تحریر: عتیق الرحمان رضوی
شب برات کی بے شمار فضیلتیں
احادیث واقوال میں وارد ہوئیں ....حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرمایاکرتے تھے :”جب
ماہِ شعبان آجائے تو جسموں کو پاکیزہ رکھو اور اس ماہ میں اپنی نیتیں اچھی
رکھو، انہیں حسین بناﺅ....نیز اس ماہ میں رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم کثرت سے روزے رکھا کرتے،(مکاشفة القلوب،ازامام غزالی،ص 639) .... اسی
مہینے کی پندرہویں شب کو شب برات کہا جاتا ہے.... اس مبارک رات میں رحمتِ
الٰہی کا نزول ثابت ہوا....چناں چہ باب العلم حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ
وجہہ سے مروی کہ رسول کاینات رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد
فرما یا:” جب شعبان المعظم کی پندرہویں رات آئے تو اس رات میں عبادت کرو
....غروب آفتاب سے اللہ تعالیٰ آسمان ِدنیا کی طرف نزولِ رحمت فرماتا ہے....رحمتِ
الٰہی ندا دیتی ہے.... کون ہے طالبِ مغفرت کہ اس کو بخشا جائے ؟....کون ہے
مصائب و آفات سے رستگاری کا آرزو مند ہے کہ اس کی مشکلیں آسان کی جائیں ؟(مجموعہ
وظائف،ص330)....انعام و اکرام کی یہ بارش طلوع سحر تک جاری رہتی ہے....اس
رات قیام کی بے شمار فضیلتیں بیان ہوئیں....روایات میں منقول ہے کہ اس رات
رزق کی تقسیم ہوتی ہے....حیات و اموات کے فیصلے ہوتے ہیں.... اسے لیلة
البراة کہا گیا.... مجرموں کورہائی اور گناہ گاروں کو بخشش و عطا کا مژدہ
جاں فزا سنایا گیا....اسے آزادی کی رات سے یاد کیا گیا....گناہوں سے
چھٹکارا دیا گیا.... ہمیں بھی چاہیے کہ ایسی مبارک و رحمت والی رات میں
اپنے رب کی رِضا کے کام کریں ....اس کی بندگی کریں جو ہم پر لمحہ لمحہ
انعام و اکرام کی بارش کا نزول فرما رہا ہے....اس مبارک رات میں زیادہ سے
زیادہ تلاوتِ کلام پاک کریں ....نمازوں کا اہتمام کریں....سر بہ سجود ہوں....گناہوں
سے توبہ کریں....استغفار کی کثرت کریں.... مستقبل میں اعمال صالحہ پر کار
بند رہ کر زندگی گزارنے کا عزم مصمم کریں.... ایسے افعال سے بچیں جو رب کی
ناراضی کا سامان کرتے ہیں....آتش بازی ....بے جا کی فضول خرچی نہ کریں....فضول
خرچ کو شیطان کا بھائی کہا گیا ہے.... میلے ٹھیلے کی نمائش ....سڑکوں،
گلیوں،نکّڑ،چوراہوں پر فضول گپ شپ سے بچیں ....لا ریب اس رات میں قیام کی
فضیلتیں ہیں ....مگر غیر شرعی اور اخلاق شکن کام کر کے نا ہم خدا کی رِضا
حاصل کر سکتے ہیں نہ اس مبارک رات کے انعام و اکرام کے مستحق کہلائے جاسکتے
ہیں .... اس مبارک رات میں زیادہ سے زیادہ قیام و صلوٰة کا اہتمام کریں....
وہ نرے جاہل ہیں جو اس مبارک رات میں بندگیِ خدا جل مجدہ کو بدعت کہتے ہیں
....چند جہلا کی بد اعمالی کو مثال بنا کر بھولی بھالی عوام کو اس مبارک
رات میں قیام و صلوٰة سے روکتے ہیں.... افسوس کہ ہمارے شہر کے کئی صاحبانِ
مسند افتا اس رات قیام اور ان مبارک دنوں میں روزہ رکھنے کو بدعت قرار دے
کر اپنی ساری قوت اس بات پر صرف کر رہے ہیں کہ لوگوں کو اس رات میں عبادت و
ریاضت سے روک دیا جائے....حالاں کہ ایک کم علم شخص بھی اس بات سے یقینا
واقف ہوگا کہ اگر ناک پہ مکھی بیٹھے تو مکھی کو ہٹایا جائے گا نہ کہ ناک
کاٹی جائے گی....اسی طرح ان مبارک راتوں میں اگر چند جہلا غیر شرعی کام
کریں تو ان کاموں کی روک تھام کے اقدام کیے جائیں.... نہ کہ لوگوں کو اس
مبارک رات میں اللہ جل شانہ ¾ کی بندگی سے ہی روک دیا جائے....اِن کے گھر
شادیوں میں نا چاہتے ہوئے بھی کئی غیر شرعی رسمیں انجام دے دی جاتی ہیں....
کہیں بیوی کی خوشی ملحوظ ہوتی ہے .... کہیں اولاد کی، پھر فوٹو بازی اور
ویڈیو گرافی عام سی بات ہو جاتی ہے.... پھر اس میں عزت دار خواتین کی
تصاویر دیکھی دکھائی جاتی ہیں.... ان سب غیر شرعی کاموں کے سبب ہم شادی کی
مروجہ رسموں کو کیوں نہیں روکتے....مگر ہائے رے افسوس ان کی غیر اسلامی مت
اور دین دشمنی پر انہیں ان کی نظر میں ساری بدعات کو روکنے کے لیے اچھے کام
کو بند کرنا یہی ایک راستہ نظر آتا ہے....لہٰذا ہم سب کی یہ ذمے داری ہے کہ
جہاں بھی اس مبارک رات میںکسی طرح کے غیر شرعی و غیر اخلاقی کاموں کا کسی
کو مرتکب پائیں تو انہیں اس کام سے باز آنے کی دعوت دیں نہ کہ اس مبارک رات
قیام و صلوٰة سے باز رہنے کی ....اللہ عمل کی توفیق دے....اس مبارک رات شب
بیداری کی توفیق دے اورہمیں فضول کاموں میں وقت گزاری سے بچائے....نیک
کاموں کا جذبہ و حوصلہ عطا فرمائے۔آمین |