شہرِکراچی میں ہنگامے ،قتل وغارت گری اوردہشت گردی کی وارداتیں

کراچی کے بگڑتے حالات ...خوفزدہ عوام

شہرِقائد کراچی میں پچھلے کئی دِنوں سے وقفے وقفے سے کراچی دشمن عناصر دانستہ طور پر حالات خراب کرنے کی سازشوں میں مصروفِ عمل دِکھائی دیتے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں اِس میں اُس وقت شدت آگئی جب خبر کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں متحدہ کے 3کارکنوں سمیت 9افراد ہلاک جن میں 2خواتین اور 2پولیس اہلکاروں سمیت 13افرادزخمی ہوگئے اور فیڈرل بی ایرایاکے علاقے حسین آبادمیں متحدہ قومی موومنٹ کے یونٹ آفس پر دستی بم حملے کے نتیجے میں ایک کارکن زخمی ہوگیاجس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ متحدہ کے کارکنا ن کو اولڈسٹی ایرایا میں نشانہ بنایاگیاگارڈن، کھارادر و دیگر علاقوں میں کشیدگی کے باعث بازار بنداورفائرنگ کے رونماہونے والے واقعات میں متعدد افراز کے زخمی ہونے پر شہرکراچی کا معاملات زندگی بری طرح سے مفلوج ہوکر رہ گیاجس پر ایسامحسوس ہوتاہے کہ جیسے انتظامیہ بے بس اور قانون نافذکرنے والے ادارے دہشت گردوں کو لگام دینے اور اِن کا قلع قمع کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ایساکیوں ہے...؟شاید اِس کی بھی کئی وجوہات ہوں مگر ایک وجہ جو صاف دکھائی دے رہی ہے وہ یہ کہ اِس معاملے میں قانون سے زیادہ شاید سیاسی مجبوریاں بہت زیادہ ہیں جن کی وجہ سندھ انتظامیہ اور قانون نافذکرنے والے ادارے اور کوئی بھی کچھ نہیں کرپارہاہے۔

اگرچہ اگلے روز جب ہم یہ سطور رقم کررہے تھے تو اُس وقت بھی ابتدائی طور پر شہر کراچی میں جاری پُرتشدد واقعات میں ایک خاتون سمیت چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع تھی جبکہ اِس طرح شہر کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر اور وفاقی وزیراوورسیزپاکستانیز ڈاکٹر فاروق ستارنے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ حکومت کراچی میں خراب حالات کا سلسلہ بند کرائے اُنہوں نے کہاکہ کراچی کے حالات ہاتھ سے نکل گئے توپوراملک غیرمستحکم ہوسکتاہے صدر، وزیراعظم سے ہاتھ جوڑ کرکہتا ہوں کہ کراچی کی بگڑتی ہوئی صُورتحال پر توجہ دیں اور اُنہوں نے حکومت سے اپنایہ بھی پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت کراچی میں خراب حالات کا سلسلہ بند کرائے ، ہنگامی بنیادوں پر قانون کو حرکت میں لایا جائے اور اِس کے ساتھ ہی اِس موقع پر فاروق ستارکا کہناتھاکہ انتباہ کرتاہوں کہ حکومت جس قدر جلد ممکن ہوسکے کراچی میںخراب حالات کا سلسلہ بندکرائے اگر یوں ہی اشتعال انگیزی جاری رہی تو الطاف حسین بھائی کی صبر کی تلقین برقرار رکھناممکن نہ ہوگا۔قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈراور وفاقی وزیر فاروق ستار نے شہرِ کراچی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو فوری طور پر قابو کرنے کے لئے صدر ، وزیراعظم کو خصوصی طور پر مخاطب کرکے اپناجو مطالبہ کیاہے اور اِنہیں جس کا اِنتباہ دیاہے ا َب شہرکراچی کے خراب حالات کے سلسلے کو ترجیحی بنیادوں پر رکوانے اور کراچی کے حالات ٹھیک کرانے اور اِس شہر میں جاری قتل وغارت گری کے خاتمے کے لئے صدر، وزیراعظم کو سنجیدگی سے دیر پابنیادوںپراقدامات کرنے ہونے ہوںگے اور قانون کو عملی طور پر حرکت میں لانے کے لئے احکامات جاری کرنے ہوں گے اگر وفاقی وزیر فاروق ستار کے مطالبے اور انتباہ پر حکومت نے کان نہ دھرا اور جنگی بنیادوں پر شہر کراچی کے خراب ہوتے حالات کو سدھرانے کے لئے کچھ نہ کیا تو پھر شایدکراچی دشمن عناصر کو کھلی چھوٹ مل جائے اور وہ اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں کو تیز کردیں جنہیں روکنے کے لئے اہلیان کراچی کو اپنی مدد آپ کے تحت خود کچھ کرناپڑے جس سے شہر کراچی میں حالات اور بگڑ سکتے ہیں لہذاضرورت اِس امر کی ہے کہ صدر، وزیراعظم فوری طور پر شہرکراچی میں جاری قتل وغارت گری اور روزانہ بڑھتے ہوئے ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام کے لئے حکومتی مشینری کو استعمال میں لاکر شہرکراچی کو امن و سکون کا ایک عظم گہوارہ بنانے میں اپنااہم کردار اداکریں تاکہ پاکستان کا یہ صنعتی اور تجارتی حب کہلانے والا شہرکراچی ملکی معیشت اور اقتصادی ڈھانچے کو فعل بنانے اور مستحکم کرنے میں اپنابہتر طریقے سے کردار اداکرسکے۔

