اردو زبان۔۔۔تازیانہ فرنگ اور ہماری مغلوبیت

کسی بھی زبان کی خوبصورتی اس زبان کے اپنے قوائد و اصول کا لحاظ رکھنے میں ہے۔ایک زبان کے جو ذخیرہ الفاظ ہوتے ہیں اگر اس کو دوسری زبان کے ساتھ خلط ملط کرکے بولا جائے توپھر ان دونوں میں سے کسی بھی زبان کی خوبصورتی باقی نہیں رہتی۔اگر آپ اردو بول رہے ہیں تو صرف اردو ہی بولئے،یا انگریزی بول رہے ہیں تو صرف انگریزی ہی بولئے،اس کے ساتھ دوسری زبانوں کے الفاظ استعمال نہ کیا جائے۔یہ ایک رواج ہے جو ہمارے درمیان تیزی سے پھیل رہا ہے۔آج کل یہ وباءعام ہے کہ اردو کے ساتھ انگریزی کے الفاظ بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں،ہماری ذہنوں میں فرنگ کی محبت بسائی جارہی ہے ۔ساری دنیا مسلمانوں کی مغلوبیت پر تلی ہوئی ہے اور ہم آرام سے یہ سب جاننے کے باوجود اس کے استعمال کرنے پر فخر کر رہے ہیں۔یہ ایک ایسی عادت ہے جب ایک مرتبہ زبان پے آجائے تو اس کو ترک کرنا کچھ زیادہ ہی مشکل ہے۔ہر محفل اور موقع کے لحاظ سے بات کرنے میں مشکلات پیش آتی ہے۔ہر جگہ یہ خلط ملط اردو کام نہیں آتی،جہاں پے اردو بولنی ہوتو وہاں خالص اردو ہی بولے اور جہاں انگریزی بولنی ہو تو وہاں خالص انگریزی ہی بولے۔وہ افراد جنھیں زبانوں کو آپس میں خلط ملط کرنے کی عادت ہوتی ہے ،وہ حضرات وہاں پے بہت بری طرح ناکام ہوجاتے ہیں جہان پے خالص اردو بولنی ہو۔اور ایسے لوگوں کا کامیاب ہونا بھی اس جگہ بہت مشکل ہوتاہے،جب ان افراد کو بلایا جاتا ہے کہ اردو میں چند باتیں عرض کریں تو پھروہاں پر ” آدھا تیتر اور آھا بٹیر “ والی کہاوت سمجھ میں آتی ہے۔

دو دوست آپس میں گفتگو کررہے تھے ذرا ان کی گفتگو سنئے،

” اوہ یار ! آپ نے کنفرم کیا میرے ورک کا؟ نو یار !کوئی چانس ہی نہیں ملا،میں نے کال کی تھی پر اس نے اٹینڈ ہی نہیں کی ،مے بھی وہ بزی تھا۔پر میں کال رپیٹ کرتا رہا،یہ میرے لیے بہت کروشل اوپورچونٹی تھی اور یہ ایک ہارڈ میڑ تھا۔اور جب کال ریسیو ہوئی تو نیٹ ورک ہی بیڈ نکلا،پتا نہیں کیا پرابلم تھی ایسے فیل(احساس) ہورہا تھا کہ موبائل آف ہو۔ریلیکس ہوجاؤ، سنڈے کو آؤٹنگ کے لیے جائینگے تو میں کنفرم کر کے آپ کو کال فارورڈ کردونگا۔ٹومارو آپ میرا ڈاؤن سٹیئر پر ویٹ کرو ،میں اس فرینڈ کو پک کرکے آپ سے میٹ کرتا ہوں۔ہاں ون مومنٹ، لاسٹ ٹائم میری اس سے آپ کے ٹاسک کے متعلق ڈسکشن ہوئی تھی پر اس ٹائم کوئی سولوشن نہیں نکل سکی۔نیکسٹ ٹائم میں شور (پر یقین ) ہوں اور میں اپنی مکمل ٹرائی کرونگا کہ آپ کا ٹاسک کمپلیٹ ہوسکے۔“

یہ ان کی گفتگو کا ایک مختصر حصہ ہے جو ان کے درمیان ہوئی، پتہ نہیں اورکتنے وقفے تک ان کی گفتگو چلتی رہی ۔ذرا س پر غور کرے اور خود سوچئے کہ یہ اردو ہے یا انگریزی۔ ایک عام آدمی اس گفتگو کو کیا سمجھے گا،گفتگو تو درکنار اس کا مفہوم ہی نہیں سمجھے گا۔یہ گفتگو اگر دوستوں وغیرہ کی حد تک ہے تو ٹھیک ،ورنہ دوسروں کے ساتھ اس طرح کی گفتگو آپ کی شخصیت پر نظر انداز ہوسکتی ہے۔

یہ عادت صرف ہمارے درمیان ہی نہیں اور نہ ہی سکول ،کالج اور یونیورسٹیوں تک محدود ہے بلکہ پارلیمنٹ کی تقریریں اٹھا کے دیکھو، اکثر ممبر حضرات اسی طرح تقریریں کرتے ہیں،یہی خلط ملط اردو استعمال کرتے ہیں۔جب ہمارے بڑے ہی اس طرح کرتے ہیں تو پھر چھوٹوں سے کیا گلا کریں۔میڈیا کے اینکر حضرات ہوں یا خبر نامہ پیش کرنے والے خواتین و حضرات ہوں، تمام لوگوں نے ایک ہی گھاٹ سے پانی پیا ہے۔بات اگر بولنے کی حد تک تھی تو پھر بھی اتنا غم نہیں لیکن یہ حد عبور کر کے آگے آگئے ہیں،اب تو یہی زبان لکھنے میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔جب بولنے کی عادت ہوگی تو اس کا اظہار لکھنے پر بھی ہوگا۔اس طرح وہ حضرات عادت سے مجبور ہوکر ہرجگہ یہی کرتے ہیں اور یہی عادت ان کو لے ڈوبتی ہے اور یہ حضرات اس محاورے کا مصداق بن جاتے ہیں کہ ” کوا چلا ہنس کی چال کہ اپنی چال بھی بھول گیا“۔

لکھنے میں اردو اور انگریزی کا استعمال بہت عجیب سا لگتا ہے۔ذرا اس عبارت کو ایک نظر دیکھو،

” میں آپ کے ساتھ co-opperate کرنا چاہتا ہوں، مگر Circumstances نے Permission ہی نہیں دی۔future میں کیا ہوگا ،I dont know۔مگر ہر place پر تم خوشی searchکرتے رہوگے۔اور اس hop کے ساتھ آپ سے last meeting ہے۔اور میں pray کرتا ہوں تمھارے لئے کہ تم اپنے aims achieve کرلوگے۔“

اب اس طرح کی اردو اور انگریزی لکھنے کا مطلب کیا ہے۔یا تو مکمل اردو لکھو یا مکمل انگریزی لکھو۔دونوں کو ملاکر ان کی کیچڑی کیوں بناتے ہو۔اور اس طرح کی لکھائی بھی عموما وہ لوگ ہی کرتے ہیں جو اسی طرح بولنے کے عادی ہوتے ہیں۔کوئی بھی زبان بولنے یا لکھنے پر اعتراض نہیں کرسکتے،لیکن ہر زبان کے اصول اور قواعد کا لحاظ رکھنا آپ پر ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی ایک حد ہوتی ہے اپنے آپ کو اس میں اتنا گیلا نہ کرو کہ سوکھنے کا امکا ن ہی نہ رہے۔

اپنی گفتگو کو مہذب بنائیں اردو کے نئے نئے الفاظوں سے اس کو مزین کریں ،جب اردو میں نئے الفاظوں کا استعمال کریں گے تو اس میں خوبصورتی خودبخود آئیگی، آپ کی گفتگو میں نکھار آئیگا اور یہ اثر مند بھی ہوگا۔
Haseen ur Rehman
About the Author: Haseen ur Rehman Read More Articles by Haseen ur Rehman: 31 Articles with 56700 views My name is Haseen ur Rehman. I am lecturer at College. Doing Mphil in English literature... View More