محترم قارئین کرام!خُدائے رَحمٰن
عَزَّوَجَلَّ کا کروڑہا کروڑ اِحسان کہ اُس نے ہمیں ماہِ رَمَضَان جیسی
عظیم الشّان نِعمت سے سَرفَراز فرمایا۔ ماہِ رَمَضَان کے فَیضَان کے
کیاکہنے !اِس کی تو ہر گھڑی رَحمت بھری ہے۔اِس مہینے میں اَجْرو ثَوا ب
بَہُت ہی بڑھ جاتاہے۔نَفْل کا ثواب فَرض کے برابر اور فَرْض کا ثواب ستّر
گُنا کردیا جاتا ہے ۔بلکہ اِس مہینے میں تو روزہ دار کاسونا بھی عبادت میں
شُمار کیا جاتاہے۔عَرش اُٹھانے والے فرِشتے روزہ داروں کی دُعاء پرآمین
کہتے ہیں اور ایک حدیثِ پاک کے مُطابِق'' رَمَضَان کے روزہ دار کیلئے دریا
کی مچھلیاںاِفطار تک دُعائے مَغْفِرت کرتی رہتی ہیں ۔'' (اَلتَّرغیب
والتَّرہیب ،ج٢،ص٥٥،حدیث٦)
عبادت کا دروازہ:
روزہ باطِنی عِبادت ہے ،کیوں کہ ہمارے بتائے بِغیر کِسی کو یہ عِلْم نہیں
ہوسکتا کہ ہمارا روزہ ہے اوراللّٰہ عَزَّوَجَلَّ بَاطِنی عِبادت کو زِیادہ
پسند فرماتا ہے ۔ ایک حدیثِ پاک کے مطابِق، ''روزہ عِبادت کا دروازہ ہے۔ ''
( الجامع الصغیر،ص١٤٦،حدیث٢٤١٥)
نزول قراٰن:
اِس ماہِ مُبارَک کی ایک خُصُوصِیَّت یہ بھی ہے کہ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ نے
اِس میںقُراٰنِ پاک نازِل فرمایاہے ۔ چُنانچِہ مُقدّ س قُراٰن میں خُدائے
رَحمٰن عَزَّوَجَلَّ کا نُزُولِ قُراٰن اور ماہِ رَمَضَان کے بارے میں
فرمانِ عالیشان ہے :
شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ
وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِج فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ
الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُط وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْعَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ
مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَط یُرِیْدُ اﷲُ بِکُُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ
بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اﷲَ عَلٰی
مَاھَدٰکُمُ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ 0
( پ ٢، البقرہ،١٨٥)
ترجمہ کنز الایمان:رَمَضان کا مہینہ ، جس میںقُراٰن اُترا،لوگوں کے لئے
ہِدایت اور رَہنُمائی اور فیصلہ کی رُوشن باتیں ،تَو تُم میں جو کوئی یہ
مہینہ پائے ضَرور اِس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سَفرمیںہوتَواُتنے روزے
اور دِنوں میں۔ اللہ(عَزَّوَجَلَّ ) تُم پر آسانی چاہتا ہے اور تُم پر
دُشواری نہیں چاہتا اوراِس لئے کہ تم گِنتی پوری کرواور اللہ(
عَزَّوَجَلَّ)کی بڑائی بولو اِس پر کہ اُس نے تمہیں ہِدایت کی اور کہیں تم
حق گُزار ہو ۔
رمضان کی تعریف
اِس آیتِ مُقدَّسہ کے اِبْتِدائی حِصّہ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْکے تَحت
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان
تَفسِیْرِ نعیمیمیں فرماتے ہیں:'' رَمَضَان '' یا تَو''رحمٰن عَزَّوَجَلَّ''
کی طرح اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کا نام ہے، چُونکہ اِس مہینہ میں دِن رات اللّٰہ
عَزَّوَجَلَّ کی عِبادت ہوتی ہے ۔ لہٰذا اِسے شَہرِ رَمَضان یعنی اللّٰہ
عَزَّوَجَلَّ کا مہینہ کہا جاتا ہے۔جیسے مسجِد و کعبہ کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ
کا گھر کہتے ہیں کہ وہاںاللہ عَزَّوَجَلَّ کے ہی کام ہوتے ہیں ۔ ایسے ہی
رَمضَان اللہ عزوجل َ کا مہینہ ہے کہ اِس مہینے میں اللہ عزوجل کے ہی کام
ہوتے ہیں۔رَوزہ تَراویح وغیرہ تَو ہیں ہی اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کے ۔
مگربَحَالتِ روزہ جو جائِزنوکری اور جائِز تِجارت وغےرہ کی جاتی ہے وہ بھی
اللّٰہعَزَّوَجَلَّکے کام قرار پاتے ہیں ۔اِس لئے اِس ماہ کا نام رَمَضَان
یعنی اللہ عزوجل َکا مہینہ ہے۔یا یہ ''رَمْضَاء ٌ '' سے مُشْتَق ہے ۔
رَمْضَاء ٌ موسِمِ خَرِیف کی بارِش کو کہتے ہیں،جس سے زمین دُھل جاتی ہے
اور''رَبِیع'' کی فَصْل خُوب ہوتی ہے۔ چُونکہ یہ مہینہ بھی دِل کے گَر د
وغُبار دھودیتا ہے اور اس سے اَعمال کی کَھیتی ہَری بَھری رہتی ہے اِس لئے
