گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔
حضرتِ سَیِدُنا عبداللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ
مَحْبُوبِ ربُّ العٰلمین، سیِّدُ الْاَنْبِیاء ِ وَ الْمُرسَلین ، شفیعُ
الْمُذْنِبیْن ِ، جنابِ رحمۃٌ لِّلْعٰلمین عَزَّوَجَل و صلَّی اللہ تعالیٰ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دلنشےن ہے، ''اللہ عزوَجَلَّ ماہِ رَمَضان
میں روزانہ اِفطار کے وَقت دس لاکھ ایسے گُنہگاروں کو جَہنّم سے آزاد
فرماتا ہے جن پر گُناہوں کی وجہ سے جہنّم واجِب ہوچُکا تھا،نِیز شبِ جُمُعہ
اور روزِ جُمُعہ(یعنی جُمعرات کو غُروبِ آفتاب سے لے کر جُمُعہ کو غُروبِ
آفتاب تک )کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کوجہنَّم سے آزاد
کیا جاتا ہے جو عذاب کے حقدار قرار دئےے جا چُکے ہوتے ہیں۔ (کَنْزُ
الْعُمّال ،ج ٨،ص٢٢٣،حدیث٢٣٧١٦)
عِصیاں سے کبھی ہم نے کَنارہ نہ کیا
ہم نے تَو جہنَّم کی بَہُت کی تجویز
پَر تُونے دِل آزُردہ ہمارا نہ کِیا
لیکن تِری رَحمت نے گوارا نہ کِیا
محترم قارئین کرام!بیان کردہ احادیثِ مُبارَکہ میں ربُّ الْاَنام
عَزَّوَجَل َکے کس قَدَر عظیم الشّان اِنعام واِکرام کا ذِکْر ہے ۔ سُبحٰن
اللہ عزوجلَ! رَمَضانُ الْمبارَ ک میںروز انہ دس لاکھ ایسے گنہگاروں کی
بخشِش ہوجایا کرتی ہے جواپنے گُناہوں کے سبب جہنَّم کے حَقدار قرار پاچکے
ہوتے ہیں۔نیز شبِ جُمُعہ اور روزِ جُمُعہ کی تو ہر ہر گھڑی میںدس دس لاکھ
گنہگار عذابِ نار سے آزاد قرار دیئے جاتے ہیں۔اورپھر رَمَضانُ الْمبارَک کی
آخِری شب کی تَو کیاخوب بَہار ہے کہ سارے ماہ رَمَضان میں جتنے بخشے گئے
تھے اُس کے شُمار کے برابر گنہگار اُس ایک رات میں عذابِ نار سے نَجات پاتے
ہیں۔اے کاش !اللہ تعالیٰ ہم گنہگاروں اور بدکاروں کو بھی اِن مَغفِرت
یافتگان میں شامِل کرلے ۔
جب کہا عِصیاں سے میں نے سخت لاچاروں میں ہوں
جن کے پَلّے کچھ نہیں ہے اُن خریداروں میں ہوں
تیری رَحمت کےلئے شامِل گُنہگاروں میں ہوں
بول اُٹّھی رَحمت نہ گھبرا میں مَدد گاروں میںہوں
بھلائی ہی بھلائی
امیرُ الْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ
فرمایا کرتے: ''اُس مہینے کو خُوش آمَدِید ہے جو ہمیں پاک کرنے والا ہے
۔پُورا رَمَضان خَیر ہی خَیر ہے دِن کا روزہ ہویا رات کا قِیام۔اِس مہینے
میں خَرچ کرنا جِہاد میں خَرچ کرنے کا دَرَجہ رکھتا ہے۔ '' (تَنْبِیہُ
الْغافِلین ،ص١٧٦)
خرچ میں کشادگی کرو
حضرتِ سَیِّدُناضَمُرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے کہ نبیوں کے سلطان
، سرورِ ذیشان ، رَحمتِ عالمیان ، سردارِ دو جہان، محبوبِ رحمن
عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ برکت نشان
ہے: ''ماہِ رَمَضان میں گھر والوں کے خرچ میں کُشادَگی کرو کیونکہ
ماہِرَمَضان میں خرچ کرنا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کی طرح ہے۔''
(الجامع الصغیر،ص١٦٢،حدیث٢٧١٦)
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |