اصول پرستی یا ذاتی مفادات کا تحفظ
(M.Waji Us Sama, Kharian)
”سیاست میں کو ئی حرف آ خر نہیں
ہو تا “ اکثر اوقات یہ فقرہ ہمیں ہمارے ہر دل عزیز اور محب وطن لیڈروں کے
منہ سے سننے کو ملتا ہے اگر اس فقرے پر غور کیا جائے تو یہ فقرہ عوا م کے
لئے سخت ترین فقرہ محسو س ہو تا ہے کیونکہ اسے ہمارے لیڈر اپنے مفادات کی
جنگ جیتنے کے لئے ہر وقت استعمال کرتے ہیں اور ہمار ی بھولی عوام آ ج تک اس
فقرے کی حقیت اہمیت اور استعمال کو د یکھتے ہو ئے بھی اسے سمجھ نہیں سکی یا
شاید سمجھنا نہیں ہی نہیں چاہتی کیونکہ 64سال سے یہ غریب کش حکمران عوام کو
ان کے بنیادی مسائل حل کر نے کے خواب دکھا رہے ہیں اور ”بھرپور“ کوشش کے
باوجود بھی آ ج تک ہمارے گلیاں بازار بھی پختہ نہیں ہو سکے تو دل سے یہی
بات نکلتی ہے کہ اپنے مفادات کی جنگ تو سیاستدان ”اصول پسندی “ سے کھیلتے
ہیں مگر عوا م کے لئے آ ج تک کو ئی ترمیم، کوئی حکم نامہ اور نہ ہی صدارتی
،وزیراعظمی بیان جاری ہوا ہے کہ آ ئندہ سے عوام سے ناجائز آمدن وصول نہیں
کی جائے گی نہ غریبوں پر ٹیکس عائد کیا جائے گا نہ ہی گیس بجلی پر بے جا
ٹیکسزز لگا کر اپنی شاہا نہ انداز کی زندگی گزار ی جائے گی اور صرف اپنے
اوپر اور اپنے جیسے بے شمار لوگوں پر جو ملکی عوام کی خدمت کے پیش نظر
کریشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہیں سے ٹیکس بھی لیاجائے گا اور ان کی
آمدن اور ان کے اثاثے اس ملک کی غریب عوم کی فلاح وبہبود کے لئے استعمال
کیئے جائیں گے یہ اصول پسندی ہی لگتی ہے کہ اپنے لئے تو ہر چیز کی امید
لگائی جا تی ہے اور اسے پانے کے لئے عوام کے خون پسنے کی کمائی اور غریبوں
سے وصول شدہ ٹیکسزز کو استعمال میں لگا یا جا تا ہے اور جب اسی غریب عوام
جن کے ووٹوں سے منصب اقتدار پر یہ لوگ پہنچتے ہیں ان کے مسائل اور ان کے
لیئے یہ سہولیات کانام آ تا ہے تو اصول پسندی یہاں بھی غالب آ جا تی ہے اور
ہمارے ہر دل عزیز اور محب وطن لیڈر یہ کہہ کر ہر مسئلے سے جان چھڑا لیتے
ہیں کہ عوام”قربانی“ دے ہر مسئلے پر قربانی عوام سے مانگی جاتی ہے اور ہر
مسئلے کو پچھلی حکومتوں پر ڈال کر خود بری الذمہ ہو جانا بہتر سمجھا جا
تاہے اور اصول پسندی پر چلتے ہو ئے اپنے محلوں میں ہر چیز کا انبار ہمارے
لیڈران لگاتے ہیں اور عوام کو ٹھینگا دکھا یا جاتا ہے غرض بات اتنی سی ہے
کہ اس ملک کے خزانے حکمرانوں کے لئے اور مسائل عوام کے لئے ہیں ۔اور اگر
کبھی حکومت کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے کوئی آ ئین میں ترمیم کر نا
مقصود ہو تی ہے تو یہ ہمارے لیڈر پہلے تو ”اصولی موقف“ کی بناءپر حکومت وقت
پر تیز ترین جملے، میں نہ مانوں کی گردان ،نعرے بازی اور بیان باز ی کر تے
ہیں اور عوام کو یہ باور کر واتے ہیں کہ اگر ”یہ ترمیم ، بل، مسودہ “وغیرہ
پاس ہو جا ئے تو ملک سانحہ مشرقی پاکستان جیسے سانحے سے دوچار ہو سکتا ہے
مگر جب حکومت وقت کسی قسم کی ”امداد“ ”غریبوں کی فلاح و بہبود “ کے لئے ان
کو دیتی ہے تو پھر سے ”ملکی مفاد“ اور عوام کی بھلائی کے لئے سیاستدان پھر
سے ایک تھالی میں کھانا شروع کر دیتے ہیں اور یہ کہتے نہیں تھکتے کہ اس کام
کو مکمل کر نے کا سہرا ”ہماری پارٹی“ کو جاتا ہے اگر یہ پارٹی نہ ہوتی تو
پاکستان ان مسائل سے باہر نہ نکل پاتا مگر اب میڈ یا کی ترقی اور خوشحالی
کی بناءپر عوام کو جس پہلو کا پتہ لگ رہا ہے وہ صرف یہی نظر آ تا ہے کہ یہ
سیاستدان اپنے ذاتی مفادات کے لئے قومی مفادات کا قتل عام کر لیتے ہیں اور
ان کے حصو ل کی خاطر” اصولی موقف“ پر ڈ ٹ جاتے ہیں اور اسی سے پچھلے بھی ہٹ
جا تے ہیں اور اپنے مفادات کے لئے تمام بل، ترمیمیں ، اور مسودے تو دنوں
میں پا س کر لیتے ہیں مگر آ ج تک 64سالوں میں عوام کے بجلی نہ گیس پٹرول
اور ڈیزل کی قیمتوں کے حوالے سے اور مہنگائی کے جن پر قابو پانے کے لئے
کبھی کو ئی ترمیم نہیں آ ئی اور جو کبھی آ ئی تو پا س نہیں ہو ئی اور نہ ہی
ان پر کبھی عمل درآمد ہو ا ہے اور نہ ہی ان محب وطن لیڈروں نے ان کو پاس ہو
نے دیا جس کا نتیجہ آ ج لو گ خودکشیاں کر کے دکھا رہے ہیں اور مہنگائی اور
لو ڈشیڈنگ کے مارے ہو ئے لوگ سرکار ی عمارات کو تباہ اور جلا کر دکھا رہے
ہیں اور ہمارے بے حس لیڈر عوام کے ان اقدامات پر بھی اپنی سیاست چمکا ئے
رکھتے ہیں غرض آ ج بھی اصول پرستی صرف اپنے مفادات کو حاصل کر نے کا دوسرا
نام ہے جو ہماری قومی بے حسی کی زندہ جاوید مثال ہے ٭٭٭٭ |
|