چند حقائق

غربت صرف غریبوں کے لئے ہی کیوں؟لوڈشیڈنگ صرف ڈیلی ویجز اور غریب دکانداروں کے چو لہے ہی کیوں ٹھنڈے کرتی ہے یہ لوڈشیڈنگ یقینا ہمارے صدر زرداری اور وزیرا عظم گیلانی اور ان کے اہل خانہ کے لئے وجود میں ہی نہیں آئی جب تک یہ حکومت کے نشے میں ہیں تب تک عوام کا خون چوسنا ان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ایک نظام ہے اگر امیر و غریب کا فرق مٹ جائے تو شاید اس دنیا کا نظام ہی درست ہو جائے اور جب تمام نظام درست ہو جائے تو پھر شاید یہ حضرت انسان اپنے اندر موجود بے حسی اور کمینگی کی تمام تر نجاستوں سے پاک ہو جائے۔احقر کا آج کا کالم گزشتہ دوتین دن کی افسوسناک خبروں اور چند ایک معاشرے کی بے حسی پر مبنی حقائق پر مبنی ہے۔

ملتان کے علاقہ پل رانگو کے قریب بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف کئے جانے والے مظاہرے کے دوران ٹریفک میں پھنسی مسافر بس میں سوار ڈیڑھ سال بچہ گرمی اور حبس کے باعث ماں کی گود میں دم توڑ گیا۔ پل رانگو کے قریب علاقہ کے لوگوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں سے بجلی کی بندش کے خلاف ملتان لاہور روڈ کو ٹریفک کے لئے جس سے سڑک کے دونوں طرف ٹریفک کی لمبی لمبی لائنیں لگ گئی ٹریفک کی لمبی لائنوں میں موجود مسافر بس میں سوار ڈیڑھ سالہ بچہ عبداللہ گرمی اور شدید حبس کے باعث اپنی والدہ کی گود میں دم توڑ گیا جس کے فورا بعد مشتعل مظاہرین منشتر ہو گئے۔ واقعہ کی اطلاع پولیس کو دی گئی تو خانیوال پولیس کا کہنا تھا کہ یہ حدود ملتان پولیس کی ہے جبکہ ملتان پولیس کا کہنا تھا کہ یہ حدود خانیوال پولیس کی ہے۔ آدھ گھنٹے تک متاثرہ خاندان سڑک کنارے بیٹھ کر پولیس کو کال کرتا رہا کسی ضلع کی پولیس موقع پر نہ پہنچی۔ بالآخر متاثرہ خاندان ڈیڑھ سالہ میت کو لے کر وہاں سے گزرنے والی ایک ایمبولنیس کو روک کر سوار ہوئے اور آبادئی علاقہ عبدالحکیم چلے گئے۔

اب اس قتل کا ذمہ دار کون ہے؟ذرا سوچئے کیا وزیرپانی و بجلی صرف عوام کی جان لینے کے لئے وزارت کے نشے میں ہیں یا عوام سے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوٹنے کی مہم جوئی میں مصروف ہیں؟کیا اس بچے کے قتل میں لوڈشیڈنگ کے خلاف ٹریفک جام کرنے والی عوام ملوث ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک جام ہوئی بلکہ بچہ بھی ہلاک ہو گیا؟کیا اس بچے کی ہلاکت کے بعد غریب والدین کی داد رسی کی گئی یا پولیس اپنا اپنا علاقہ ڈھونڈنے میں سرگرداں رہی؟

اسی طرح چالیس سالہ عبدالرزاق جس نے یکم مئی کو احتجاجاً خود کو آگ لگائی وہ گھر کا واحد کفیل بھی آج چل بسا؟اس کے گھر والوں کے گھر کا نظام کیسے چلے گا؟اس کے بچوں کا مستقبل کیا ہے؟اگر اس غریب کو ملازمت مانگنے پر ڈانٹ ڈپٹ نہ کی جاتی اس کی عزت نفس پر اٹیک نہ کیا جاتا تو شاید آج رزلٹ کہیں مختلف ہوتا؟یہ ایسے سوالات ہیں جن کا جواب کوئی نہیں؟

عدلیہ بہت قابل احترام ہے ۔عدالت عالیہ کا احترام نہ کرنے کی صورت میں اگرچہ موجودہ حکومت تاریخ کے ڈھیٹ ترین لمحات گزار رہی ہے وہیں عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والے عوام و ملک کے مجرم ہیں ،اس پر تمام پاکستانی قوم سراپا احتجاج ہے۔آئین کی پاسداری ہر مسلمان اور پاکستانی عوام کی بنیادی ذمہ دار ہے۔ میں نے خود ہمیشہ عدلیہ کے حق میں اور کرپٹ پولیس کے خلاف اپنے قلم کی سیاہی کو استعمال کیا ہے لیکن آج مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ اب ہماری عدلیہ کو اپنی ٹیم میں چند بدمعاش وکلاءکو بھی لگام دینی ہو گی۔لاہور میں گزشتہ روز دو مختلف واقعات میں نہ صرف دو اے ایس آئی صاحبان کی بے جا دھلائی کی گئی ہے بلکہ ان واقعات میں انسانی ہتک آمیز واقعات ریکارڈ کئے گئے ہیں ۔عوام کو انصاف دینے کے لئے دلائل دینے والے ہی اگر اپنے حق میں دلیل دینے کے قابل نہ رہیں تو بھی قیامت سے پہلے قیامت نہ کہیں تو بھلا کیا کہیں۔

اب ہماری عدالت عالیہ کو ”بابر اعوان“ کی طرز پر اپنی ٹیم میں موجود تمام کالی بھیڑوں کی تلاش کرکے نہ صرف ان کا "Behaviour test"لینا چاہیئے بلکہ تمام کرپٹ اور بدمعاش وکلاءکی وکالت منسوخ کر کے انہیں اخلاقیات اور انسانی حرمت کا بہترین درس دینا چاہیے۔پولیس میں موجود افراد میںبھی جو نا اہل اور کرپٹ لوگ موجود ہیں ان کی تلاش کر کے ان کی سرکوبی کرنا پولیس ڈیپارٹمنٹ اور حکومت کا ہی کام ہے ۔اس پر کسی پولیس مین سے بدتمیزی کرنا یا اس کے ساتھ غیر انسانی رویہ رکھنا بھی کوئی قابل تعریف کام نہیں ہے۔

پورے ملک میں کالے شیشے والی تمام گاڑیوں جن میں پبلک و پرائیویٹ کاریں،وین اور ہائی ایس شامل ہیں ان کے لئے پولیس کا فوراً ایکشن نہ لینا بھی عوام کے لئے اس لئے نقصان دہ ہے کہ مجھے ایک جاننے والے ایک ایسی غیر انسانی حرکت کی نشاندہی کی ہے جس کے بعد تمام والدین اور حکام کی آنکھیں کھل جانی چاہیئں۔پنڈی میں ایک کالے شیشے والی وین کے ڈرائیور نے ایک گیارہ سالہ طالبہ بچی کو کئی دفعہ اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اس کا پتہ والدین کو اس وقت چلا جب بچی حاملہ ہو گئی۔یہ ایک ایسی بیہودہ حرکت ہے جس کے ذمہ داران افراد کو الٹا لٹکانا ہی حقیقی انصاف ہوگا۔

ن لیگ موجودہ حکومت کی غیرآئینی حکومت پر نالاں ہے بالکل درست بات ہے۔جب کسی بھی ملک کا وزیراعظم سزا یافتہ ہو جائے اس کا اپنی کابینہ سمیت عوام میں نئے الیکشن کے لئے جانا ہی عوام کے لئے بہتر ہوتا ہے ورنہ تو عوام کو مزیدانجانے دکھوں اور ذلالتوں کا سامنا ہوتا ہے ۔عمران خان پٹواریوں اور پراپرٹی ڈیلرز کے خلاف ہے بالکل درست ہے کیوں اس شعبے میں بھی 99فی صدبے ایمان لوگ غریب عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔کئی لوگوں کے پلاٹوں پر قبضہ کر لیا جاتا ہے ،کئی لوگوں کی رجسٹریں ٹھیک سے نہیں بنتیں،کئی لوگوں کی زمین کے جعلی فرد انتخاب/انتقال میں عوام سے لوٹ مار ہوتی ہے۔

قارئین اور حکام بالا کی توجہ کے لئے آج کے حقائق کے ساتھ اجازت اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کو ان کے ظلم سمیت غارت کرے،اللہ تعالیٰ غریبوں پر رحم کرے اور ان کے گھر میں رزق و خوشحالی کی برکتیں داخل کرے،اللہ ظالموں کو ہدایت دے اور مظلوموں کی مدد فرمائے۔آمین
mumtazamirranjha
About the Author: mumtazamirranjha Read More Articles by mumtazamirranjha: 35 Articles with 35157 views I am writting column since 1997. I am not working as journalist but i think better than a professional journalist. I love Pakistan, I love islam, I lo.. View More