اِسے رَمَضَان کہتے ہیں۔ ''سَاوَن'' میں روزانہ بارِشیں چاہئیں اور ''بھادَوں''
میں چار ۔ پھر ''اَساڑ' ' میں ایک ۔اِس ایک سے کھیتیاں پَک جاتی ہےں۔تَو
اِسی طرح گیارہ مہینے برابر نیکیاں کی جاتی رَہیں۔پھر رَمَضَان کے روزوں نے
اِن نیکیوں کی کھیتی کو پَکا دیا ۔ یا یہ '' رَمْض '' سے بنا جس کے معنٰی
ہیں''گرمی یاجلنا ۔ '' چُونکہ اِس میں مُسلمان بُھوک پیاس کی تَپش برداشت
کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جَلا ڈالتا ہے،اِس لئے اِسے رَمَضَان کہاجاتا
ہے۔(کنز العُمّالکی آٹھویں جلد کے صفحہ نمبر دو سوسَتَّرَہ پر حضرتِ
سَیّدُنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت نقل کی گئی ہے کہ نبیِّ کریم
، رء ُ وْفٌ رّحےم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا،
''اس مہینے کانام رَمَضَان رکھا گیا ہے کیونکہ یہ گنا ہو ں کوجلادیتا ہے ''
)
مہینوں کے نام کی وجہ
حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: بعض مُفَسِّرِین
رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تعالٰی نے فرمایا کہ جب مہینوں کے نام رکھے گئے تَو جس
موسِم میں جو مہینہ تھا اُسی سے اُس کا نام ہُوا ۔جو مہینہ گرمی میں
تھااُسے رَمَضَان کہہ دیا گیا اور جو موسِمِ بَہار میں تھا اُسے ربیعُ
الْاَوّلاور جو سردی میں تھا جب پانی جم رہا تھا اُسے جُمادِی الْاُولٰی
کہا گیا۔اِسلام میں ہرنام کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے اور نام کام کے
مُطابِق رکھا جاتا ہے۔دُوسری اِصطِلاحات مےںیہ بات نہیں ۔ ہمارے یہاں بڑے
جاہِل کانام'' محمّد فاضِل'' ، اور بُزدِل کا نام''شیر بہادُر''، ہوتا ہے
اور بدصُورت کو ''یُوسُف خان'' کہتے ہیں !اِسلام میںیہ عَیب نہیں۔رَمَضَان
بَہُت خُوبیوں کا جامعِ تھا اِسی لئے اس کا نام رَمَضَان ہوا۔
(تفسیر نعیمی، ج ٢،ص٥ ٢٠ )
سونے کے درواز ے والا محل
سَیّدُناابو سعید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، مکّی مَدَنی
سلطان، رَحمتِ عالمیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ
رَحمت نشان ہے:''جب ماہِ رَمَضَان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنّت
کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آخِر رات تک بندنہیں ہوتے جو کوئی بندہ
اس ماہِ مُبارَک کی کسی بھی رات میں نَماز پڑھتا ہے
تَواللّٰہعَزَّوَجَلَّاُس کے ہر سَجْدہ کے عِوَض(یعنی بدلہ میں ) اُس کے
لئے پندرہ سو نیکیاں لکھتا ہے اور اُس کے لئے جنّت میں سُرخ یاقُوت کا گھر
بناتا ہے۔جس میں ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے۔اور ہر دروازے کے پَٹ سونے کے بنے
ہوں گے جن میںیا قُوتِ سُرخ جَڑے ہوں گے۔پس جو کوئی ماہِ رَمَضَان کا پہلا
روزہ رکھتا ہے تَواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ مہینے کے آخِر دِن تک اُس کے گُناہ
مُعاف فرمادیتا ہے،اور اُس کیلئے صبح سے شام تک ستّر ہزار فِرِشتے دُعائے
مَغفِرت کرتے رہتے ہےں۔ رات اور دِن میں جب بھی وہ سَجدہ کرتاہے اُس کے ہر
سَجدہ کے عِوَض (یعنی بدلے)اُسے (جَنّت میں)ایک ایک ایسا دَرَخْت عطا کیا
جاتاہے کہ اُس کے سائے میں گھوڑے سُوار پانچ سو برس تک چلتا رہے۔''
(شُعَبُ الایمان ،ج٣ ،ص٣١٤،حدیث٣٦٣٥)
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّوَجَل محترم قارئین کرام!خدائے حَنّان و مَنّان
عَزَّوَجَلَّ کا کِس قَدَر عظیم اِحسان ہے کہ اُس نے ہمیں اپنے حبیبِ ذیشان
، رَحمتِ عالَمِیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طُفیل ایسا
ماہِ رَمَضَان عطا فرمایا کہ اِس ماہِ مُکَرَّم میں جنّت کے تمام دروازے
کُھل جاتے ہیں۔اورنیکیوں کا اَجْرخوب خوب بڑھ جاتا ہے۔ بیان کردہ حدیث کے
مُطابِقرَمَضانُ الْمبارَککی راتوں میں نَماز ادا کرنے والے کو ہر ایک
سَجدہ کے بدلے میں پندَرَہ سو نیکیاں عطا کی جاتی ہیںنیز جنّت کا عظیم ُ
الشّان مَحل مزید بَرآں ۔اِس حدیثِ مُبارَک میں رَوزہ داروں کے لئے یہ
بِشارتِ عُظمٰی بھی مَوجُود ہے کہ صُبح تا شام ستّر ہزار فِرِشتے اُن کے
لئے دُعائے مَغفِرت کرتے رہتے ہیں۔
جاری ہے۔۔۔۔ |