یوم محبت ویلنٹائن ڈے ایک بت پرستانہ عبادت، ایک مشرکانہ رسم
یوم محبت
جیسے جیسے فروری کا مہینہ شروع ہوجاتا ہے ، ہر جگہ یوم محبت (ویلنٹائن ڈے)
منانے کی تیاریاں زور وشور سے شروع ہوجاتی ہیں ، ہوٹلس ، بیئر بار اور نائٹ
کلب کا تو کیا کہنا! آج کل تو پورا کا پورا بازار اور منڈی کی منڈی اسی یوم
محبت (ویلنٹائن ڈے) کے سرخ رنگ اور دل کی علامت والے تحفے تحائف سے مزین
ہوجاتی ہے ، سونے پر سہاگہ یہ کہ موجودہ ذرائع ابلاغ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ
میڈیا رہی سہی کسر کو پورا کرتے ہوئے اس میں چار چاند لگا دیتا ہے اور پھر 14
فروری 08 کو بڑے دھوم دھام کے ساتھ محبت کے نام پر داد عیش دی جاتی ہے ، جام و
سرور کا بازار گرم ہوتا ہے ، شراب و شباب کی محفلیں جم جاتی ہیں اور آزادی کے
نام پر آزادی کی تمام حدیں پار کی جاتی ہیں، آج کل یہ صرف ہوٹل کے بند کمروں،
نائٹ کلبوں ہی میں نہیں ہوتا بلکہ یہ تماشا گلی گلی کے نکڑ اور چوراہوں پر پیش
کیا جارہا ہے ۔
پہلے پہل محبت کا یہ بدنام دن صرف امریکہ اور یورپ کی اخلاق و اقدار سے عاری
تنگ و تاریک محفلوں اور جھومتے گاتے نائٹ کلب کی بزم میں ہی روایتی انداز سے
منایا جاتا تھا مگر آج تو ہر جگہ مغرب اور اس کی بدبخت تہذیب کی اندھی تقلید
کا دور ہے، اہل مشرق جہاں ان کی نقالی اور رسم و رواج کو اپنانے ہی میں اپنا
طرہ امتیاز جان رہے ہیں اور اخلاق و اقدار کے تار پود بکھیرنے والے رسم و رواج
، عید و تہوار اور خصوصی دنوں کو دین و شریعت کی کسوٹی پر پرکھے بغیر بلاچوں
چرا ماننے، منانے اور جشن کرنے کو اپنے مہذب اور مثقف ہونے کی علامت سمجھ رہے
ہیں تو وہیں یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) بھی اسی میں شامل ہوگیا ہے۔
یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) آخر کیا ہے ؟
یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کی حقیقیت اور تاریخ
ہر سال 14 فروری کو منایا جانے والا یہ دن دراصل موجودہ عیسائیوں کی ایک عید
ہے جس میں وہ اپنے مشرکانہ عقائد کے اعتبار سے ''خدائی محبت '' کی محفلیں
جماتے ہیں ، اس کا آغاز تقریباً 1700 سال قبل رومانیوں کے دور میں ہوا جب کہ
اس وقت رومانیوں میں بت پرستی عام تھی اور رومانیوں نے پوپ والنٹائن (ویلینٹائن)
کو بت پرستی چھوڑ کر عیسائیت اختیار کرنے کے جرم میں سزائے موت دی تھی لیکن جب
خود رومانیوں نے عیسائیت کو قبول کیا تو انہوں نے پوپ والنٹائن (ویلینٹائن) کی
سزائے موت کے دن کو ''یوم شہید محبت '' کہہ کر اپنی عید بنالی، اسی تاریخ کے
ساتھ 14 فروری کو یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کی کچھ اور مناسبتیں بھی بیان کی
جاتی ہیں:
1۔ عیسائیوں کے نزدیک 14 فروری کا دن رومانی دیوی '' یونو '' (جو کہ یونانی
دیوی دیوتاؤوں کی ملکہ اور عورتوں و شادی بیاہ کی دیوی ہے) کا مقدس دن مانا
جاتا ہے جب کہ 15 فروری کا دن ان کے ایک دیوتا '' لیسیوس '' کا مقدس دن ہے (
ان کے عقیدے کے مطابق لیسیوس ایک بھیڑیا تھی جس نے دوننھے منھے بچوں کو دودھ
پلایا تھا جو آگے چل کر روم شہر کے بانی ہوئے) ۔
2۔ ایک مناسبت یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ جب رومانی بادشاہ کلاودیوس کو جنگ کے
