گزشتہ دو آرٹیکلز میں دیے گئے کچھ حقائق پر اٹھنے والے سوالات کے حوالے سے اگر
معزز قارئین درج زیل ویب سائٹ کے لنک کو سرچ کریں تو میری تحریر سے کسی نہ کسی
حد تک اتفاق فرمائیں گے۔ |
https://www.kirjasto.sci.fi/telawren.htm
https://www.pbs.org/wgbh/pages/frontline/shows/binladen/who/bio.html
https://www.9-11commission.gov/report/911Report.pdf |
اسامہ بن لادن کا لارنس آف عریبیہ سے موازنہ کرنے میں میرا کوئی پوشیدہ ایجنڈا
نہیں ہے اور نہ ہی میں قارئین کی برین واشنگ کرنا چاہتا ہوں۔ صرف اور صرف یہ
خواہش ہے کہ لوگوں کو اسلام کے بنیادی رکن جہاد اور دہشت گردی کے درمیان فرق
واضح کر سکوں۔ اسامہ بن لادن اور طالبان کی طرف سے اسلام کی جو تصویر سامنے آتی
ہے اس سے مسلمان دنیا میں منہ دکھانے لائق نہیں رہے۔ جہاں دہشت گردی وہاں اسلام
اور جہاں مسلمان وہاں دھشت گرد کا فلسفہ زبان زد عام ہے۔ اور یہ سب برکات موصوف
اسامہ بن لادن اور طالبان کی کرم نوازی سے ممکن ہوا ہے۔ اگر ان نکات پہ غوروفکر
کی جائے تو صورت حال عیاں ہو جاتی ہے کہ ان حضرات نے اسلام کے سافٹ امیج کو
کتنا نقصان پہنچایا ہے۔ اور یہی مقصد عالمی سماج کے مفادات کو تحفظ دیتا ہے۔
اسی بنیاد آج ہم دنیا سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس موضوع پہ مزید کچھ لکھنے یا کہنے
سے پیشتر میں چاہوں گا کہ قارئین اپنی آرا اور تبصرے سے میری رہنمائی فرمائیں۔۔۔۔تمت
بالخیر |