تمام سیاسی جماعتیں اس جانب بھی توجہ دیں

سیاسی کارکن کسی بھی جماعت کا سرمایہ ہوتے ہیں جو اپنی بے تحاشا محنت اور مال و وقت کی قربانی دے کر اپنی جماعتوں کی آبیاری کرتی ہیں لیکن سرمایہ داریت اور مفادات کے اس دور کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ہرایک انسان کی قدر و منزلت اس وقت تک ہی کی جاتی ہے جب تک ہمارے اس سے مفادات وابستہ ہوتے ہیں اور کسی بھی حادثے ،بیماری یا آفت میں مبتلا ہونے پر یہی شخص جو کسی دور میں گھر،معاشرے یا جماعت کا لازمی حصہ سمجھا جاتا تھا اب وہی شخص عضوِمعطل بن کے رہ جاتا ہے اور یہ رجحان اکثر اوقات سیاسی جماعتوں میں دیکھنے میں آرہا ہے کہ وہ کارکن جو ان لیڈروں کی عزت و تکریم کیلئے خود ذلیل ہو کررہ جاتے ہیں، لوگوں کے طعنے سنتے ہیں لیکن اپنے لیڈر اور پارٹی کے خلاف ایک لفظ تک سننا گوارانہیں کرتے اور اپنے پارٹی جلسوں کی رونق بڑھانے کیلئے وہ کتنی تک و دو کرتے ہیں اور کتنی منت سماجت سے وہ اپنے حصے کی گنتی پوری کرتے ہیں اس کا مظاہرہ خود میں نے کئی بار دیکھا ہے لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ جب کسی ناگہانی آفت کی وجہ سے وہ سیاسی سرگرمیوں سے دور ہٹنے پر مجبورہوجاتا ہے اوراس وقت اسے اپنی اس پارٹی اور لیڈروں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے جن کی تابعداری اس نے اپنے ایمان کا حصہ سمجھ کر کی ہوتی ہے وہ اس کی خبرتک نہیں لیتے ایسی ہی ایک مثال منڈی بہاؤالدین کے رہائشی ایک پرانے سیاسی ورکرمحمدولائت جٹ کی ہے جس نے گزشتہ دنوں مجھے لکھے گئی ایک خط میںاپنی بپتا بیان کی جس کو میں مختصر لفظوں میں یہاں تحریرکررہا ہوں-

میری اپنے علاقے میں ایک بڑی کریانے کی دوکان تھی جس سے میرابڑااچھا گزاراچل رہاتھالیکن اس کے ساتھ ساتھ میری میاں نوازشریف سے محبت بھی مجھے چین سے نہیں بیٹھنے نہیں دیتی تھی میں ہر جگہ اور ہر جلسے میں دیوانا وار میاں صاحب اور مسلم لیگ کی وکالت کرتامیں ایک طویل عرصے تک مسلم لیگ ن کا سیاسی ورکررہا ہوں کسی بھی جلسے میں نہ صرف خودشرکت کرتا تھا بلکہ سینکڑوں نوجوانوں کو بھی اپنے ساتھ ان جلسوں میں شریک کرتا میری ان کوششوں سے میرے علاقے میں مسلم لیگ کانام تو خوب چمکا لیکن میری معاشی حالت روزبروز کمزور ہونے لگی کیوں کہ پارٹی کی مضبوطی اور اپنے لیڈر کی کامیابی کیلئے میں اس حد تک چلاگیا کہ خود اپنے کاروبار کو بھی ٹائم کم دینے لگا بھائیوں اور دوستوں نے بڑا سمجھایا کہ پہلے اپنے رزق کی فکر کرو پھر یہ سیاست کرو کل مشکل پڑنے پر کوئی تمھارے کام نہیں آئے گا لیکن میں ان کی باتوں کو نواز شریف زندہ بادکا نعرہ لگا کرہنسی میں اڑادیتا ہے قصہ مختر یہ کہ پارٹی کی اس بے لوث محبت نے مجھے کنگال کردیا اور اس کے ساتھ ہی ایک بری افتاد یہ آن پڑی کہ ایک حادثے نے مجھے معذور بنادیا اور اب میں تقریباََ دوسال سے چارپائی کا ہی ہوکررہ گیا ہوں میرے چھوٹے چھوٹے تین بچے ہیں اور کاروبار بھی ختم ہوچکا ہے اور میں چونکہ گھر کا واحد کفیل تھا اس لئے اب گزربسر بھی تک انتہائی مشکل سے ہوتا رہاہے کچھ عرصے تک دوستوں ،رشتہ داروں نے مدد کی اور مقروض بھی ہوا لیکن میرا برا وقت ختم نہ ہوااور سب نے ہی ساتھ چھوڑدیا اور مجھے طعنے دئیے کہ'' اب اُن سے ہی مانگوجن کیلئے تیرایہ سب کچھ برباد ہوا'' اس پرمیں نے پارٹی قیادت جن میں احسن اقبال ،صدیق الفاروق ،پرویزملک اور رفاقت علی شاہ سمیت اپنے کئی پارٹی لیڈروں کواپنے حالات سے آگاہ کیا اور خود میاں نوازشریف صاحب کو بھی خطوط لکھ کر مدد کی درخواست کی لیکن میری شنوائی نہیں ہوئی قاسم بھائی آپ میری پکار آخری بار میاں صاحبان تک پہنچا دیں شائد اُن کو اپنے اس وفادار کارکن کا کچھ خیال آجائے اور وہ مجھے اور میرے بچوں کو موت کے منہ سے بچالیں ورنہ میں اب انتہائی قدم اُٹھانے سے بھی باز نہیں آؤں گا اس سسکتی اور تڑپتی زندگی سے تو موت ہی بہتر ہے ۔

محمدولائت جٹ ولد امیرالدین تحصیل و ضلع منڈی منڈی بہاولدین مین بازار بھکی شریف شناختی کارڈنمبر 3440217234289 فون نمبر03055850165

اگرچہ اپنے ایک وفادار سیاسی کارکن کی مدد مسلم لیگ کی ذمہ داری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک مسلمان ہونے کے ناطے بھی ہم سب پر ضروری ہے کہ کسی بھی مسلمان کی تکلیف کی صورت میں اس کی ممکنہ حد تک مدد ضرور کریں امید ہے کوئی صاحب استعدادیا خصوصاََ مسلم لیگ ولائت جٹ کی مدد ضرور کریگی۔اس کے ساتھ میری تمام سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے سیاسی ورکروں کے معاملات کو باقاعدگی سے wachکرتے رہاکریں اور کسی بھی مشکل صورتحال میں اُن کی مدد ضرور کیا کریں کہ یہ اُن کی سیاسی ضرورت کے ساتھ ساتھ اخلاقیات کا تقاضا بھی ہے اور ہمارے عظیم مذہب اسلام کی تعلیم بھی۔
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 100521 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.