لئے لشکر تیار کرنے میں صعوبت ہوئی تو اس نے اس کی وجوہات کا پتہ لگایا ،
بادشاہ کو معلوم ہوا کہ شادی شدہ لوگ اپنے اہل وعیال اور گھربار چھوڑ کر جنگ
میں چلنے کے لئے تیار نہیں ہیں تو اس نے شادی پر پابندی لگادی لیکن والنٹائن
نے اس شاہی حکم نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خفیہ شادی رچالی ، جب بادشاہ کو
معلوم ہوا تو اس نے والنٹائن کو گرفتار کیا اور 14 فروری کو اسے پھانسی دے دی
، بنا بر ایں لیسیوس کے پجاریوں اور کنیسہ نے اس مقدس دن کو والنٹائن کی یاد
میں عید کا دن بنادیا۔
یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) دین و شریعت کی نظر میں
ہر دین و مذہب کے کچھ ایسے رسم ورواج ، عید و تہوار اور تہذیب وثقافت ہوتی ہے
جس سے وہ دین اور اس کے ماننے والے پہچانے جاتے ہیں۔
یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کی حقیقت اور تاریخ سے جب یہ بات بالکل عیاں ہے کہ یہ
عیسائیوں کا ایک مقدس اور عید کا دن ہے تو اس بات پر بڑا افسوس ہوتا ہے کہ آج
کا مسلمان بھی اس دن کو غیروں کی طرح دین وشریعت کی کسوٹی پر پرکھے بغیر بڑی
خوشدلی کے ساتھ منارہا ہے ، آئیے دیکھتے ہیں کہ اس سلسلے میں دین وشریعت کیا
کہتی ہے:
مسلمانوں کی دوعید : عیدالفطر ، عیدالاضحیٰ
اللہ تعالی نے امت اسلامیہ کے لئے اپنے محبوب کی لائی ہوئی شریعت میں دو دن
عید کے طور پر خوشیاں منانے کے لئے عطا کئے ہیں، عید کا لفظ ایسی مناسبات پر
دلالت کرتا ہے جو ایک متعین دن اور متعین وقت میں آتی جاتی رہتی ہے ، یہ خدا
کی طرف سے اپنے بندوں کے لئے ایک تحفہ اور خوشیوں کا دن ہوتا ہے جس میں بندے
پر یہ ضروری ہے کہ وہ خود بھی خوش اور ہشاش بشاش ہو، اپنی خوشی کا اظہار بھی
کرے اور اپنے خدا کو بھی راضی اور خوش کرے، اسی لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے خدا
کے بتائے ہوئے جملہ احکام و امور کا خیال رکھے اور اپنی خوشیوں میں کوئی ایسا
کام نہ کرے جس سے اس کا خدا ناخوش ہو جائے، اسی لئے عید میں یہ شرط لگائی جاتی
ہے کہ اس کی خوشیاں عبادت کے طور پر خدائی احکامات کے مطابق انجام دی جائیں ،
اسی وجہ سے اپنی خوشیوں کے دن اور عیدوں میں کفار کی مشابہت اور موافقت سے منع
کیا گیا ہے ، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں صاف صاف
لکھا ہے کہ عید اللہ کی جانب سے نازل کردہ عبادات میں سے ایک عبادت ہے ، نبی
اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول '' ان لکل امۃ عیدا وان ھذا عیدنا ''
کے مطابق یہ عیدیں امت کی خصوصیت ہیں۔
جب اللہ تعالی نے امت کو دو بہترین عید سے نوازا ہے تو پھر غیروں اور کفار کی
عید کو منانا یا اس میں شرکت کرنا بالکل حرام ہے جیسا کہ علمائے امت اور فقہاء
کرام نے اس کی وضاحت کی ہے۔
یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کے سلسلے میں علماء سعودیہ کا فتویٰ
اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء کو اس دن کے سلسلہ میں برادر عبد اللہ
آل ربیعہ کا ایک مراسلہ 3/11/۱۴۲۰ ھ کو موصول ہوا جس میں یوں تحریر تھا :
بعض لوگ ہر سال عیسوی میں 14 فروری کو یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کے نام سے ایک
دن مناتے ہیں اور اس میں آپس میں سرخ گلاب کے پھولوں کا تحفہ دیا جاتا ہے ،
سرخ رنگ کے کپڑے پہنے جاتے ہیں ، بیکری اورمٹھائیوں کی دکان میں سرخ رنگ کی
مٹھائیاں اور کھانے تیار کئے جاتے ہیں اور اس پر دل کا نشان بھی بنایا جاتا ہے
اور بعض دکانوں میں اس دن کے خاص اشیاء کی فروخت ہوتی ہے ، اس سلسلہ میں
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات سے نوازیں ۔
1. اس دن کو منانا کیسا ہے؟
2. اس دن کی خاص اشیاء کو دکانوں سے خریدنا کیسا ہے؟
3. اس دن جو تحفے تحائف دئے جاتے ہیں ، اس دن کو منائے بغیر ان کو فروخت کرنا
کیسا ہے ؟
جزاک اللہ
فتویٰ کونسل نے پورے غوروخوض کے بعد 23/11/ 1420ھ کو اس استفتاء کا جواب
(21203) یوں دیا کہ:
کتاب وسنت کے صریح دلائل اور انکی روشنی میں علماء امت کے اجماع سے یہ ثابت ہے
کہ اللہ تعالی نے اس امت کے حق میں صرف دو عیدیں مقرر کی ہیں ، ایک عیدالفطر ،
دوسری عید الاضحیٰ ، ان دونوں عید کے علاوہ دوسری جو بھی عید ہے ، چاہے وہ کسی
شخصیت کے تعلق سے ہو، کسی جماعت یا فرقہ کے تعلق سے ، یا کسی واقعہ کے تعلق سے
یا پھر اور کسی معنی میں سب کی سب بدعت ہیں اور دین و شریعت میں اس کی کوئی
جگہ نہیں ہے ، اس وجہ سے کسی مسلمان کو ان دونوں عیدین کے علاوہ کوئی اور عید
ماننا ، خوشیاں منانا اور نہ ہی اس کا اقرار کرنا جائز ہے ، بلکہ اس سلسلہ میں
مدد ومعاونت بھی تعاون علی الاثم والعدوان سمجھی جائیگی جوکہ ازروئے قرآن حرام
ہے اور جب کہ کوئی عید کفار اور یہود ونصاری کی عید ہو تو پھر یہ گناہ پر گناہ
ہوگا ، اس میں ان کی مشابہت اور انہیں کی موالات و دوستی بھی صادق آئیگی جس سے
ہر اہل ایمان کو منع کیا گیا ہے ۔
یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) بھی انہی میں سے ہے جس کو موجودہ دور کے عیسائی اپنی
عید کے طور پر مناتے ہیں ، پس کسی مسلمان کے لئے یہ ہرگز جائز نہیں کہ اس کا
اقرار کرے ، اس کو منائے یا اسکی مبارک باد دے ، بلکہ اس سے اجتناب بہت ضروری
ہے ، اسی طرح اس سلسلے میں کسی بھی طرح کا تعاون بھی حرام ہے جیسے کھانے پینے
، خرید وفروخت ، تحفے تحائف بنانا یا پیش کرنا ، کارڈ بھیجنا ، پیغام بھیجنا
یا اس کا اعلان و پوسٹر بنانا وغیرہ ، یہ سبھی امور حرام ہیں ۔
لہٰذا ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامے رکھے اور یہود
ونصاریٰ کی ان گمراہیوں سے خود کو دور رکھے اور اللہ تعالی سے ہدایت اور اسلام
کی سربلندی مانگتا رہے ، وبالللہ التوفیق ، وصلی اللہ علی محمد و علی آلہ
وصحبہ اجمعین
اللاجنۃ الادائمہ للبحوث العلمیہ الافتاء
عبد العزیز ابن عبد اللہ بن محمد آل الشیخ
- رئیس
عبد اللہ بن عبد الرحمن الغدیان
- ممبر کمیٹی
بکر بن عبد اللہ ابو زید
- ممبر کمیٹی
صالح بن فوزان الفوزان
- ممبر کمیٹی
یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کے سلسلے میں یہ چند باتیں راقم نے افادہ عام کے لئے
ترتیب دی ہیں اور اس سلسلہ میں احکام کے لئے جمعیہ احیاء تراث اسلامی کویت کے
تفصیلی مضمون اور ام االقریٰ یونیورسٹی کہ دعوہ کالج سے شائع کتاب سے مدد لی
ہے ۔
اللہ ہم تمام مسلمانان عالم کو یہود ونصاری کی مشابہت اور ان کے رسم ورواج سے
بچائے اور شریعت اسلامی پر مکمل کار بند رہنے کی توفیق دے ۔آمین |