وہ اس وفد کے لیڈر تھے جو کئی دن
کی مسافت کے بعد روضہ رسول پہ حاضری دینے کیلئے اپنے گھروں سے نکلے تھے۔ ان
کا نام امام عبدالرحمان جامی رحمتہ اللہ علیہ تھا۔ جن کا نام آج بھی تاریخ
میں عشق رسول ﷺ کے حوالے سے زندہ ہے۔ انہوں نے مدینہ سے باہر چند میل کے
فاصلے پہ پڑاؤ ڈالا۔ وہ سارا دن ادھر ہی رہے۔ قافلے والوں نے دیکھا کہ ایک
گھڑ سوار انکی طرف آ رہا ہے، گھڑ سوار انکے درمیان میں پہنچا اور قافلے
والوں سے پوچھا کہ تم میں سے جامی کون ہے؟ لوگوں نے امام کی طرف اشارہ کر
کے فرمایا کہ یہ امام عبدالرحمن جامی ہیں اور یہ ہمارے قافلے کے لیڈر ہیں۔
اور گھڑ سوار جامی رحمتہ اللہ علیہ کی طرف مڑ گیا اور السلام علیکم کہا۔
جامی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا "وعلیکم السلام! آپ کون ہیں ؟ کہاں سے آئے
ہیں؟ اور کس لئے آئے ہیں؟ اس آنے والے گھڑ سوار (جو کہ شکل و صورت سے ایک
صوفی معلوم ہوتا تھا)، نے کہا کہ میں مدینہ سے آیا ہوں۔
یہ الفاظ سننا تھے کہ حضرت جامی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی پگڑی اتار کر اس
گھڑ سوار آدمی کے قدموں میں رکھ دی اور فرمایا کہ "میں ان قدموں پہ قربان
جو میرے محبوب نبی پاک ﷺ کے مقدس شہر سے آ رہے ہیں"۔ جامی رحمتہ اللہ علیہ
نے اپنی بات جاری رکھی اور پوچھا کہ آپ یہاں کس مقصد سے تشریف لائے ہیں؟
آدمی کچھ دیر کیلئے خاموش رہا پھر جواب دیا کہ جامی رحمتہ اللہ علیہ مجھ سے
وعدہ کرو جو کچھ میں تمہیں بتاؤں گا تم اسے دل تھام کے سنو گے!
جامی رحمتہ اللہ علیہ نے آہستہ آواز سے فرمایا کہ ٹھیک ہے۔ آدمی نے اپنی
بات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تمہارے پاس نبی آخر زماں حضرت محمد ﷺ نے
بھیجا ہے۔
جامی رحمتہ اللہ علیہ نے اسکی بات کاٹتے ہوئے فرمایا کہ میرے آقا نے کیا
فرمایا ہے! آدمی نے کہا کہ نبی پاک ﷺ نے آپکو مدینہ شریف آنے سے اور ملاقات
سے منع فرمایا ہے۔ یہ الفاظ جامی رحمتہ اللہ علیہ کے دل پر تیر کی طرح لگے
اور آپ کا سر چکرانا شروع ہو گیا اور تھوڑی دیر بعد بے ہوش ہو کر زمین پر
گر گئے۔ انکے ساتھی یہ دیکھ کر پریشان ہو گئے کہ انکے امام گزر گئے ہیں۔
لیکن کچھ گھنٹوں بعد آپ کو ہوش آ گیا ۔ آدمی ابھی ادھر ہی تھا۔ جامی رحمتہ
اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے بتاؤ کہ کیوں میرے آقا ﷺ نے مجھے مدینہ شریف
داخل ہونے سے روکا ہے! میں نے کیا گناہ کیا ہے کہ میرے آقا ﷺ مجھ سے ناراض
ہو گئے ہیں!
آدمی نے جواب دیا کہ آقا ﷺ آپ سے ناراض نہیں ہیں بلکہ وہ تو آپ سے بے حد
راضی ہیں۔
"تو پھر کیوں میرے آقا ﷺ نے مجھے مدینہ آنے سے روکا ہے" جامی رحمتہ اللہ
علیہ نے فرمایا۔
آدمی بولا کہ"آقا ﷺ نے فرما یا ہے کہ جامی سے کہو کہ اگر وہ میرے لئے اپنے
دل میں اتنی محبت لے کر مدینہ آیا تو یہ میرے لئے لازم ہو جائے گا کہ میں
روضہ سے نکل کر خود استقبال کروں، یہ اسکی میرے ساتھ محبت کا معاوضہ ہوگا۔
اس لئے جامی سے کہو کہ وہ مدینہ شریف داخل نہ ہو۔ میں خود اس سے ملوں گا۔
جامی سے کہو کہ ادھر نہ آئے اور نہ مجھ سے ملے میں خود اس سے ملاقات کروں
گا"۔
یوں جامی مدینہ شریف پہ حاضری کی خواہش اپنے دل میں لئے واپس لوٹ گئے۔
سبحان اللہ ۔
اللہ پاک ہمارے دلوں کو حضرت جامی رحمتہ اللہ علیہ کے صدقے نبی پاک حضرت
محمد ﷺ کی پکی اور سچی محبت سے بھر دے۔
آمین |