روزنامہ جسارت کے پندرہ فروری کے سنڈے میگزین میں محترم علی خان کا ایک مضمون
شائع ہوا تھا۔ اس مضمون کی اہمیت کے پیش نظر ہم یہاں اس کے کچھ اقتباسات قارئین
کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
نئے امریکی مداخلت کار رچرڈ ہالبروک کے پہلے دورہ پاکستان سے اتنا تو ہوا کہ
حکومت پاکستان نے یہ تسلیم کرلیا کہ ممبئی حملوں کی کچھ منصوبہ بندی پاکستان
میں ہوئی- دیکھئے ہالبروک دوسرا دورہ کب کرتے ہیں جس کےبعد پاکستان کے حکمران
کہیں گے کہ کچھ نہیں بلکہ پوری منصوبہ بندی یہیں ہوئی ہے- تیسرے چوتھے دورے میں
ہوسکتا ہے کہ یہ کہہ بیٹھیں ہاں جی ہماری ایجنسیاں بھی ملوث تھیں-خود مشیر
داخلہ نے گزشتہ جمعرات کو فخریہ پیشکش میں کہا ہے کہ یہ تو شروعات ہیں آگے آگے
دیکھیے کیا ہوتا ہے، ملزمان کے خلاف بہت مضبوط کیس تیار کیا جائے گا۔
اب اس سے کیا بحث کہ جب پیاز ہی کھانی تھی تو پہلے اکڑ کیوں رہے تھے- یا تو یہ
گرما گرمی تھی کہ ممبئی حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں سازش پاکستان سے
باہر تیار ہوئی، ہم یہ نہیں کریں گے اور وہ نہیں کریں گے یا بالکل ہی گھٹنوں کے
بل گر گئے- بلکہ بیٹھنے کا کہا تو لیٹ گئے۔اب رحمٰن ملک سینہ تان کہہ رہے ہیں
کہ بھارت کی فراہم کردہ معلومات تو کچھ بھی نہیں تھیں یہ تو ہم ہیں کہ جانفشانی
کی حد کردی-بھارت نے جو معلومات دیں تھیں ان کے سہارے تو ایف آئی آر بھی درج
نہیں ہوسکتی تھی-مگر ہماری تحقیقاتی ٹیم نے دن رات ایک کر کے ضروری شواہد جمع
کیے اور بہت اعلیٰ معیار کی تحقیق کی-آٹھ افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے۔
دلچسپ بات یہ ہے دن رات کی محنت اور اعلٰٰی معیار کی تحقیق کے نتیجے میں وہی
لوگ گرفتار ہوئے جن کے نام امریکی اخبارات میں بہت پہلے چھپ چکے تھے-نیو ٹائمز
وغیرہ نے زکی الرحمٰن لکھوی کو ماسٹر مائنڈ اور تربیت کار قرار دیا تھا -آپ نے
انہی لوگوں کو دبوچ لیا-پھر آپ کی تحقیق و تفتیش اور اعلیٰ معیار وغیرہ بیچ میں
کہاں سے آگئے- یہ لوگ تو پہلے ہی زیر حراست تھے۔
ایک دلچسپ بات رحمٰن ملک صاحب نے یہ بیان کی ہے کہ “چھ ملزمان کی گرفتاری کے
علاوہ حملوں میں استعمال ہونے والی کشتی اور دیگر سامان بھی برآمد کرلیا گیا
ہے“یہ صرف اعلیٰ معیار کی نہیں بلکہ شاہکار تحقیق کا ثبوت ہے اور دوسری طرف ان
دہشت گردوں کی اعلیٰ درجے کی حماقت بھی -رحمٰن ملک صاحب کا دعویٰ ہے کہ ممبئی
حملوں میں استعمال ہونے والی کشتی بھی برآمد کرلی گئی ہے،موصوف نے اپنی پریس
کانفرنس میں اس کشتی کی تصویر بھی دکھائی ہے اور ہم سوچ رہے ہیں کہ یہ کیسے
منصوبہ ساز اور دہشت گرد تھے کہ کشتی واپس بھی لے آئے-رپورٹ تو یہی ہے کہ ٹھٹہ
سے کشتی لیکر نکلے، گجرات(بھارتی) سے دوبارہ ایندھن بھروایا اور ممبئی کے ساحل
پر اتر گئے-تو یہ کشتی واپس کب لائے اور ایسی حماقت کیوں کی؟آسان بات تو یہ تھی
ساحل پر اتر کر کشتی کو وہیں چھوڑ دیتے کیونکہ جس مقصد سے گئے تھے اس میں زندہ
بچنے کا تو کوئی سوال ہی نہیںتھا واپسی کے راستے مسدود تھے- پھر جیسے ہی دہشت
گردی کا آغاز ہوا فوری طور پر ممبئی کے ساحلوں کی نگرانی شروع ہوگئی تھی- بھارت
نے خود ایک کشتی پکڑی جس میں دودھ کا ڈبہ، کپڑے دھونے کا پاؤڈر وغیرہ ملے- تو
یہ رحمٰن ملک والی کشتی کب اور کیسے واپس آگئی -کیا اس کا مطلب ہے کہ کچھ اور
حملہ آور صحیح سلامت واپس بھی آگئے-لیکن جن لوگوں کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے ان
کے بارے میں ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ وہ ملک سے باہر گئے تھے-رحمٰن ملک اور
باتیں چھوڑیں صرف یہ بتادیں کہ انہیں یہ کشتی کیسے ہاتھ لگی۔
رحمٰن ملک نے پاکستان پر جرم کا بوجھ کم کرنے کے لیے احتیاطاً دوسرے ممالک کو
بھی شامل کرلیا ہے۔لیکن ان میں سے اسپین نے تو فوری طور پر لاعلمی کا اظہار
کردیا ہے -ذرائع کا کہنا کہ پاکستان نے بھارت کی کہانی کی توثیق کرنے میں بہت
فراخ دلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمارے حکام دوسروں کے لیے یقیناً ایسے ہی فراخ دل
ہیں -ممبئی حملوں سے پہلے جناب آصف زرداری نے ایسی ہی فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے
ہوئے انکشاف کیا تھا گزشتہ اکسٹھ سال میں بھارت کبھی پاکستان کے لیے خطرہ نہیں
رہا اور خطرہ کیا میلی آنکھ سے دیکھا بھی نہیں ہوگا-محترمہ بےنظیر بھٹو شہید جب
وزیر اعظم تھیں تو انہوں نے بھی بھارت کے لیے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
ایوان میں کہا تھا اگر بھارت کی مدد نہ کرتی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا-
یہ بھی فراغ دلی ہے کہ جرم بھارت میں ہوا اور اس کی ایف آئی آر ہم نے درج کرلی-
ابھی تک ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ سمجھوتا ایکسپریس میں متعدد پاکستانیوں کو
زندہ جلانے کے مجرموں کے خلاف بھی کوئی ایف آئی آر پاکستان میں درج ہوئی ہو۔
بھارت نے پہلے دن تو پاکستان کے اعتراف جرم کو خوب سراہا اور تحقیقات کو مثبت
قرار دیا لیکن اگلے ہی دن لہجہ بدل کر معمول پر آگیا-بھارتی وزیر خارجہ پرناب
مکھر جی نے پاکستانی رپورٹ پر لوک سبھا میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ“دہشت
گردی کا براہ راست خطرہ ہے، ممبئی سازش کو بے نقاب کرنا پاکستان کی ذمہ داری
ہے۔پاکستان کو یقین دھانی کرانی ہوگی کہ ممبئی جیسے واقعات دوبارہ نہیں
ہونگے-پاکستان میں موجود دہشت گرد بھارت ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ
ہیں “مکھر جی نے کہا کہ شروع میں ممبئی حملے کو بارے میں پاکستان رد عمل سامنے
آیا تھا وہ مناسب نہیں تھا-یہ بات تو مکھر جی کی صحیح ہے، خاص طور پر اعتراف
