گزشتہ سے پیوستہ۔۔
جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں
محترم قارئین کرام! ماہِ رَمَضان تو کیا آتا ہے رَحمت و جَنّت کے دروازے
کُھل جاتے ، دوزخ کو تالے پڑجاتے اور شیاطین قید کرلیے جاتے ہیں ۔ چُنانچِہ
حضرت سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم،
رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے صَحَابہء کرام رِضوانُ اللّٰہِ تَعَالٰی
علیہم اَجْمَعینکوخُوش خبری سُناتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ ''رَمَضان
کا مہینہ آگیا ہے جو کہ بَہُت ہی بابَرَکت ہے ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے اِس کے
روزے تم پر فَرض کئے ہیں،اِس میں آسمان کے دروازے کھول دئےے جاتے ہیں ۔اور
جہنَّم کے دروازے بند کردئےے جاتے ہیں۔سَرکَش شیطانوں کو قَید کرلیا جاتا
ہے۔اِس میں اللہ تعالیٰ کی ایک رات شبِ قَدْر ہے ، جو ہزار مہینوں سے بڑھ
کر ہے جو اسکی بھلائی سے محروم ہوا وُ ہی محروم ہے۔''
(سُنَنِ نَسائی ،ج٤ ،ص١٢٩)
شیاطین زنجیروں میں جکڑدیئے جاتے ہیں
حضرتِ سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:حُضُورِ اکرم،
نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم،رسولِ مُحتَشَم ،شافِعِ اُمَم صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا:جب رَمَضان آتا ہے توآسمان کے
دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔
(صحیح البخاری، ج اوّل ،ص٦٢٦،حدیث١٨٩٩)
اور ایک روایت میں ہے کہ جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے
دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں شیاطین زَنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں ایک
روایت میں ہے کہ رَحمت کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔
(صحیح مسلم ،ص٥٤٣،حدیث١٠٧٩ )
شیطان قید میں ہونے کے باوجود گناہ کیوں ہوتے ہیں
مُفَسّرِ شہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان
فرماتے ہیں:حق یہ ہے کہ ماہِ رَمَضان میں آسمانوں کے دروازے بھی کُھلتے ہیں
جن سے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی خاص رَحمتیں زمین پر اُترتی ہیں اور جنَّتوں
کے دروازے بھی جس کی وجہ سے جنَّت والے حُوروغِلمان کو خبر ہو جاتی ہے کہ
دنیا میں رَمَضان آ گیا اور وہ روزہ داروں کے لئے دعاؤں میںمشغول ہو جاتے
ہیں۔ ماہِ رَمَضان میں واقِعی دوزخ کے دروازے ہی بند ہو جاتے ہیں جس کی وجہ
سے اس مہینے میں گنہگاروں بلکہ کافِروں کی قبروں پر بھی دوزخ کی گرمی نہیں
پہنچتی۔ وہ جو مسلمانوں میں مشہور ہے کہ رَمَضان میں عذابِ قَبر نہیں ہوتا
اس کا یِہی مطلب ہے اور حقیقت میں اِبلیس مَع اپنی ذُرِّیَّتوں (یعنی
اولاد) کے قید کر دیا جاتا ہے ۔ اِس مہینے میں جو کوئی بھی گناہ کرتا ہے وہ
اپنے نفسِ اَمّارہ کی شرارت سے کرتا ہے نہ شیطان کے بہکانے سے۔
(مراٰۃ المناجیح ،ج٣ ،ص٣٣ا )
گناہوں میں کمی تو آہی جاتی ہے
محترم قارئین کرام! بَہَرکیف عام مُشاہَدہ یِہی ہے کہ رَمَضانُ المبارَک
میں ہماری مساجِد غَیرِ رَمَضان کے مُقابلہ میں زِیادہ آباد ہوجاتی ہیں ۔
نیکیاں کرنے میں آسانیاں رہتی ہیں اور اتناضَرور ہے کہ ماہِ رَمَضان میں
گُناہوں کا سِلسِلہ کچھ نہ کچھ کم ہوجاتا ہے۔
جوں ہی شیطان آزاد ہوتا ہے!
رَمَضانُ المبارَککے رُخصت ہوتے ہی،شیطان آزاد ہو جاتا اور گُناہوں کا زَور
خُوب بڑھ جاتا ہے۔اور عید کے دِن تَو اِس قَدَر گُناہوں کی کثرت ہوجاتی ہے
کہ وہ سینما گھرجو شاید سارے سال میں کبھی نہ بھرتے ہوں اُن پر بھی '' ہاؤس
فُل '' کا بَورڈ لگ جاتا ہے ، پُورے سال میں جن تماشوں کے مَیلے نہیں لگتے
وہ بھی عید کے روز ضَرور لگ جاتے ہیں ، گویا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک
مہینے کی قید کے سَبَب شیطان بے حد بِپھَر چکا ہے اور ماہِ رَمَضانُ
المبارَک کی ساری کسَروہ عِید کے روز ہی نِکال دینا چاہتا ہے۔ تمام تفریح
گاہیں بے پردہ عورتوں اور مَرْدوں سے بَھر جاتی ہیں،تمام ڈِرامہ گاہوں میں
اِزدِحام ہوتا ہے، بلکہ عِید کے لئے نئی نئی فِلمیں اور جدید ڈِرامے لگا
دئیے جاتے ہیں ۔افسوس!شیطان کے ہاتھوںبے شمار مسلمان کھِلونا بن کر رہ جاتے
ہیں۔مگر ایسے خوش نصیب مسلمان بھی ہوتے ہیں جو اللّٰہ رَبُّ الْعِزَّت
عَزَّوَجَلَّ کی یاد سے غفلت نہیں کرتے اور شیطان کے بَہکانے سے مَحفُوظ
رہتے ہیں ۔
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
یا اللہ برما کے تمام مسلمانوں کی جان ومال،
عزت و آبرو کی حفاظت فرما اٰمین۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |