حوصلہ افزائی کے لیے جوتے کا مجسمہ

عراق میں سابق امریکی صدر جارج بش پر جوتا پھینکنے والے عراقی صحافی کی عزت افزائی کے لیے ایک فنکار نے جوتے کا مجسمہ تیار کیا ہے جس کی عراق کے سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت میں نقاب کشائی ہوئی ہے۔

یہ مجسمہ عراق کے فنکار لیث العامر نے بنایا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ کوئی سیاسی کام نہیں بلکہ عراقیوں کے لیے یہ ایک فخر کا ذریعہ ہے۔

تانبے کے رنگ کے جوتے کے اس مجسمے کا سائز صوفے کے برابر ہے اور جمعرات کو اسے عام لوگوں کے دیدار کے لیے پیش کیا گیا۔

مجسمے کی نقاب کشائی کے وقت تقریبا چار سو لوگ اسے دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ یہ مجسمہ تین میٹر اونچے ایک سفید چبوترے پر رکھا ہے جس میں ایک ہرا پیڑ بھی نصب کیا گیا ہے۔ اس کے نیچے منتظر الزیدی کی تعریف میں ایک نظم بھی کنندہ ہے۔

تیس سالہ عراقی صحافی منتظر الزیدی نے پریس کانفرنس کے دوران سابق امریکی صدر جارج بش پر جوتا پھینکتے ہوئے کہا تھا ’یہ بیواؤں، یتیموں اور ان کی طرف سے ہے جو عراق میں ہلاک کر دیےگئے۔‘منتظرالزیدی نے یہ بھی کہا تھا کہ ’اے کتّے تمہارے لیے یہ الوداعی بوسہ ہے۔‘

یہ مجسمہ ان بچوں کی دیکھ بال کرنے والے ادارے کے باغ میں رکھا گیا ہے جن کے والدین امریکی حملے میں مارے گئے ہیں۔ ادارے کی صدر شاہا الزبیری نے بتایا کہ مجسمہ کو کسی سیاسی جماعت یا تنظیم کی حمایت حاصل نہیں ہے۔

امریکہ کے سابق صدر جارج بش عراق کے اپنے آخری دورے کے دوران جب صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے تب ایک صحافی منتظر الزیدی نےان پر دو بار جوتا پھینکا تھا مگر جارج بش اس سے بچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

منتظر زیدی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اب ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق گرفتاری کے بعد زیدی کو بری طرح مارا پیٹا گیا تھا اور ان کا ہاتھ اور پسلیاں ٹوٹ گئی تھیں۔
Saad Mehmood
About the Author: Saad Mehmood Read More Articles by Saad Mehmood: 33 Articles with 38900 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.