جدید سائینس نے دنیا میں بے شمار آسانیاں پیدا کردی ہیں اور بالخصوص کمپیوٹر کی
ایجاد نے تو دنیا میں ایک انقلاب برپا کردیا ہے اور کمپیوٹر کی ایجاد کو گذشتہ
صدی کی سب سے بڑی اور اہم ایجاد کہا جاتا ہے۔آج کل کمپیوٹر کا نام انٹرنیٹ کے
بغیر ادھورا محسوس ہوتا ہے۔انٹرنیٹ کے باعث یہ دنیا بالکل سمٹ گئی ہے اور ایک
عالمی گائوں(گلوبل ولیج ) بن کر رہ گئی ہے۔انٹر نیٹ کے ذریعے ہم سکینڈوں میں
دنیا کے ایک کونے میں بیٹھ کر دوسرے کونے کی خبر نکال لاتے ہیں۔انٹرنیٹ کی
فوائد اپنی جگہ لیکن مغرب نے ایشیائی ممالک اور خاص طور سے مسلم ممالک میں
انٹرنیٹ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور اس کے ذریعے برائی اور بے
حیائی کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا، تاکہ نوجوان نسل کے اخلاق کا جنازہ
نکال لیا جائے۔ انٹرنیٹ کے نقصانات پر وقتاً فوقتاَ لوگ بات کرتے رہے ہیں۔ ہم
اس حوالے سے ایک جامع اورتازہ ترین رپورٹ کا خلاصہ آپ کے سامنے پیش کریں گے جس
سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انٹرنیٹ نے کس طرح لوگوں کو متاثر کیا ہے
ایک رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ نے دنیا بھر میں % 40 افراد کو ذہنی اور نفسیاتی
مریض بنا دیا ہے جس میں نہ صرف لڑکے اور لڑکیاں بلکہ شادی شدہ مرد اور خواتین
شامل ہیں،انٹرنیٹ سے زیادہ متاثرہ خطوں میں جنوبی ایشیا بالخصوص پاکستان اور
بھارت شامل ہیں۔ پاکستان اور بھارت کی نوجوان نسل کو انٹرنیٹ کے مشغلے نے سب سے
زیادہ متاثر کیا ہے اور انکی زہنی اور جسمانی استعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
جبکہ کئی گھرانوں میں طلاق اور علیحدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ خدشہ ہے کہ
2010 تک %20 افراد کو نفسیاتی علاج گاہوں میں داخل کرنے کی نوبت آجائے گی۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ پر چیٹنگ اور دوستی کو سلسلہ بھی چلتا رہتا ہے اور یہ
دوستی اتنی مضبوط اور پائیدار ثابت ہوتی ہے کہ سا ت سمندر پار بیٹھی عورت اپنا
گھر بار اور بچے چھوڑ کر کسی آن لائن دوست کے پاس آجاتی ہے اسی طرح کوئی مکار
اور دھوکے باز شخص کسی غیر ملکی حسینہ کو اپنی جھوٹی محبت کے مکر وفریب میں اس
طرح پھنسا لیتا ہے کہ وہ اس کے لیے ڈالر اور پاؤنڈز لیکر چلی آتی ہے۔اس کے
علاوہ نیٹ پر سائبر کرائمز کا سلسلہ بھی چل رہا ہے جس میں دھوکے سے لوگوں کے
کریڈٹ کارڈ اور بینک اکائونٹ سے رقم نکال لینا شامل ہےاور سائبر کرائم کو روکنے
کے لیے انٹر نیشنل سطح پر قانون سازی کی جارہی ہے جس کے ذریعے ان جرائم، پر
قابو پایا جاسکے گا۔اور سائبر کرائم میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے گی۔
پاکستان میں دیکھا جائے تو نیٹ کے بہت گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ایک
زمانہ تھا کہ ابھی ہمارے معاشرے میں وی سی آر کی لعنت نہیں آئی تھی اور ڈش ٹی
وی نے بھی اپنے قدم نہیں جمائے تھے اس قت تک لوگوں کی اخلاقی اور جمسانی حالت
بہت بہتر تھی مگر پھر وی سی آر کی وباء نے ہمارے معاشرے کو اپنی گرفت میں لے
لیا، راتوں کوجاگ کر فلمیں دیکھنا معمول بن گیا۔ابھی بزرگ اور سمجھدار لوگ اس
برائی کے تدارک میں ہی لگے ہوئے تھے کہ اس دوران مغربی شیطانوں نے ڈش ٹی وی
متعارف کرایا اور اس نے تو وی سی آر کو بھی پیچھے چھوڑدیا ڈش کے بعد کیبل اس سے
بھی ایک ہاتھ آگے تھا اور اس نے بھی نوجوانوں کے اخلاق کا بیڑا غرق کرنے میں
اپنا بھر پور حصہ ملایا، ابھی کیبل کے اثرات سے لوگ نکلنے ہی نہ پائے تھے کہ
موبائل کی وباء کو منظم طو پر سامنے لایا گیا رانگ کالز سے شروع ہونے والا سلسہ
دوستیوں تک محیط ہوگیا اور بات اکثر اوقات ناجائز تعلقات تک پہنچ گئی اور اس
چیز نے بھی ہماری نوجوان نسل کے اخلاق کا بیڑہ غرق کردیا۔پہلے موبائل فون تھا
اس کے بعد یورپ والوں نے انٹرنیٹ کی لعنت کو ہمارے معاشرے میں بھیج دیا جس نے
رہی سہی کسر بھی نکال دی اور باقی اخلاقیات کا بھی جنازہ اٹھ گیا نیٹ پر کیا
کچھ دیکھا جاسکتا اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ہم نے پہلے بھی اپنے
آرٹیکل “آج کے نوجوان سن لے میری فغاں “ میں اسی طرف اشارہ کیا تھا۔ صورتحال یہ
ہے کہ نہ صرف پوش بلکہ متوسط اور سفید پوش گھرانوں کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں
اور شادی شدہ مرد و خواتین رات بھر انٹرنیٹ پر آن لائن دوستوں سے بات چیت اور
گپ شپ کرتے رہتے ہیں اسی وجہ سے آج کل نوجوانوںمیں صبح اٹھنے کا رواج بہت کم
ہوگیا۔ ایک غیر ملکی جریدے کے سروے کے مطابق امریکہ یورپ اور پاکستان میں
بیویاں اپنے انٹرنیٹ کے جنونی شوہروں پر گھر کے برتن توڑتی نظر آتی ہیں جو ساری
ساری رات بیوی بچوں کو نظر انداز کرکے آن لائن چیٹنگ میں وقت گزار دیتے ہیں اور
اکثر و بیشتر وہیں سو جاتے ہں۔ فرانس کے ایسے ہی ایک نیٹ کے رسیا پر اس کے باپ
نے اتنا تشدد کیا کہ وہ ذہنی و جسمانی طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا۔
یہ چشم کشا رپورٹ انٹر نیٹ اور مغربی تہذیب کے جدید ہتھیاروں کی تباہ کاری سے
آگاہی کے لیے کافی ہے۔انٹر نیٹ بظاہر تو معلومات، علم اور دنیا سے رابطے کا
ذریعہ ہے اور تھوڑی بہت تفریح بھی فراہم کرتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ انٹر نیٹ
نے ہماری نئی نسل کو کہیں کا نہیں چھوڑا،اور آنے والے دنوں میں اس کی تباہ کاری
کے کیا اثرات ہونگے اس کا ندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ |