حجۃ الاسلام محمدالغزالی رحمہ
اللہ وقت کے امام و پیشوا تھے لوگ آپ کی اتباع اور آپ سے استفادہ کرتے تھے
۔ علامہ اسماعیل حضرمی یمنی نے امام غزالی ؒ کو سیدالمصنفین قرار دیا ہے ۔
علامہ زبیدیؒ نے تاریخِ بغدار کے حوالے سے ابو ابراہیم فتح بن علی البذریؒ
کے الفاظ نقل کیے ہیں کہ ’’امام غزالی ؒ جیسا فصیح و بلیغ، ذکی و ذہین شخص
میری نظر سے نہیں گزرا‘‘۔ امام غزالی ؒ نے اپنی عمر تصنیف و تالیف، درس و
تدریس اور طالبانِ حق و سالکانِ طریقت کی تربیت میں گزاری تمام تر مصروفیات
کے باوجود آپ نے بہت سی یادگار تصانیف چھوڑ ی ہیں ۔ ’’کیمیائے سعادت‘‘ بھی
آپ کی منجملہ تصانیف میں سے ایک مشہورِ زمانہ اور زندہ۔جاوید تصنیف ہے جو
اسم بامسمّٰی ہونے کے ساتھ ساتھ افاضہ میں بے مثال اور متلاشیانِ۔حق کے لیے
بہترین رہنما ہے ۔ جس میں امام غزالی ؒ نے معرفتِ نفس، معرفتِ باری تعالیٰ،
دنیا و آخرت کی پہچان، اسلام کے ارکان، ذکرِ باری تعالیٰ، تربیتِ اولاد،
معاملات، آداب، حلال و حرام کی پہچان، حقوق العباد، امربالمعروف و نہی عن
المنکر کا بیان اور مُہلکات کا ذکر کرتے ہوئے ان سے بچنے کی تلقین، مُنجیات
کو بیان کرتے ہوئے ان کو اختیار کرنے کی ترغیب دی ہے ۔ ’’اکسیرِ ہدایت‘‘
کیمیائے سعادت فارسی کا سلیس و عام فہم ترجمہ ہے ۔ مترجم نے کتاب کے مطالب
اور اس کی اصل روح قائم رکھتے ہوئے اردو زبان کا جامہ عطا فرمایا ہے اور اس
امر کی پوری کوشش کی ہے کہ اپنی طرف سے کوئی کمی بیشی نہ ہو بلکہ مصنف کی
اصل بات کا پورا مفہوم منتقل کیا جائے ۔ مفید حواشی اور قرآنی آیات و
احادیث کا اردو ترجمہ، فٹ نوٹ میں اضافہ کیا گیا۔ بازار میں دستیاب متعدد
تراجم کی بہ نسبت یہ ترجمہ معیاری، مکمل، مستند، قابلِ اعتماد، ہر قسم کی
دَست۔۔بُرد سے محفوظ اور مصنف کے خیالات کی صحیح ترجمانی ہے ۔ اللہ تعالیٰ
ہمیں کتاب سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطاء فرمائے ۔ آمین
https://islamicbookslibrary.wordpress.com/?s=Ghafileen |