یماری غریب عوام اور غریب نواہ سیاست دان

ہم اپنی غریب عوام کے حقوق کی سودے بازی نہیں کریں گے ہم اپنی غریب عوام کے ہر دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔ وغیرہ-

ہماری سیاسی جماعتوں کے ایجنڈے میں ہمیشہ سے اس طرح کے الفاظ سے عوام کو مخاطب کیا جاتا ہے۔ اور ووٹ مانگے جاتے ہیں۔ کسی پارٹی نے کبھی امیر عوام کا ذکر نہیں کیا آخر کیوں؟

کیوں کے ووٹ تو وہ غریب عوام سے مانگتے ہیں اور کام امیر عوام کے لئے کرتے ہیں۔

امیر عوام کے لیے انڈر پاسز بناتے ہے ان کے لیے سڑکیں بناتے ہیں اوران سڑکوں پر غریب عوام کے لیے جو ٹراسپورت چلتی ہے ان پر کوئی توجہ نہیں دیتے-

اعلان تو کرتے ہے کے تیز رفتاری ، دھواں چھوڑنے، اور لیڈیز کے حصہ میں آدمیوں کو بٹھانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گئی۔ چیزیں مہنگی کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی ، رکشہ ، ٹیکسی کے کرائے کم کریں گے۔ وغیرہ

لیکن کرتے کیا ہیں وہ ہی امیروں کے کام امیر ٹراسپورٹر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ، امیر تاجر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں، کالے شیشے والی گاڑی کو تو جانے دیتے ہیں اور جس موٹر سایکل والے کے پاس سو روپے والا انشورنس کا پرچہ نہیں ہوتا اس کا چالان کرتے ہیں اگرچہ اس نے 5000 کی انشورنس ہی کیوں نہ کرائی ہو (جب کے 100 روپے والی انشورنس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا)-

غریب عوام کے روزمرہ کے استعمال کی اشیاﺀ مہنگی اور امیروں کے شوق کی چیزیں سستی ۔

غریب آدمی جو بھی چیز خرید کر استعمال کرتا ہے سیلز ٹیکس ادا کرتا ہے جو کے امیر آدمی کی جیب میں چلا جاتا ہے ۔ کیوں کے امیر آدمی اپنا ادا کیا ہوا سیلز ٹیکس حکومت سے ریفنڈ حاصل کر لیتا ہے۔

سیل کرنے والے کا ٹیکس خریدار کو ادا کرنا پڑتا ہے سیل کرنے والے کے منافع میں کوئی کمی نہیں ہوتی حکومت جو بھی ٹیکس لگاتی ہے وہ غریب عوام کو ادا کرنا پڑتا ہے-

ہمیشہ فائدہ امیر کا اور نقصان غریب کا - واہ واہ بھئی واہ ہمارا سیاست دان اور ان کو بنانے والا ووٹر-
ABRAR ALI HAIDER
About the Author: ABRAR ALI HAIDER Read More Articles by ABRAR ALI HAIDER: 2 Articles with 3476 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.