سیاسی پارٹیوں کا اثاثہ

کہتے ہیں کہ سیاسی کارکن اور جیالے کسی بھی پارٹی کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں اور ان کے بغیر کوئی بھی جماعت اور پارٹی کامیابی سے ہمکنار اور اقتدار کے بالا خانوں تک نہیں پہنچتی کیونکہ یہ غریب کارکن اور جیالے ہی سالوں سال نہ صرف جئے بھٹو ، جئے نواز ، جئے اسفند یار ،جئے عمران خان، جئے الطاف اور جئے فضل الرحمن کے نعرے لگاتے ہیں بلکہ سال کے 365 دن اپنی جماعت اور پارٹی کو فعال بنانے کیلئے شب و روز تگ و دو بھی کرتے ہیں ۔یہ غریب کارکن اور جیالے تو من ، تن اور دھن پارٹی کیلئے قربان کر دیتے ہیں لیکن ان غریب کارکنوں اور جیالوں کو پارٹی کے سرمایہ دار ، جاگیردار لیڈر ان قربانیوں کا جو صلہ دیتے ہیں وہ دیکھ کر رو نگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ درحقیقت اس ملک کے لیڈروں کے ہاں سیاسی کارکنوں اور جیالوں کی قدر و قیمت ٹشو پیپر سے کچھ زیادہ نہیں جب ان سے مقصد اور مفاد پورا ہوا دیوار سے لگا دیا یا ہوا میں اڑا دیا ۔ کچھ دن پہلے آلائی میں اے این پی کا کامیاب جلسہ اور بیاری گروپ کے سرکردہ رہنماﺅں کی اے این پی میں شمولیت بار ے خبریں پڑھتے ہی مجھے فوراً جاوید اقبال اولسیار یاد آئے ۔ آلائی جلسہ میں اے این پی کی اس کامیابی کو مقررین نے کس کے کھاتے میں ڈالا۔ مجھے اس بار ے میں علم نہیں لیکن درحقیقت اے این پی کی یہ کامیابی جاوید اقبال اولسیار جیسے غریب کارکنوں اور جیالوں کی اس محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے جو انہوں نے پچھلے 12سالوں سے دی ہے مجھے یاد ہے آج سے بارہ سال قبل جب میں ایک قومی روزنامے کیلئے رپورٹنگ کے سلسلے میں روزانہ گاﺅں سے گھنٹوں سفر کر کے شہر آتا تھا اس وقت روزانہ بٹگرام شہرمیں جاوید اقبال اولسیار سے میری ملاقات ہوتی تھی یہ نوجوان اس وقت اے این پی کا جھنڈا لہرائے باچا خان کا پیغام عام کرنے کیلئے مارا مارا پھر ا کرتا تھا۔ بار ہ سالوں میں حالات کہاں سے کہاں تک پہنچے اور کئی سیاسی موسم تبدیل ہوئے لیکن جاوید اقبال اولسیار اسی مشن پر کاربند رہے ۔آلائی گروپ کی اے این پی میں شمولیت کو لوگ چاہے جس کا کارنامہ بھی قرار دیں پر حقیقت یہ ہے کہ جاوید اقبال اولسیار جیسے غریب کارکنوں اورجیالوں کی اس محنت اور قربانیوں کا ثمر ہی ہے جو انہوں نے پچھلے بارہ سالوں سے نامساعد حالات کے باوجود تن ، من دھن قربان کر کے دی ہیں ۔ جاوید اقبال اولسیار اس وقت اے این پی کے کس عہدے پر فائز ہیں اس کا مجھے نہیں پتہ لیکن یہ حقیقت مجھے ضرور معلوم ہے کہ مشکل حالات میں سیاسی پارٹیوں کیلئے قربانیاں غریب ہی دیتے ہیں لیکن یہی پارٹیاں جب اقتدار تک پہنچتی ہیں یاکامیابی کی کسی منزل کوجب پاتی ہیں تو پھر غریب کا نام و نشان تک نہیں ہوتا ۔ حاجی مہابت اعوان نے بھی تحریک انصاف کیلئے بے شمار قربانیاں دیں مشکل وقت میں تو عمران خان اور تحریک انصاف کا ساتھ حاجی مہابت اعوان جیسے کارکنوں اور جیالوں نے دیا لیکن جب حالات نے کروٹ بدلی اور اچانک تحریک انصاف کا سونامی ملک کے گلی کوچوں میں بہہ آیا تو پھر تحریک انصاف کے لیڈر حاجی مہابت اعوان جیسے جیالوں کو بھی بھول گئے ۔حاجی مہابت اعوان کی تحریک انصاف میں جو عزت تھی اس کو اس سے کہیں زیادہ ن لیگ میں شمولیت کے بعد ملی اور یہ ملنی بھی تھی کیونکہ مخلص کارکن اور جیالے کبھی ضائع نہیں ہوتے ۔ حاجی مہابت اعوان کا تو کچھ نہیں بگڑا مگر تحریک انصاف ایک مخلص رہنما وکارکن اورعمران خان ایک جانثار ساتھی سے ضرور محروم ہوئے ۔
ہزار وں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدور پیدا

حاجی مہابت اعوان اور جاوید اقبال اولسیار جیسے رہنما ، کارکن اور جیالے سیاسی پارٹیوں کا اصل سرمایہ اور اثاثہ ہوتے ہیں وہ جاگیردار ، سرمایہ دار ، خان ، نواب ، چوہدری ، رئیس اور وڈیرے جو ایم این اے یا ایم پی اے بننے کیلئے سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرتے ہیں وہ ان غریب کارکنوں اور جیالوں کے مقابلے میں کچھ نہیں کیونکہ انہوں نے تو ایم این اے یا ایم پی اے بن کر خدا حافظ کہنا ہے پارٹی کیلئے جیئیں گے یامریں گے تو وہ صرف یہی غریب اور جیالے جن کی لیڈان قوم اور سیاسی جماعتوں کے ہاں کوئی قدر نہیں تاریخ گواہ ہے کہ جن لیڈروں نے بھی ان غریب کارکنوں اور جیالوں سے زیادہ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو فوقیت دی و ہ لیڈر آج تک ملک وقوم کے حقیقی لیڈر نہ بن سکیں۔
Umar Kha Jozvi
About the Author: Umar Kha Jozvi Read More Articles by Umar Kha Jozvi: 37 Articles with 41531 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.