جرم کے بعد صحیح ہوگئی ہے۔ہمارے حکمران اسی سے سبق سیکھ لیں اور آئندہ کسی بھی
مسئلے پر سوچے سمجھے بغیر منہ نہ کھول دیا کریں-ممبئی حملوں کے حوالے سے ہمارے
حکمرانوں نے کیا زورا زوری دکھائی تھی اور اب اپنے ہی خلاف ایف آئی آر کاٹ
دی-کیا بھارت کو جواز نہیں مل گیا کہ وہ اقوام متحدہ میں دوڑا جائے اور پاکستان
پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرے-امریکہ ویسے بھی آجکل بھارت کے سر پر ہاتھ
پھیر رہا ہے-بھارت بھی سرجیکل حملوں کی دھمکی دے چکا ہے اور امریکہ کی نقل میں
پیشگی حملوں کے لیے بھی تیار ہے-امریکہ جوابی کاروائی کے موقع پر پاکستان کا
ہاتھ پکڑ سکتا ہے
پرنب مکھر جی کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے پاکستان میں ہر طرف دہشت گرد
دندناتے پھر رہے ہوں-حالانکہ کہ خود بھارتی ذرائع ابلاغ گواہ ہیں کہ دہشت گرد
بھارت میں کہیں زیادہ ہیں اور میں ریاستی دہشت گردی بھی شامل ہے جس کا نمونہ
برسوں سے کشمیر میں دیکھا جاسکتا ہے اور گجرات میں جس طرح مسلمانوں کا قتلِ عام
کیا گیا اس میں وہاں کا وزیر اعلیٰ نریندر مودی ملوث تھا جس کا انکشاف بھارتی
ذرائع ابلاغ کرچکے ہیں-بجرنگی اور نریندر مودی دونوں آزاد ہیں
ممبئی حملوں میں سب سے اہم پہلو جسے بھارتی حکومت دبانے کی کوشش کر رہی ہے،اے
ٹی ایس کے سربارہ ہیمنت کرکرے اور انکے ساتھ ڈپٹی کمشنر پولیس کامٹے اور ایک
انسپکٹر کا قتل ہے -کیا پاکستان سے جانے والے دہشتگرد ان پولیس افسران کو
پہچانتے تھے کہ پہلے ہی ہلے میں انہیں ماردیا ؟کیا وہ پاکستان یا بھارتی
مسلمانوں کے خلاف کوئی کام کررہے تھے؟:کیا ہیمنت کرکرے نے یہ ثابت نہیں کیا تھا
کی مالیگاؤں، حیدرآباد کی مکہ مسجد اور سمجھوتا ایکسپریس کے دھماکوں میں مسلمان
نہیں بلکہ بھارت کے انتہا پسند ہندو ملوث تھے-ان میں بھارتی فوج کے افسران بھی
شامل تھے۔ یہ سازش بہت گہری ہے- ہیمنت کرکرے کے قتل سے کس کو فائدہ ہوا؟ یہ
کوئی راز تو نہیں-اگر ہیمنت کرکرے کو سنگھ پریوار والے نشانہ بنا سکتے ہیں تو
پورا ممبئی منصوبہ انہی کا تیار کردہ ہے-کیوں کہ اس سے نہ صرف بھارتی مسلمانوں
کو بلکہ پاکستان کو بھی نقصان پہنچا ہے-اگر اس تخریب میں کوئی دشمن خواہ وہ کسی
لشکر سے ہو یا کوئی اور -لیکن ہمارا خیال ہے کہ جس طرح عجلت میں پاکستان نے
لاتعلقی کا اعلان کیا تھا اسی طرح عجلت میں اپنے اوپر الزام اوڑھ لیا ہے جس کے
اثرات بہت نقصان دہ ہونگے-بھگتیں گے تو عوام-یہ لوگ تو امریکہ، برطانیہ اور
دبئی نکل جائیں گے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارت کی قیادت نے ممبئی حملوں میں بھارت کے
اندرونی عناصر کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے جس سے یہبات ثابت ہوجاتی ہےکہ
جناب پاکستانی حکومت نے بلا جواز اعتراف کر کے پاکستان کو مجرم ٹھرایا ہے |