توند اور وزن کم کر نے کے طریقے

ایک خبر کے مطابق آئی جی پنجاب نے موٹی توند والے پولیس افسران کو اپنی توندیں کم کرنے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ جسکے بعد سے یہ پولیس والے بیچارے مختلف قسم کے ٹوٹکے آزماتے ہوئے وزن کم کرنے کے چکر میں گھن چکر ہو چلے ہیں اور اس چکر کے چکر میں ایسے چکرائے ہیں کہ انہوں نے کوئی گھر نہیں چھوڑا کی مثال کی طرح تما م ٹوٹکے آزما ئے پر اثر ندارد۔ ان بیچاروں کو مصیبت میں دیکھ کر ہمارے شرارتی ذہن میں بھی کچھ آئیڈیاز کلبلا رہے ہیں جنہیں انتہائی معذرت اور خوف ساتھ پیش کر رہا ہوں کیونکہ کوئی پتہ نہیں کچھ روز بعد میرے گھر والے بھی لاپتہ افراد کے مظاہرے میں میری تصویر لیے میری بازیابی کے نعرے لگا رہے ہوں۔ اگر ایسا ہوا تو پلیز میرا ساتھ دیجیے گا!

ہاں تو جناب ! ہیوی ڈیوٹی ، موٹے اور توندی صاحبان کو سب سے پہلے تو سادہ پانی کی جگہ اجوائن کا پانی پلایا جائے۔ چو عرقہ، عرق دسمول اور مزید کوئی سوٹ ایبل سا عرق پنساری سے لیکر انکے لیے صبح شام لازم قرار دے دیا جائے۔ کلونجی ہر وقت انکی جیب میں ہو جسے کہ چیونگم کی طرح یہ وقت بے وقت چباتے رہیں۔ روٹی خشک سالن کی بجائے بغیر پیاز کے بنے تیرتے سالن میں ڈبو کر ایک دن میں صرف ایک دی جائے۔روزانہ ایک گھنٹہ نان سٹاپ ورزش کسی فوجی کی زیر نگرانی ہو۔ گھر سے تھانے یا ڈیوٹی کی جگہ تک گاڑی کی بجائے سا ئیکل پر یا پیدل آئیں۔ گھر کے بچے صحن یا لان کی بجائے انکے پیٹ پر کھیلیں اور اچھلیں کودیں ۔ گھر کے جھاڑو پوچے اور برتن کا کام اکڑوں بٹھا کر بیوی کے بجائے ان سے کرایا جائے تاکہ بیگم بھی کچھ ریلیکس ہو سکے۔ تمام تھانوں سے میز کر سی ہٹا کر دریاں بچھا دی جائیں اور اکڑوں بیٹھ کر کام کرنے کے آرڈر جاری ہوں۔ چور پکڑنے کے لیے پیدل بھاگا جائے ۔یوگا کی مشقیں اگر کر سکیں تو ٹھیک ورنہ انہیں یوگا کی کلاسیں اٹینڈ کرا ئی جائیں۔ نماز کی پابندی کرا نے کے ساتھ ساتھ انہیں پوری نماز پڑھنے کی عادت ڈالی جائے۔ بلکہ دن میں دیگر نمازیں مثلا: تہجد، اشراق، چاشت، اوابین ، صلات التسبیح اور دیگر نوافل وغیرہ بھی پڑ ھنے کی ترغیب دی جائے۔

دہی ، دودھ لسی ، چاول ، انڈا،چاکلیٹ ، گوشت چھوٹا ، بڑا ، مچھلی وغیرہ انکے لیے ایسے ہی منع ہو جیسے شیرون سٹون کو کپڑوں میں دیکھنا منع ہے ۔ حمیرا ارشد کے شوہر کی طرح انہیں بھی صرف ابلی ہوئی سبزیوں اور دالوں پر ٹرخایا جائے۔ خاص طور سے جیل کے بنے کھانے اور ریت ملی روٹی دی جائے۔جیل کی چکی پیسنے والی جگہ پر ہر روز ایک گھنٹہ تک ہر توند والا چکی پیسے یا مالشی، بہشتی کا کام کرے۔ تمام تھانوں سے پنکھے اتروا کر ہاتھ والے پنکھے پکڑا دیے جائیں۔ مہینے میں ایکبار ٹائیفائڈ، ملیریا ، یا یر قان زبردستی کرا دیا جائے تاکہ کچھ ہولے ہو سکیں ۔

