عوام کو مبارک ہو کہ اس کی منتخب
کردہ عامی حکومت نے عوام کے لیے ایک اور تازیانے کا انتظام کرنے کی کوشش کی ہے،
صدر جنرل پرویز مشرف کی آٹھ سالہ بد ترین آمریت کے بعد2008/2/18 کو انتخابات کے
بعد امید تھی کہ اب ملک میں جمہوریت آگئی ہے اور بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی
کی کامیابی سے عام آدمی یہ سوچنے لگا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک عوامی پارٹی ہے اس
لیے وہ عوام کے مسائل کی طرف توجہ دے گی۔مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔افسوس صد افسو کہ پیپلز
پارٹی پر مفاد پرست ٹولے نے قبضہ کرلیا اور آج یہ صورتحال ہے کہ بقول شاعر
نیرنگئی سیاست دوراں تو دیکھیے-منزل انہیں ملی جو شریک سفر بھی نہ تھے۔اقتدار
کی مسند تک پہنچتے ہی عوام کے نام پر ووٹ لینے والے ان کے لیڈران کرام بھول گئے
کہ ملک میں عوام نام کی بھی ایک مخلوق بستی ہے ویسے تو موجودہ حکومت کی
کارکردگی سب کے سامنے ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول
کی قیمتوں میں %80 کمی کے باوجود اس کو فائدہ عوام کو نہیں دیا گیا بلکہ اس
سلسلے میں چالاکی یہ کی گئی کہ جب تک پیٹرول کی قیمتوںمیں اضافہ ہورہا تھا تو
اس وقت ہر 15 دن بعد قیمتوںمیں نظر ثانی کی جاتی تھی مگر جب قیمتوں میں کمی کا
رجحان سامنے آیا تو 15 دن کے بجائے ایک ماہ میں نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا تاکہ
ایک ماہ تک عوام کی جیب سے پیسہ نکلوایا جائے،اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ خود
حکومت نے قومی اسمبلی میں اس بات کے اقرار کے باوجود کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات
پر 27 روپے فی لیٹر اضافی وصول کر رہی ہے۔عوامی حکومت عوام کو اس کا فائدہ دینے
کو تیار نہییں اور تازہ ترین واردات اس سلسلے میں یہ کی گئی ہے کہ اعلان کیا
گیا کہ یکم فروری سے قیمتوںمیں کمی کی جائے گی مگر یکم فروری کو یہ کہا گیا کہ
ابھی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت اتار چڑھاؤ کا شکار ہے اس لیے قیمتوں میں
کمی نہیں کرسکتے۔۔اب اس پر کیا تبصرہ کیا جائے کہ کچھ کہنا ہی بیکار ہے۔
اس وقت ہم جس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے محکمہ
محصولات (Income Tax)کے شعبہ نے محصولات اور حکومت کی آمدنی بڑھانے کے لیے
ڈاکٹرز اور وکلاء کے لیے بھی انکم ٹیکس لاگو کرنے کی سفارش کی ہے اور ابھی یہ
معاملہ ابتدائی سطح پر ہے،اگر ڈاکٹرز، وکیل اور انجنئیرز کی خدمات پر بھی انکم
ٹیکس لاگو ہوجاتا ہے تو بھر غریب عوام سے انصاف اور علاج مزید دور ہوجائے گا اس
لیے کہ ایک تو عوام کو پہلے ہی علاج معالجے کی مکمل سہولیات دستیاب نہیں ہیں
اور کسی بیماری کی صورت میں عوام بمشکل تمام دوا دارو کر پاتے ہیں لیکن جب
ڈاکٹرز کی خدمات پر بھی انکم ٹیکس لاگو ہوگا تو لامحالہ ڈاکٹرز یہ رقم عوام کی
جیب سے نکالیں گے اور اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ غریب افراد یا تو مہنگا
علاج کروانے پر مجبور ہونگے یا پھر سسک سسک کر تڑپ تڑپ کر جان دینے پر مجبور
ہونگے،کیوں کہ سرکاری ہسپتالوں کی حالتِ زار سب کے سامنے ہے اور پرائیوٹ
ہسپتالوں کے اخراجات ہر کوئی برداشت نہیں کرسکتا |