امن عالم

عصر حاضر میں امت مسلمہ کو درپیش مسائل بالخصوص امن وامان کے حوالہ سےدرپیش مشکلات کا حل ہمیں صرف سیرت البنی ﷺسے ملے گا۔

امت مسلمہ جس اضطراب کے گرداب میں پھنسی ہوئی ہے اس کی وجہ من حیث القوم ہم سب کا انفرادی اور اجتماعی حیثیت سے تعلیمات نبوی سے دوری ہے مسائل کاحل صرف "اسوہ حسنہ "کی پیروی ہے ۔

آج اس میں کوئی شک نہیں ہےسائنس اور ٹیکنالوجی کے بے پناہ ترقینے انسانوں کو بہت سی کامرانیاں اور قوتیں دی ہیں ، آج کی دنیا کی دُوری ختم ہوچکی ہے مواصلاتی اور اطلاعاتی انقلاب نے دنیا کو سمیٹ کر ایک عالمی گاوں میں تبدیل کردیاہےذرائع ابلاغ اور وسائل نقل وحمل نے ترقی کرکے سالوں اور مہینوں کے کام دنوں گھنٹوں اور منٹوں میں ممکن کردیے ہیں، پہلے کے بالمقابل آج مال و دولت کی بھی کمی نہیں رہی، حقیقت میں آج زمین سونا اگل رہی ہے، سمندروں نے اپنی تہوں سے ہیرے، موتی اور جواہر پارے ”سواحلِ انسانی“ پر لاکر رکھ دے ہیں۔مگر اس کے باوجودکے باوجود وحشتیں، اقتدار کی ہوس، ظلم وجبر اور تشدد بڑھتا جارہاہے۔ہرطرف مفاد پرستی، لالچ، منافرت، بغض وعناد، اور لوٹ کھسوٹ کابازار گرم ہے۔ سارے اسباب ووسائل کے باوجود آج لوگوں کو سکون وطمانینت حاصل نہیں، ایک دائمی بے اطمینانی ہے، جو سب پر مسلط ہے، ہر طرف ظلم و ستم، فسادات اورقتل و غارت عام ہے ۔ جس طرف دیکھیے اختلاف ہی اختلاف ہے، بین الاقوامی اختلاف، فرقہ واری اختلاف، سیاسی پارٹیوں کا اختلاف، خاندان کا اختلاف، گھر اور افرادکا اختلاف اور نہ جانے کون کون سے اختلافات ہر سو رونما ہورہے ہیں۔ ان جملہ خرابیوں کو دُور کرنے اور ان پر قابو یافتہ ہونے کی سارے عالم میں کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن کوئی کوشش کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی۔
آج ضرورت ہے ان تدبیروں کی اور نسخہٴ کیمیا کی جوحضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بھٹکی ہوئی انسانیت کے لیے استعمال کیا تھا۔ یہ خالقِ کائنات کا عطا کردہ نسخہ تھا، جس نے گھٹا ٹوپ تاریکیوں میں پھنسی ہوئی انسانیت کو روشن شاہراہ پر لاکھڑا کردیا۔ جس نے بدترین خلائق کو بہترین خلائق بنا دیا اور جس نے مردوں کو مسیحا کردیا۔، آپ صلی ﷺ نے دنیا کو بتا دیا کہ اے انسانو! کسی انسان یا کسی ادارے کی حاکمیت کو تسلیم کرنے کے بجائے ایک ایسی ذات کی حاکمیت کو تسلیم کرلو جس نے سارے انسانوں اور اداروں کو پیدا کیاہے۔

رسول اللہ ﷺ کی ”دعوتِ توحید“ کو جوق در جوق افرادِ انسانی نے قبول کیا، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے انسانیت کے درمیان مذہبی اختلاف کو ختم کرنے کی کوشش فرمائی، قومی و نسلی اختلافات میں سیرتِ نبویﷺ سے رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے کہ آپ ﷺ نے کس طرح کالے گورے،عربی وعجمی کا فرق ختم کرکے تقوی پر فضیلت کی بنیاد رکھی ۔

عصر حاضر میں سب سے بڑا المیہ اخلاقیات کا فقدان ہے، عام انسانوں اور مسلمانوں میں ہی نہیں، بلکہ خواص میں بھی اخلاقیات کاانحطاط آگیا ہے۔ اس انحطاط وتنزل کا صرف اور صرف ایک ہی علاج ہے کہ ہر بری خصلت کی برائی معقول انداز میں بیان کی جائے۔ اخلاقِ نبوی کی تعلیم عام کرنے سےاس پر قابو پایا جاسکتاہے ۔اگر آج بھی سیرت النبی ﷺ پر عمل ہو تو معاشرہ کی ساری خرابیاں دور ہوسکتی ہیں۔

آج دنیا بالخصوص پاکستان بدامنی کا شکار ہے کو ئی شخص وجگہ محفوظ نہیں ،اسلام کسی شخص کو بے جا آنکھیں سے ڈرانے کی اجازت نہیں دیتا چہ جائیکہ کسی کو ناحق کرنا ،حجر اسود کا بوسہ بہت بڑی سعادت ہے لیکن اگر اس سعادت کو حاصل کرنے کے لیے کسی مسلما ن کو تکلیف پہنچے تو حضوراکرمﷺ نے فرمایا اس کا بوسہ چھوڑ دو مگر کسی کو تکلیف نہ ہو ۔ہمیں ،امن وامان کے قیام کے لیے رواداری،مساوات ،دوسروں کے حقوق کی رعایت رکھنی ہوگی ۔اورمحبت وبرداشت کے ساتھ اسلامی تعلیمات کو پھیلانا ہوگا ۔ہم لوگ زبانی وکلامی اسلام کے لیے جان دینے کے نعرے لگاتے ہیں مگر اسلامی تعلیمات کی ہمارے اوپر چھاپ نہیں ہے ہمیں خود کو ایک اچھے مسلمان کے طور پر پیش کرنا چاہیے ۔
ghazi abdul rehman qasmi
About the Author: ghazi abdul rehman qasmi Read More Articles by ghazi abdul rehman qasmi: 31 Articles with 284413 views نام:غازی عبدالرحمن قاسمی
تعلیمی قابلیت:فاضل درس نظامی ،الشہادۃ العالمیہ،ایم اے اسلامیات گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان،
ایم فل اسلامیات بہاء الدی
.. View More