اَب اِس پس منظر میں ہماراخیال یہ ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے شہرِ قائد کراچی میں قتل و غارت گری کی شروع ہونے والی اِس لہر میں کراچی دشمن عناصر کی شکل میں ممکن ہے کہ کچھ متعصب اور تنگ نظروں کے ٹولے بھی متحرک ہوں جو کراچی کویہاں سے ہر الیکشن میں بھاری مینڈیٹ لینے والے مہاجراُمیدوالوں کی جاگیرسمجھتے ہیں حالانکہ ایسی سوچ اہلیان کراچی کی نہیں ہے کہ کراچی صرف اِن کا ہی شہریا جاگیرہے و ہ کہتے ہیں کہ کراچی ہر اُس پاکستانی کا شہر ہے جو خلوصِ دل و نیت کے ساتھ اِس کی ترقی اور اِس کے امن و سکون کے خاطر کوشاں ہے اور اِس کی تعمیر و ترقی اور اِس کے امن و سکون کو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ضامن سمجھے اور اِس شہر کی ترقی و خوشحالی کے خاطر اپنا کلیدی کردار اداکرے تو یقینی طور پر کراچی ایسی سوچ کے حامل ہر فرد کا شہر ہے مگر پھر بھی کچھ متعصب اور تنگ نظراور کراچی دشمن عناصر اِس کے برعکس سوچ رکھتے ہیں جوکراچی کے حالات خراب کرنے کے لئے یہاں آباد مہاجروں سمیت دوسری قوموں کے لوگوں کو بھی مار رہے ہیں اوریہ اِس پر اپنے تئین قائم ہیں جیسایہ اپنے دل و دماغ سے سوچتے اور چاہتے ہیں اِس پر ہم یہ کہیں گے کہ ایسے بہت سے لوگ اِس لیے متعصب اور تنگ نظرہوجاتے ہیں اور کراچی دشمنی میں اتنے آگے نکل جاتے ہیں کہ اِن کی احمقانہ سوچ کو تقویت دینے کے لئے اِنہیں بہت سے کم علم و عقل اور تنگ نظر قسم کے سیاسی فلاسفروں اور سیاسی لکھاریوں کے خود ساختہ اصول اور نظریات بھی مل جاتے ہیں جس کی بنیاد پر اِن کی سو چ متعصب اور تنگ نظری کو پروان چڑھانے میں معاونت کرتی ہے حالانکہ یہ بات ساری دنیا جانتی اور مانتی ہے کہ مہاجروں نے اِس وطنِ عزیز پاکستان کو ابتداءسے آج تک اپنے خون پسینے سے سینچااور پرویاہے اور تاقیامت یہ اپنے وطن پاکستان کے ساتھ مخلص رہیں گے اور اِس کی تعمیر و ترقی میں اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے جنہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شاعرکہتاہے :
کشورِ پا ک کو دنیا میں اُبھارا ہم نے
اِس کی اُلجھی زلفوں کو سنوارا ہم نے
اِس کے غمخوار بھی ہم بانی و معمار بھی ہم
اِس کے پھولوں کو لہو دے کے نکھاراہم نے

مگر پھر بھی اِن بانیان پاکستان کی اولادوں کے لئے اِن کے اپنے ہی وطن میں زمین تنگ کرنے کے لئے متعصب اور تنگ نظر ٹولہ طرح طرح کی سازشوں میں حد انسانیت کی تمام سرحدیں عبورکرنے سے بھی دریغ نہیں کررہاہے یعنی متعصب اور تنگ نظر ٹولے نے کراچی کے امن و سکون کو تہس نہس کرنے اور اِس کی ترقی کو روکنے کے لئے مہاجروں اور یہاں رہنے والے ملک کے دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے افراد کی بھی ہلاکت کا بازار گرم کررکھاہے جن کے خون سے شہر کا ذرہ ذرہ تر ہے اور ہر گلی اور محلے سے آہوں اور سسکیوں کی آوازیں دل کو ہلادیتیں ہیںایسے میں اہلیان کراچی میں یہ احساس شدت سے پیداہورہاہے کہ
لطف تو جب ہے محبت کا ہو دارا کوئی
کوئی خُوبی نہیں قسمت کا سکندر ہونا
مجھ کو اُس دور میں پیدا کیا یارب تونے
جرم جس دور میں ٹھیرا مہاجر ہونا

حالانکہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان ہونے کے ناطے ہم جس دین اورجن نبی مکرم حضور پرنورمحمدمصطفی ﷺ کی اُمت سے تعلق رکھتے ہیں اِس کا پہلادرس ہی بلا رنگ و نسل ، مذہب و ملت صرف احترامِ انسانیت ہے مگر اِس کے باوجود بھی ہم آج اپنا یہ درسِ عظیم بھلاکر صوبہ پرستی اور فرقہ واریت پر چل نکلے ہیں اورہم یہ بھول چکے ہیں کہ ہم اِنسان ،مسلمان اور پاکستانی ہیں جبکہ ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ ہمارے ملک کا ہر فرد اِس پر ناز کرتا بقول شاعر:
ہم مُسلماں ہیں ہمیں اسلامیت پہ ناز ہے
آدمیت پر ہمیں اِنسانیت پر ناز ہے
ایک وہ ہیں جن کو ہے صُوبہ پرستی پر غرور
ایک ہم ہیں جن کو پاکستانیت پر ناز ہے

اور آخر میں ہم اتناکہہ کر اجاز ت چاہیں گے کہ اللہ کے واسطے میرے ملک کا فرد اور ہر شہری معتبر اور قابلِ احترام ہے ہم بحیثیت مسلمان اور پاکستانی مختلف قوموں کاایک ایسا گلدستے ہیں جس کے پھول ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک دیتے ہیں اور جس کی حسین خوشبوسے ہمارے دل و دماغ معطر ہوتے ہیں جس کے بارے میں شاعر نے عرض کیاہے کہ:
یہ پختوں وہ مہاجر ہے ، یہ بلوچی وہ مکرانی
مٹا دو امیتاز رنگ وخوں، ہے درسِ اعرابی
مرے آقا ﷺ کی نظروں میں نگاہِ چشم یزداں میں
نہ کم تر کوئی سندھی ہے نہ برترکوئی پنجابی

اور اگر اِس کے باوجود بھی کوئی یہ نہ سمجھے تو پھر اِس کے بعد تو یہ ہی رہ جاتاہے کہنے کو بقول شاعرکہ:
بجھ گئے حق کے چراغوں کو بُجھانے والے
مِٹ گئے نقشِ حقیقت کو مٹانے والے
راکھ ہوجائیں گے مِٹ جائیں گے جل جائیں گے
حیدرآبا د و کراچی کو جلانے والے
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 890856 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.