روضۂ رسول ﷺ کے بارے میں دلچسپ معلومات: قسط نمبر" ٢

"روضۂ رسول ﷺ کے بارے میں دلچسپ معلومات: قسط نمبر ۲ (آخری)"
روضۂ رسول ﷺ
کے بارے میں دلچسپ معلومات
گنبد شریف کے مختلف رنگ
گنبد شریف کے مختلف اَدوار میں مختلف رنگوں کی وجہ سے یہ رنگوں کی نسبت سے مشہور رہا۔ جیسے جب گنبد کا رنگ سفید تھا تو اسے "قبۃ البیضاء" کہا جاتا تھا، جب نیلا رنگ ہوا تو اسے "قبۃ الزرقاء" کہنے لگے، اور پھر جب 1253ھ مطابق 1837ء سے اب تک یہ سبز رنگ کی وجہ سے "قبۃ الخضراء" (سبز گنبد) کے نام سے مشہور ہے۔ یہ نہایت دلآویز، بہت ہی دلکش اور عاشقانِ رسول ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا ہوا ہے۔
مسجدِ نبوی کے 8 ستونِ رحمت
مسجدِ نبوی شریف کے رحمتوں بھرے 8 ستونوں کو خاص فضیلت حاصل ہے۔ ان پر ان کے نام بھی لکھے ہوئے ہیں اور روضۂ جنت (جنت کی کیاری) کے اندر 6 ستونوں کی زیارت ممکن ہے۔ 2 ستون چونکہ اب حجرۂ مطہرہ کے اندر ہیں لہٰذا ان کی زیارت مشکل ہے۔ ستون کو عربی میں "اَستوانہ" کہا جاتا ہے۔
یہ ہیں مسجدِ نبوی ﷺ کے وہ 8 ستونوں کے نام:
۱۔ ستون حنّانہ
۲۔ ستون عائشہؓ
۳۔ ستون طوبیٰ
۴۔ ستون سریر
۵۔ ستون حرس
۶۔ ستون وفود
۷۔ ستون جبرائیلؑ
۸۔ ستون تہجد
روضۂ الجنّة
تاجدارِ رحمت ﷺ کا حجرۂ مبارک (جہاں نبی پاک ﷺ کا مزارِ پُرانوار ہے) اور منبر (جہاں نبی پاک ﷺ خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے) کا درمیانہ حصہ جس کی لمبائی 22 میٹر اور چوڑائی 15 میٹر ہے۔ روضۂ جنت کے بارے میں نبی پاک ﷺ کا ارشاد ہے:
"میرے گھر اور منبر کے درمیان کی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔"
اس مبارک ریاض الجنہ کو ہمارے امام احمد رضا خان بریلویؒ نے اپنے الفاظ میں یوں بیان کیا ہے:
"یہ پیاری پیاری کیاری ترے خانا باغ کی
سرد اس کی آب و تاب سے آتش سقر کی ہے۔"

محرابِ نبوی ﷺ
مسجدِ نبوی ﷺ میں چار محراب اپنے انوار لٹا رہے ہیں:
۱۔ محرابِ نبی ﷺ
۲۔ محرابِ عثمانی
۳۔ محرابِ تہجد
۴۔ محرابِ سلیمانی
یہاں صرف محرابِ نبی ﷺ کا ذکر کیا جاتا ہے۔
تبدیلیِ قبلہ (تحویلِ قبلہ) کا حکم نازل ہونے کے بعد 14 یا 15 روز تک امام الانبیاء ﷺ مسجدِ نبوی میں ستونِ عائشہؓ کے سامنے کھڑے ہوکر امامت فرماتے رہے۔ پھر 15 شعبان 2 ہجری کو ستونِ حنّانہ کے مقام کو شرفِ قیام سے مشرف فرمایا۔ یہ محراب شریف اسی جگہ پر کعبۂ معظمہ کے میزابِ رحمت کی سمت بنی ہوئی ہے۔
حضور پاک ﷺ اور خلفائے راشدینؓ کے دورِ زریں میں محراب کی موجودہ علامت رائج نہیں تھی۔ اسے پہلی صدی کے مجدد حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے، خلیفہ ولید بن عبدالملک کے حکم سے 88 ہجری میں ایجاد کیا، اور یہ وہ بدعتِ حسنہ ہے جسے تمام امتِ مسلمہ نے قبول کیا۔
منبرِ رسول ﷺ
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ایک روضہ (باغ) ہے، جو کہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے، اور میرا منبر میرے (قیامت کے دن) حوض پر ہے۔"
اصل منبرِ مبارک لکڑی کا تھا۔
سرکارِ مدینہ ﷺ کے لیے سب سے پہلا منبر 8 ہجری میں تیار کیا گیا تھا۔ اس کے تین زینے تھے۔ نبی پاک ﷺ جب منبر پر رونق افروز ہوتے تو تیسرے درجے پر بیٹھتے اور دوسرے درجے پر قدمِ مبارک رکھتے۔
نبی پاک ﷺ کے منبرِ مبارک کی لمبائی دو ہاتھ، چوڑائی ایک ہاتھ اور ہر زینے کی چوڑائی ایک بالشت تھی۔ درمیان والا حصہ جس کے ساتھ آپ ﷺ ٹیک لگاتے تھے وہ ایک ہاتھ لمبا تھا، اور وہ حصے جہاں آپ ﷺ خطبہ دیتے وقت ہاتھِ مبارک رکھتے، وہ ایک بالشت اور دو انگلی اونچے تھے۔
منبرِ مبارک کی یہ کیفیت نبی کریم ﷺ کے زمانے سے لے کر حضرت علیؓ کے زمانے تک قائم رہی۔ موجودہ دور کا سنگِ مرمر کا منبر اگرچہ دورِ صحابہ میں نہ تھا اس طرح کا منبر بنانا جائز ہے

مقامِ اذانِ بلال رضی اللہ عنہ کی جگہ
محترم بھائیو! مسجدِ نبوی کے اندر جنت کی کیاری (روضۃ الجنۃ) میں موجود منبرِ شریف کے عین سامنے آٹھ ستونوں پر قائم سنگِ مرمر کا خوبصورت چبوترہ ہے، جسے مکبَّریہ کہا جاتا ہے۔ اسی پر کھڑے ہو کر اذان اور اقامت کہی جاتی ہے۔
یہ یاد رہے کہ اس جگہ پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا اذان دینا ثابت نہیں ہے۔ حضرت بلالؓ کہاں کھڑے ہو کر اذان دیا کرتے تھے، آج اس جگہ کی نشاندہی دشوار ہے۔
صُفّہ شریف
صُفّہ مسجدِ نبوی ﷺ کے صحن میں وہ مخصوص جگہ تھی جو نبی کریم ﷺ نے اُن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے مقرر فرمائی تھی جن کے پاس رہنے کے لیے گھر نہ تھا یا جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئے تھے۔ ان نیک ہستیوں کو "اصحابُ الصُّفّہ" کہا جاتا ہے۔
یہ جگہ مسجد کے شمالی حصے میں ایک سائبان کی صورت میں تھی۔ اصحابُ الصُّفّہ یہاں قیام کرتے، علمِ دین سیکھتے اور قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کرتے۔ دن رات اللہ کے ذکر، عبادت اور رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں رہتے۔
✨اصحابُ الصُّفّہ کے چند نمایاں نام
1. حضرت ابو ہریرہؓ – سب سے زیادہ احادیث روایت کرنے والے صحابی، آپ اکثر صُفّہ ہی میں مقیم رہتے۔
2. حضرت سلمان فارسیؓ – علم و حکمت کے عظیم سرچشمہ۔
3. حضرت ابو ذر غفاریؓ – زہد و تقویٰ میں مشہور۔
4. حضرت بلال حبشیؓ – مؤذنِ رسول ﷺ۔
5. حضرت کعب بن مالکؓ – مشہور شاعرِ رسول ﷺ۔
6. حضرت صہیب رومیؓ – جنہیں نبی کریم ﷺ نے “ابو یحییٰ” کا لقب دیا۔
7. حضرت حذیفہ بن یمانؓ – “صاحبِ سرّ النبی” کہلائے۔

 

ابو قربان رضا
About the Author: ابو قربان رضا Read More Articles by ابو قربان رضا: 4 Articles with 292 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.