خوشبو کی کہانی

خو شبو کو دین اسلا م میں خا ص اہمیت حا صل ہے پیار ے نبی ﷺکو دنیا میں سب سے زیا دہ پسندآنے والی دو چیزو ںمیں عورت اورخو شبو شامل ہے آپ ﷺ نے خو شبو کو بہترین تحفہ کا درجہ بھی عطا کیا ۔یہ با ت بھی درست ہے کہ خوشبو ہر دور میں حضرت انسان کی کمزوری رہا ہے ہماری کسی بھی تقریب کی تیاری خوشبوکے بناءادھوری ہے ہمارے ہاں اکثر لوگ ایک ہی خوشبو عر صہ دراز تک استعما ل کر تے ہیں اور آخر کا ر وہ ان کی شخصیت کا حصہ سمجھی جا نے لگتی ہے ۔آج کے ترقی یا فتہ دورمیں خو شبویا پر فیوم سا زی کو ایک آرٹ اور سائنس ہی نہیں بلکہ ایک منا فع بخش انڈ سٹری کی حیثیت حا صل ہے جدید سائنسی تحقیق نے اب تو ایسی خو شبو یا ت بھی بنا لی ہیں جو ٹوٹے ہو ئے تعلقا ت کو دوبا رہ جو ڑنے اور جڑے ہو ئے تعلقات کو تو ڑنے کاکام کر سکتی ہیں اس سے دلوں میں نفرت بھی پیدا کی جا سکتی ہے اور جذبہ محبت بھی اجا گر کیا جاسکتا ہے اس کے علا وہ اب ایسے پر فیوم بھی ایجا دہو گئے ہیں جن کے استعمال سے یوں محسوس ہو تا ہے کہ انسان دنیا کی تما م پر یشا نیوں سے آزاد ہو کر ما ں کی ٹھنڈی آغوش میں پہنچ گیا ہو انسان اپنے حواس خمسہ جن میں لمس، چھونا ، ذائقہ، دیکھنا ، سننا اور سونگھنا شامل ہے دیگر حواس کی نسبت ہم سونگھنے کی اہمیت کو کم ہی استعما ل کر تے ہیں سونگھنے کی قوت سے ہم نہ صرف حسین گلا ب ،مو تیا ،چینبلی اور دیگر پھولوں کو سو نگھ کر دماغ میں ان سے وا بستہ یا دیں بھی تا زہ کر لیتے ہیں۔

خو شبو کا استعما ل ہزاروں سال سے کیا جا رہا ہے ۔پرانے زما نے میں چینی لوگ اپنے لبا س پر خو شبو لگا تے تھے اور جنا زوں پر لو با ن جلا تے تھے انھوں نے سب سے قیمتی خو شبو مشک کو بھی دریا فت کیامشک کا ذکر قرآن پاک میں بھی مو جود ہے حضرت علی ؓ نے اپنے کلام نہج البلا غہ میں بھی مشک کی تعریف کی ہے ۔ یو نا نیوں اور رومیوں نے خوشبویا ت کے علم کو بہت پروان چڑھایا یو نا نی لو ک داستا ن میں ٹرائے کی ہیلن نے ایک خوشبو کے ذریعے سے خوبصورتی حاصل کی جس کا راز وینس نے اسے بتایا تھا ۔با بل اورنینوا پرانے زما نے میں خوشبو کے بڑے مراکز سمجھے جا تے تھے قلو پطرہ کے حسن میں خوشبو کا بہت دخل تھا کہتے ہیں ملکہ نور جہا ں نے سب سے پہلے گلا ب کاعطر دریا فت کیا روایت کے مطابق جب ملکہ نے غسل کے لیے حوض میں گلا ب کے پھول ڈال کر پانی تیار کیا تو اس نے دیکھا کہ پا نی کی سطح پر تیل کے چند قطرے تیر رہے تھے ملکہ نے قطروں کو جمع کیا تو ان میں گلاب کی خو شبو پا ئی گئی اس طرح گلا ب کی خو شبو کا طر یقہ عمل میں آیا ۔مسلما ن سا ئنس داں بو علی سینا نے دسویں صدی عیسوی میں گلاب اور دیگر پھولوں کو کشید کر کے عطر بنا نے کا طر یقہ دریافت کیا روایتی طریقے کے مطا بق پھولوں کو بھاپ میں کشید کیا جا تا ہے دو ہزار کلو گرام پھولوں سے کشید کے بعد آدھا کلو گرام تیل حاصل ہو پا تا ہے جو ایک قیمتی خو شبو کہلا تی ہے۔ صندل کا تیل در آمد کرنے میں بھارت کا نام پہلے نمبر پر آتا ہے گلاب کا تیل بلغاریہ سے ، دارچینی کا تیل چین سے اور لیو نڈر کا تیل جنوبی فرانس کے ایک پودے سے حاصل کیاجا تا ہے

پرانے زمانے میں پھولوں کے ساتھ ساتھ جا نوروں سے بھی خو شبو یات حاصل کی جا تی تھیں جو بے انتہا قیمتی ہو نے کے با عث صرف با دشاہ ،ملکہ، را جہ اور مہا راجہ اسے استعمال کر تے تھے عام لو گوں کی دسترس سے یہ دور تھے سب سے پہلے قیمتی خوشبو مشک کے با رے میں بتا تے چلیں کہ یہ ایک خاص قسم کے ہرن کے غدود سے حاصل کیا جا تا ہے شکا ری انھیں ہما لیہ کے پہاڑوں سے شکار کر کے ان کے غدود کو سکھا کر اخروٹ جیسی شکل میں پیک کر کے فروخت کر تے ہیں ، دوسری خو شبو عنبر جو ایک وہیل مچھلی کی آنتوں میں بنتی ہے اس خو شبو کے بننے کی وجہ مچھلی کے ہا ضمے کی خرابی بیا ن کی جا تی ہے یہ ہا ضمے کی خرابی کٹل (cuttle fish)مچھلی جو وہیل مچھلیوں کی پسندیدہ غذا ہے کھا نے سے ہو تی ہے وہیل مچھلی سے حاصل ہونے والی اس خوشبو کو مختلف مرکبات کے ساتھ تیار کیا جا تا ہے اور چونکہ خو شبویات بنا نے میں مختلف قسم کے کیمیکل جو کہ اکثر جر اثیم کش بھی ہو تے ہیں استعمال ہوتے ہیں یہی وجہ ہے خوشبو کے استعما ل سے جر اثیم بھی دور رہتے ہیں۔ غرض خو شبو کی ایک الگ دنیا ایک الگ کہانی ہے جس میں ہم سب رہنا پسند کر تے ہیں جیسے جیسے سا ئنس اور کیمسٹری کاعلم آگے بڑ ھتا رہے گا اس میں مز ید پیش رفت ہو تی رہے گی ماہرین ہمیں نت نئی منفرد خوشبو سے مسحور کرتے رہیں گے اور شائد ایسی خو شبویات بھی ایجا د ہو جا ئیںجو جہالت کے اندھیروں کو روشنیوں میں تبدیل کر سکیں ۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 161484 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.