ٹینشن یہ لیتے نہیں انہیں ہر وقت صرف اٹینشن اور حالتِ ڈیوٹی میں رکھا جائے۔ ڈیوٹی ٹائم زیادہ اور سونے کا ٹائم کم ہو نا چاہیے۔ انکی بیویاں لازما ایک سے زیاد ہ ہوں۔ انکی شادیاں چھانٹ چھانٹ کر لڑاکا عورتوں سے کرائی جائے تاکہ گھر میں بھی انکی ورزش ہوتی رہے ۔ ڈیوٹی ایسی پبلک پلیس پر ہو جہاں پر حملے اور بلوے کے چانس زیادہ ہوں۔سزا کے طور پر انہیں وہ سزائیں دی جائیں جو کہ یہ دوسروں کو دیتے ہیں۔ دودھ والی چائے کہ جگہ سبز چائے پلائی جائے۔ ہفتے میں ایک بار جلاب آور دوا ضرور استعمال کرائی جائے۔ ماہانہ کونسلنگ کے لیے اسمارٹ، ہینڈسم اور خوبصورت لڑکیوں سے ملوایا جائے۔ ہر تھانے میں درجن بھر پولیس خواتین لازمی ہو ں تاکہ ہر بندہ انہیں دیکھ کر اسمارٹ نظر آئے اور ٹائم پر آئے۔ مزید یہ کہ ڈھول والے ڈھول کی جگہ توند کو پیٹیں تو اس سے بھی بہت سا فرق پڑ سکتا۔ توند پر سرسوں کے تیل میں بھیگا چھتر یا ڈنڈا، یعنی مولا بخش کا استعمال بھی کار گر ثابت ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ پولیس والوں کے اپنے چھترول کے طریقے مثلا: تلوے کوٹنا، چھت سے لٹکانا، چیرا لگانا، جسم پر ہری مرچیں ملنا جیسے طریقے اگر خود ان پربھی ٹرائی کے طور پر آز مائے جائیں جائیں تو یہ بھی وزن یا توند کم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔

اسکے علاوہ اگر ہم مزید طریقے ڈھونڈیں تو ہمیں یاد آیا کہ ایک انگریز ماڈل گرل بیچاری صرف اس لیے وفات پاگئی تھی کہ وہ اسمارٹ رہنے اور پیٹ نہ نکلنے دینے کہ وجہ سے روٹی ہی نہیں کھاتی تھی صرف فروٹ پر گزارا کر تی تھی۔ تو کیا ہمارے پولیس بھائی ایسا کر سکتے ہیں؟افریقی ممالک کے لوگوں کا تو پیٹ یا توند ہوتی ہی نہیں کہ پیٹ ہی کمر کے ساتھ لگا ہوتا ہے کیونکہ انہیں کھانے کو پورا نہیں ملتا ۔ تو کیا ہمارے ہاں ایسا ہوسکتا ہے؟؟اکثر اغوا ہوئے افراد فرار ہو کر کئی کئی روز پہاڑوں پر چل کر گھر پہنچتے ہیں۔ انہیں بھی اغوا کر کے یا پہلے زمانے کے سیاستدانوں کی طرح جنگلوں میں ننگے پاﺅں چھوڑ دیا جائے تاکہ پیدل چل چل شہر آتے آتے انکا تراہ نکل جائے۔ویسے تو بازار میں وزن اور توند کم کرنے کے لیے چائے، دوائی، بیلٹ، کریم اور دیگر بہت کچھ دستیاب ہے پر مذکورہ طریقے زیادہ کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔

اسکے علاوہ کہتے ہیں کہ کالی مرچ کا زیادہ استعمال بھی وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہو تا ہے۔ ہمت ہے تو رسی کود کر دیکھ لیں اس سے بھی بہت فرق پڑتا ہے۔ ہمارے ایک دوست بیچارے رسی کودنے کے چکر میں ہمشہ ہی اوندھے منہ گرے پڑے ہوتے ہیں کہ اکثر رسہ انکے پاﺅں میں پھنس جاتا ہے۔ ایک صاحب ہیں کہ بار بار اپنے گھر کی سیڑھیاں چڑھتے اور اترتے ہیں کہ وزن کم ہو جائے۔ ویسے اسطرح بار بار کوٹھے چڑھنے سے ہمسایوں کے ہاں پکنے والے پکوانوں کا بھی پتہ چل جاتا ہے یا پھر اسی بہانے بندہ انکے حال چال ہی ونڈ لیتا ہے۔

لیکن خیال رہے کہ اس معاملے میں زیادہ تیزی نہ دکھائی جائے اور نہ ہمسایوں کے ہاں لائن ماری جائے کہ کہیں وزن کم کرنے کے چکر میں ہسپتال نہ پہنچ جائیں۔

وہ کہاوت ہے نہ کہ صبح کا ناشتہ بادشاہوں کی طرح، دوپہر کا کھانا شہزادوں کی طرح اور رات کا کھانا فقیروں کی طرح ، تواس مثال کو کچھ اسطرح کرنا ہوگا کہ صبح کا ناشتہ صرف لیموں پانی، دوپہر کا کھانا دو روپے کے چنے، رات کا کھانا ایک چھٹانک دودھ۔ پھر دیکھیں کیسے وزن اور توند کم نہیں ہوتی۔

آجکل پنجاب کے خادم اعلیٰ مینار پا کستان پر کیمپ لگائے ہاتھ سے پنکھا جھول رہے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ اس کام پر بھاری بھرکم پولیس والوں کی ڈیوٹی لگادیں جو کہ چوبیس گھنٹے بس یہی کام کریں تاکہ انکا بھی کچھ بھلا ہووے۔اسکے ساتھ ساتھ تمام تھانوں سے پنکھے اتروادیے جائیں ، ہاتھ والے پنکھے بھی نہ دیے جائیں تاکہ پسینہ بہنے سے انکے وزن میںکچھ کمی آسکے۔

آخر میں پولیس والے بھائیوں کو اگر کو ئی بات بری لگی ہو تو معذرت ۔پر اگر لگی ہو تو دو روٹی زیادہ مت کھانا، ورنہ پھر وزن۔۔؟ شکریہ۔
Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660
About the Author: Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660 Read More Articles by Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660: 93 Articles with 235053 views self motivated, self made persons.. View More