ملا عمر اور نوازشریف

چیف جسٹس( معزول) جناب افتخار محمد چودھری صاحب کی شفقت اور سیاسی معاملات میں (ایجنسیوں کا آلہ کار بن کر) خواہ مخواہ کی ٹانگ اڑانے سے پاکستانی معیشت اور اب تو لولی لنگڑی جمہوریت کو بھی جان کے لالے پڑ گئے ہیں لیکن موصوف کا شوق ہے کہ جمہوریت کو لے ہی ڈوبے گا۔ عدالتی سیاست سے بہت سے نئے چہرے اپنی اپنی شناخت بنانے کے چکر میں ملک کا بیڑا غرق کر رہے ہیں۔ یقین نہ آئے تو پاکستان کی اقتصادی صورتحال پہ ہی زرا نظر دوڑا لیجیے۔ جس کی حالت پہلے ہی نہ گفتہ بہ تھی اب سونے پہ سہاگہ افتخار چودھری کارڈ کی وجہ سے مزید دگرگوں ہو گئی ہے۔ سرمایہ کاروں نے ٩مارچ ٢٠٠٧ کے بعد اپنا سرمایہ یہاں سے نکالنا شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے نوزائیدہ جمہوری حکومت کو آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے کڑی شرائط پر قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔

اب زرا اپنی تحریر کے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔ ملا عمر اور میاں نواز شریف میں بہت سی قدریں مشترک ہیں۔ جیسے دونوں مسلمان ہیں اور دائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک اسلام کارڈ کھیلتا ہے تو دوسرے انصاف کا کارڈ جو کہ اسلام کا ہی جزولاینفک ہے۔ اولزکر نے پوری دنیا کے سمجھانے کے باوجود اسامہ بن لادن کے معاملے میں اپنی حکومت اور عوام کو داؤ پر لگا دیا نتیجہ عوام اور حکومت کے دھڑن تختے کی صورت میں نکلا۔ اور جناب نوازشریف صاحب موجودہ ملکی حالات کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے بھی کثیر مینڈٹ والی حکومت کو کمزور کرنے پہ تلے ہوئے ہیں۔

اول تو افتخار چودھری صاحب کا معاملہ ٹھپ ہو چکا ہے کیونکہ انہوں نے جمہوری حکومت کی معزول ججز کو بحال کرنے کی واضح پالیسی کے مطابق دوبارہ حلف لینے سے انکار کر دیا ہے سو اب انکو وسیع تر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے بحالی کے مطالبے سے بھی دستبردار ہو جانا چاہیے۔ موصوف پی سی او ججز کے معاملے کو ایسے اچھال رہے ہیں جیسے پاکستانی عوام کو کچھ خبر نہیں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے نظریہ ضرورت کا بہانہ بنا کر مشرف جیسے آمر کو ساڑھے آٹھ سال کے لیے پسماندہ عوام پر مسلط کر دیا تھا۔ اور یہ بھی کہ آج کی جمہوری حکومت کی درخواست پر بھی وہی لوگ کیوں دوبارہ حلف اٹھا کر اس ایشو کو ہمیشہ کے لیے نہ سہی نوزائیدہ حکومت کے اسٹیبلشمنٹ کے آگے طاقتور ہونے تک ہی سہی ختم کیوں نہیں کر رہے؟ کیا ان لوگوں کی تحریک اور لانگ مارچوں سے اسٹیبلشمنٹ مزید طاقتور نہ ہو جائے گی؟ لیکن افسوس صد افسوس کہ ہمارے میاں نواز شریف صاحب اس بات کو نہیں سمجھ پا رہے۔

اب آتے ہیں افتخار چودھری صاحب کی طرف جو عوام کے سامنے خود کو مظلوم اور معصوم بنا کر پیش کرنے میں کمال رکھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں صرف افتخار چودھری صاحب ہی انصاف فراہم کر سکتے ہیں اور باقی تمام ججز نااہل اور کرپٹ ہیں؟ اور یہ بھی سوال حل طلب ہے کہ معزول چیف جسٹس صاحب نے ٢٠٠٥ سے لے کے ٩ مارچ ٢٠٠٧ تک کتنے لوگوں کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا؟ اور ٢٠جولائی ٢٠٠٧ کو اپنی بحالی سے لے کے ٣ نومبر کی ایمرجنسی کے نفاذ تک کونسے کارنامے سرانجام دیے تھے؟کیا ان کے خلاف پیش کیے گئے ریفرنس کیس میں درج تمام شواہد من گھڑت اور جھوٹے تھے؟ کیا موصوف کا دامن ہر طرح کی آلائش سے پاک ہے؟

ان سوالوں کے جواب شاید کبھی بھی پاکستانی عوام کو نہ مل سکیں لیکن صاحب علم حضرات افتخار چودھری صاحب سے منسوب اندر کی پرلطف کہانیوں سے واقف ہیں جن کو عرف عام میں آف دی ریکارڈ کی ٹیپ لگا کے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سینوں میں دفن کر دیا گیا ہے۔
Naveed Qamar
About the Author: Naveed Qamar Read More Articles by Naveed Qamar: 17 Articles with 15296 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.