دولت ہے برائی دنیا کی
(Haji Abul Barkat,Poet/Columnist, Karachi)
دنیا میں دولت ایسی چیز ہے جو سب
کا دل بہلاتی تو ہے مگر کسی ایک کا ہو کر نہیں رہتی اور نہ ہی کسی کو مستقل
خوش حال دیکھ سکتی ہے۔ یہ کسی کے دل میں جب گھر کر لیتی ہے تو نہ ہی اس میں
عیب دیکھتی ہے اور نہ ہی اسے کوئی اچھائی دیکھتی ہے۔اس لئے کہ وہ خود جب تک
مفلس ہےسب سے مل کر اور جھک کر چلتا ہے مگر دولت کے ملتے ہی اپنے بیگانے سب
سے بگاڑ پیدا کر لیتا ہے - کیونکہ وہ نو دولتیہ بن چکا ہوتا ہےجس کے بعد
اسکا دل پتھر کا ہو چکا ہوتا ہے-
جیسے ہوا نرم برف کو پتھرکا بنا دیتی ہےاسی طرح دولت بھی دل کی صفائی اور
روشنی کو گدلا کر دیتی ہے - پتھر یا قوت مٹی میں رکھنے سے بے آب تو ضرور ہو
جاتا ہے-مگر اپنا قدر پھر بھی نہیں کھوتا ہے۔ مگر یہ انسان دولت ملتے ہی
معاشرے میں قدر کھو بیٹھتاہے۔جبکہ اس کی خواہش یہ رہتی ہے کہ ہر ایک اسکی
جی حضوری کر تا رہے اور سلام بجا لاتا رہے۔ کیونکہ قدرت کا بھی یہی دستور
ہے کہ وہ کسی کو سنوارتی ہے تو کسی کو بگاڑ دیتی ہے- کوئی امیر بن جاتا ہے
تو کوئی مفلسی کا شکار ہوجاتا ہے- اس لئے کہ وہ اللہ پر توکل نہیں کرتا حوس
میں اندھا ہو چکا ہوتا ہے جبکہ اللہ ہی اسکا وکیل ہونے کے لئے کافی ہوتا ہے-
جسکا ذکرقرآن پاک کی سورہ الاحزاب میں موجود ہے- |
|