عالمی شہرت کے حامل اردو زبان کے
ممتاز ادبی مجلے ادب لطیف کا خاص نمبر (جون 2012) شائع ہو گیا ہے ۔محترمہ
صدیقہ بیگم کی ادار ت میں لاہور سے شائع ہونے والے اس رجحان ساز ادبی مجلے
نے ترقی پسند انداز فکر کی ترویج میں ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے ۔1935سے
باقاعدگی سے شائع ہونے والے اس تاریخ ساز ادبی مجلے نے ہر عہد میں قارئین
میں مثبت شعور و آگہی کی بیداری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ماضی میں اس
مجلے کی ادارت کے فرائض متعدد نامو ادیبوں نے انجام دئیے ہیں ۔ان میں میرز
اا دیب اور فیض احمد فیض کے نام بھی شامل ہیں ۔اس مجلے کا حالیہ خاص نمبرجو
کہ 272صفحات پر مشتمل ہے دلچسپ اور قابل مطالعہ ادبی مواد سے لبریز ہے ۔دنیا
بھر سے نامور تخلیق کاروں کی نمائندہ تحریروں نے اس شمارے کو ایک جامع ،وقیع
اور حوالہ جاتی حیثیت عطا کر دی ہے ۔سبد گل چیں میں جو گل ہائے رنگ رنگ
اپنی عطر بیزی سے مسحور کررہے ہیں،ان کی تفصیل اس طرح ہے ۔ابتدا میں حمد و
نعت شامل ہے ۔اس کے بعد مضمون نگاری ،یاد نگاری ،انٹرویو،تراجم ،افسانے ،نظمیں
،غزلیں ،سفرنامہ ،سرگزشت،یاد رفتگاں ،کتابوں پر تبصرے ،رپورتاژ اور ،مکاتیب
شامل ہیں ۔اس خاص شمارے میں سید انور جاوید ہاشمی ،احمد سہیل ،نند کشور
وکرم ،شفیع موسیٰ منصوری ،عامر بن علی ،شاکر نقوی ،طاہر نقوی یٰسین احمد ،پروفیسر
شمشاداحمد ،طارقمحمود ،بختیار احمد ،سلیم شہزاد ،صفدر صدیق رضی ،کامی شاہ ،راشداشرف
،شاہد بخاری ، ڈاکٹر غلام شبیر رانا اور شہزاد نیر کی تحریریں بہت افادیت
کی حامل ہیں ۔ہیں ۔اس کے علاوہ غزلوں میںباصر کاظمی ،جان کاشمیری ،خالد طور
،سلیم فگار ،سید شوق جعفری شہباز خواجہ اور یشب تمنا نے خوب رنگ جمایا ہے ۔ادب
لطیف کا یہ خاص نمبر فروغ اردو ادب میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔مجلس
ادارت کے تمام اراکین اور تما م قلمی معاونین کی خدمات لائق تحسین ہیں۔ادب
لطیف کا یہ شمارہ محققین اور مطالعہ ادب کے شائقین کے لیے ایک گنج گراں
مایہ ہے ۔(تبصرہ نگار:ڈاکٹرغلام شبیر رانا)
|
|