ابوالکلام آذاد کے سوالوں کا جواب

یوم پاکستان کے موقع پر ایک نجی ٹی وی چینل کے مشہور پرگرام میں نظریہ پاکستان کے بد ترین ناقد اور اسلاف پاکستان سے شدید بد ظن ہندو انتہا پسند ریاست کے پہلے وزیرتعلیم و صدر کانگریس مولانا ابوالکلام آزاد کے ان خدشات پر مبنی سوالات اٹھائے گئے جن میں انہو ں نے پاکستان بن جانے کے بعد مملکت اسلامیہ کے مستقبل اور خطے میں مسلمانوں کو ہونے والے نقصانات کا اظہار کیا تھا، جبکہ ساتھ ہی محترم اینکر صاحب پروگرام میں بار بار ثابت کرنے کی کوشش فرماتے رہے کہ ہمیں یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ درحقیقت قیام پاکستان کے مخالفین ہی درست تھے اور ہندوستان سے الگ ہو کر ایک اسلامی شناخت حاصل کرنا مسلم قائدیں کا نااقبت اندیشانہ فیصلہ تھا ۔ امن کا یک طرفہ تماشہ لگانے والا یہ چینل بھارت پرستی میں اپنی مثال آپ تو تھا ہی مگر اس بھرپور کوشش کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مولانا آذاد کی مکمل مذکورہ تقریر اور نجی ٹی وی پروگرام کے ساتھ انتہائی باقاعدگی کے ساتھ ہر تیس منٹ بعد کیبل کے مختلف چینلز پر دکھایا جانا یقیناًمزید ہندوستان پرست عناصر کی سرپرستی کی جانب نشاندہی کر رہا ہے۔ مولانا آذاد نے اپنے انٹرویو اور تقریر میں بانیا ن پاکستان کو حکومت برطانیہ کی کٹھ پتلیاں قرار دیتے ہوئے نئی اسلامی ریاست کو استحصالی نظام کی ایک کوشش قرار دیا جبکہ درحیقت خود انکے ملک کا پہلا گورنر جنرل لارڈماونٹ بیٹن تھا جسکے پنڈت نہرو اور اسکی بیوی سے تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں ۔ چوہدری فضل حق کے نظریہ پاکستان کونسل اسلام آباد کے ماہنامے ’’نظریہ‘‘ میں شائع بیان کے مطابق مولانا شبیر احمد عثمانی نے انہیں قائداعظم محمد علی جناح کو خواب میں رسول اللہ ﷺ کی جانب سے دی گئی ہدایت کے متعلق بتایا اورکہا کہ پاکستان کی جدوجہد درحیقیت اللہ کے رسول ﷺ کے حکم پر شروع کی گئی اور قیام پاکستان بھی مشیت الہی ہی سے ممکن ہوا ۔ جبکہ الحاق بلوچستان سے متعلق ریاست قلات کے پرنس عمرنے اپنے دادا (خان آف قلات) کے بیان کو نقل کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہیں خواب میں رسول ﷺ نے براہ راست حکم دیا تھا کہ پاکستان میں شمولیت سے متعلق محمد علی جناح کی درخواست کو قبول کیا جائے لحاظہ مولانا آذاد کے شبعہات کو درست ماننے والوں کو ان حقائق پر بھی عمومی نگاہ ڈال لینی چاہیے کہ کیا اللہ کا رسول نودلتیوں اور کاروباری حضرات کی خاطر ایک مملکت بنانے کی ترغیب دے سکتا ہے؟۔ تقسیم ہند پر انتہائی تاسف کا اظہار فرماتے ہوئے مولانا آذاد اسے خطے میں مسلمانوں کے تقسیم در تقسیم کئے جانے کی سازش قرار دیتے ہیں تاہم وہ 1937تا1939 ء کا کانگریس وزارتی دور فراموش کیونکر فراموش کر گئے ؟ کیا اسلام گاندھی کی تصویر کو نمسکار کرنے اور وندے ماترم گانے کی اجازت دیتا ہے؟ نجی چینل اور پروگرام کے اینکر، مصیبت زدہ عوام کے ذہنوں سے کھیلنے کی بجائے ابوالکلام آذاد کی دلیلوں کے خلاف اٹھنے والے سوالات جوابات بھی فراہم کر دئیں تو حقیقت سامنے آجائے گی ۔ مولاناکے مطابق پاکستان کے مغربی ممالک سے تعلقات کے قیام کی وجہ سے مجبورا بھارت کو بھی ایسا کرنا پڑے گا اور یوں خطے میں مغربی اقوام اپنے مفادات کو محفوظ بنانے کا موقع میسر ہو گا۔کیا اس مشہور پرگرام کے انتہائی تجربہ کا ر اینکر بھول چکے ہیں کہ مولانا کا ملک کے کشمیر، حیدرآباد اور جوناگڑھ ہتھیالینے کے بعد بھی کے پاکستا ن کیخلا ف ساز باز کرنے کے لئے روس کا حلیف بنا اور بھر مجبورا ہمیں امریکی ہاتھ تھامنا پڑاجبکہ آج بھی انکا ہی ملک اسرائیل و مغرب کے ہمراہ ساز باز کرکے اسلامی مملکت کیلئے مسائل کھڑے کرنے میں مصروف ہے۔ مولانا صاحب مزید فرماتے ہیں کہ پاکستان داخلی شورش اور علاقائی تنازعات کا شکار ہو گا جبکہ بیرونی قرضوں اور فوجی آمریتوں کا شکار ہو کر بلاخر ٹوٹ جا ئے گا۔ مولانا صاحب یقیناً چانکیہ کے پیروکاروں کی اعلٰی صفات سے نہ صرف واقف تھے بلکہ نوزائیدہ مملکت کے خلاف روز اول سے شروع کی گئی سازشوں کا باقاعدہ حصہ بھی تھے جو دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت کو دو لخت کرنے اور اسے ہمشہ کے لئے اندرونی خلفشار کا شکار کرنے کے لئے تیار کی گئیں جبکہ فوجی آمریتوں اور قرضوں کی اصل وجہ بھی خودانہیں کا دیس بنا ہے ۔ مولانا صاحب کا فرمانا تھا کہ پاکستان کی نوجوان نسل کی مذہب سے دوری کے باعث نظریہ پاکستان کا خاتمہ ہو جائے گا اور وہ زمین قائم نہ رہے گی جس کے باعث اسلامی مملکت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ان کے اس سوال کا جواب بھارت پرست میڈیا اور خصوصا پروگرام نشر کرنے والا نجی ٹی وی چینل بخوبی دے سکتا ہے ، تعلیمی اداروں میں میوزیکل پروگرام کی ممانعت پر مبنی قرار داد پر جو طرز عمل ہمارے میڈیا نے اپنایا بیشک مولانا کے خدشات اور اندرا گاندھی کے خواب کی اس سے بہتر تعبیر ممکن نہیں ہوسکتی مگر الحمداللہ پاکستانی نوجوان اب بھی مذہب کے لئے مسلم امت میں سب سے ذیادہ کام کرنے اور حرمت دین کیلئے لڑنے اور مرنے والے ہیں جسکی تازہ مثال 2005 ء میں رسول اللہ ﷺ کی شان میں خستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد جرمنی میں مقیم پی ایچ ڈی اسکالر عامر چیمہ کی جرت مندآنہ شہادت ہے۔اس پروگرام میں زیر بحث نکات جاننے کے بعد محب وطن شہری یقیناًان نشریات اور انکے پیچھے موجود عناصر کا اصل مقصد جان چکے ہونگے تاہم ہر گھر کی خبر کو ہیڈ لائنز کی زینت بنانے والا کوئی چینل اس عظیم سازش او ر اسکے پیچھے کافرماہاتھوں کو بے نقاب کرمیں ہرگز پرشوق نظر نہیں آیا ۔ اس پروگرام کی کیبل ٹی وی پر مسلسل اشاعت مغرب پرست حلقوں کی جانب سے نظریہ پاکستان کے خلاف تا زہ سازش ہے جسکا سدباب کرنا عدالت اور قانون نافظ کرنے والے اداروں سے ذیادہ نشریاتی اور ابلاغ عامہ کے اداروں کا فرض ہے کہ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی شناخت کو واضع کرکے نوجوان نسل کی راہنمائی اور دشمنوں کے عزائم کو خاک کردیں۔
احسن اعوان
About the Author: احسن اعوان Read More Articles by احسن اعوان: 11 Articles with 6788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.