ہے-

پسینے کے بدبو سے نجات پانے کے لئے اور خارش سے بچنے کے لئے روزانہ غسل کرنا چاہئے اس کے علاوہ پسینے کی زیادتی کو کم کرنے کے لئے سیب کے سرکہ کو شہد میں ملا کر ایک سے دو چائے کا چمچہ پینا چاہئے اس کے علاوہ غسل کرتے وقت اصلی عرق گلاب کے چند قطرے نہاتے وقت پانی میں ملا کر نہانا چاہئے۔ مزید یہ کہ کھانے میں شلجم اور لوکی کا سالن زیادہ استعمال کرنے سے پسینے کے اخراج میں کمی لائی جا سکتی ہےاورگرمیوں میں چائے میں لیموں اور ادرک کو ڈال کر پینے سے پسینے کی زیادتی میں کمی لائی جاسکتی ہے اس کے علاوہ اگر جسم کے جلد خشک نہ ہوں تو نہانے کے بعد پائوڈر کا استعمال بھی کر نا چاہئے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Haji Abul Barkat,Poet/Columnist
About the Author: Haji Abul Barkat,Poet/Columnist Read More Articles by Haji Abul Barkat,Poet/Columnist: 13 Articles with 46850 views AUTHOR OF 04 BOOKS:-
1. ZAOQ - E -INQILAB
2.IZN - E - INQILAB
3.NAWED - E - INQILAB
4. QAHQAHE - HE - QAHQAHE
************************
MEMBER A
.. View More