نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا "تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے
اس کی اولاد، والدین اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (بخاری
شریف)
آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حدیث مبارکہ کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں
اپنا موازنہ کرنا ہو گا کہ ہم لوگ جو کہ نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ
وسلم سے عشق و محبت کا دعوٰی کرتے ہیں، کس جگہ کھڑے ہیں !!!
ہم لوگ اپنے بیٹے ، بیٹیوں کی شادیاں کرتے ہیں اور ایسے حسین موقعوں پر
ایسی تمام رسمیں کرتے ہیں جن سے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے
منع فرمایا ہے۔ موسیقی ہو یا ناچ گانا ، بارات پہ بینڈ باجے ہوں یا لڑکے
لڑکیوں کا کھلم کھلا اختلاط، بے پردگی کا مظاہرہ، شراب و کباب کی محفلیں
اور بہت کچھ، کیا یہ سبھی ایسی غلط رسمیں نہیں جن سے اللہ اور اس کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا ہو!!!!!!!
لیکن ہم لوگ یہاں اپنی مجبوری ظاہر کر کے اپنا دامن بچانے کی کوشش کرتے ہیں
کہ اولاد نہیں مانتی، دوست عزیز نہیں مانتے، یوں ہم لوگ اپنی اولاد اور
دوست عزیز وں کی خوشنودی کا خیال تو رکھتے ہیں لیکن آقا کریم صلی اللہ علیہ
وسلم کی خوشنودی اور تعلیمات کو پس پشت ڈال دیتے ہیں اور الٹا وہ کام کرتے
ہیں جن سے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہو۔
اللہ نے اس دنیا میں ایک لاکھ چوبیس ہزار کم و بیش انبیاء اکرام بھیجے اور
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری رسول بنا کر بھیجا، نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم اور تمام انبیاء اکرام نے داڑھی شریف رکھی اور آقا کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا کہ داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کتراؤ۔ ہم لوگ کتنے آرام
سے داڑھی منڈواتے ہیں اور دعوے ہم عشق و محبت کے کرتے ہیں۔ ہم کیا ثابت
کرنا چاہتے ہیں کہ مرد بغیر داڑھی کے زیادہ حسین لگتا ہے!!!!!کبھی بیوی کا
بہانہ بناتے ہیں کہ وہ نہیں رکھنے دیتی اور کبھی سوسائٹی کا بہانہ بناتے
ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ جس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے
دعویدار ہیں یہ اسی نبی کا پسندیدہ کام ہے جسے اپناتے ہم شرم محسوس کرتے
ہیں اور بڑی ڈھٹائی سے داڑھی منڈوا کر گندی نالیوں کے سپرد کرتے ہیں۔ (استغفراللہ)
میرے دوستو ! کتنے کام ہیں جو کہ سراسر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے
تعلیمات کے خلاف ہیں جو ہم کرتے ہیں لیکن ہم ذرا بھی خوف نہیں کھاتے۔ ذرا
غور کرو کیا ہمارا رہن سہن، ہماری اخلاقیات، ہماری زندگیوں کا نسب العین
وغیرہ سب کچھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے مطابق ہے؟؟؟
کیا ہمارے لئے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ایک کامل نمونہ نہیں۔
کیا کبھی ہم نے ان عذابوں یا نحوستوں پر غور کیا جو ہم پہ تیزی سے نازل ہو
رہی ہیں۔ ہم کیوں نہیں دیکھتے کہ ہماری بیٹی یا بہن شادی کے کچھ عرصہ بعد
ہی طلاق یافتہ ہوگئی ابھی تو اس کی مہندی کا رنگ بھی نہیں اترا تھا۔ کیوں
ہمارے کاروبار دن بدن ختم ہورہے ہیں۔ ہم لوگ طرح طرح کی مصیبتوں میں گرفتار
ہو رہے ہیں۔ ہماری اولادیں نافرمان ہو رہی ہیں۔
دوستو ! آج وقت ہے کہ ہم اپنی زندگیاں اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے
مطابق گزار کر اپنی غیرت ایمانی کا ثبوت دیں اور زندگی کے تمام معاملات میں
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو اپنی اولاد، دوست عزیزوں
سے زیادہ ترجیح دیں۔ تاکہ کل قیامت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے
شفاعت حاصل کر سکیں۔
اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ |