سب سے پہلے تمام عاشقان رسول کوآمد رمضان
۔۔۔مبارک ہو۔۔۔۔
ماہ ِرمضان کی آمد ۔۔۔مرحبا۔۔۔ماہ ِغفران کی آمد۔۔۔مرحبا۔۔۔ماہِ صیام کی
آمد۔۔۔مرحبا۔۔۔ماہِ رحمان کی آمد۔ ۔۔مرحبا۔
آمد رمضان ہے آمد رمضان ہے آمد رمضان ہے
کھل اٹھے مرجھائے دل تازہ ہو ایمان ہے۔۔
گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔
ایک عِبرت انگیز حکایت پیش کرتا ہوں اِس کو پڑھئے اور خوفِ خداوندی
عَزَّوَجَل سے لزرئےے! خاص کروہ لوگ اِس حِکایت سے دَرسِ عِبْرت حاصِل کریں
جو روزہ رکھنے کے با وُجُود تاش،شَطْرَنج ، ، وِڈیوگیمز ، فِلمیں ڈِرامے،
گانے باجے وغےرہ وغیرہ بُرائیوں سے باز نہیں رہتے ۔چُنانچِہ مَنْقُول ہے ،
قبر کا بھیانک منظر!
ایک بارامیرُ الْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا
( کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) زِیارتِ قُبُور کے لئے کوفہ
کے قَبرِ ستان تشریف لے گئے۔ وہاں ایک تازہ قَبرپر نظر پڑی ۔ آپ کَرَّمَ
اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو اُس کے حالات معلوم کرنے کی خواہِش
ہوئی ۔چُنانچِہ بارگاہِ خُداوندی عَزَّوَجَل میں عَرض گُزار ہوئے، ''یااللّٰہ
عَزَّوَجَلَّ !اِس مَیِّت کے حالات مجھ پر مُنْکَشِف (یعنی ظاہِر ) فرما۔''
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں آپ کی اِلتِجا فوراً مَسْمُوع ہوئی (یعنی
سُنی گئی )اور دیکھتے ہی دیکھتے آپ کے اور اُس مُردے کے درمیان جتنے پردَے
حائل تھے تمام اٹھادئے گئے۔اب ایک قَبر کا بھیانک منظر آپ کے سامنے تھا۔کیا
دیکھتے ہیں کہ مُردہ آگ کی لَپیٹ میں ہے اور رو رو کر آپ کَرَّمَ اللّٰہُ
تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے اِس طرح فریاد کررہا ہے:
یَا عَلِیُّ! اَنَا غَرِیْقٌ فِی النَّارِ وَحَرِیْقٌ فِی النَّارِ۔
یعنی یاعلی !کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم میں آگ میں ڈوبا
ہواہوں اور آگ میں جل رہا ہوں ۔ قَبْرکے دَہشت ناک منظر اور مُردے کی درد
نا ک پُکارنے حیدرِ کرّار کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو
بے قرار کردیا۔ آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے اپنے
رَحمت والے پروَردگارعَزَّوَجَلَّ کے دربار میں ہاتھ اُٹھادئے اور نہایت ہی
عاجِزی کے ساتھ اُس مَیِّت کی بخشِش کیلئے درخواست پیش کی ۔غیب سے آواز آئی
، '' اے علی(کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) !آپ (کَرَّمَ
اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) اِس کی سِفارش نہ ہی فرمائیں کیوں کہ
روزے رکھنے کے باوُجُودیہ شخص رَمَضانُ الْمُبارَک کی بے حُرمتی
کرتا،رَمَضانُ الْمُبارَک میں بھی گُناہوں سے بازنہ آتا تھا۔دن کو روزے تَو
رکھ لیتا مگر راتوں کو گُناہوں میں مُبْتَلارہتا تھا۔مَولائے کائِنا ت علیُّ
المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم یہ سُن کر
اور بھی رنجیدہ ہوگئے اور سَجدے میں گِر کر رو رو کر عرض کرنے لگے ،
یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ !میری لاج تیرے ہاتھ میں ہے،اِس بندے نے بڑی اُمّید
کے ساتھ مجھے پُکارا ہے ، میرے مالِک عَزَّوَجَلَّ ! تُو مجھے اِس کے آگے
رُسوا نہ فرما، اس کی بے بَسی پر رَحم فرمادے اور اِس بیچارے کو بَخش دے ۔حضرت
علی کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم رو رو کر مُناجات کررہے
تھے۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت کا دریا جوش میں آ گیا اور نِدا آئی ،
اے علی !(کَرَّمَ اﷲ ُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم)ہم نے تمہاری شِکَستہ
دِلی کے سَبَب اِسے بخش دیا۔چُنانچِہ اُس مُردے پر سے عذاب اُٹھا لیا گیا۔
(انیسُ الْواعِظین، ص٢٥)
کیوں نہ مُشکِل کُشا کہوں تم کو!
تم نے بگڑی مِری بنائی ہے
مُردوں سے گفتگو
محترم قارئین کرام! امیرُ الْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ
المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی عظمت
وشان کے کیا کہنے !اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
اہلِ قُبُور سے گفتگو فرمالیا کرتے تھے ۔ ایک اور حِکایت پیشِ خدمت
ہے۔چُنانچِہ حضرت علّامہ جلالُ الدّین السُّیُوطِی الشّافِعی علیہ رحمۃ
اللّٰہِ القوی نَقل کرتے ہیں،حضرت سَیِّدُنا سعید بن مُسَیّب رضی اللہ
تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ، ''ہم امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات،
علیُّ المُرتَضٰی شیرِخدا کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے
ہمراہ قبرستان سے گزرے ۔ حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا
کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے ارشادفرمایا،اَلسََّلامُُ
عَلَیْکُمْ یَا اَہْلَ الْقُبُورِ وَرَحمَۃُ اللّٰہ۔ تم ہم کو اپنی خبریں
سُناتے ہو یا ہم تم کو اپنی خبریں سُنائیں ؟ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے ایک
قَبرکے اندر سے آواز سنی وَعَلَیْکَ السَّلا مُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ
وَبَرَکاتُہ،یاامیرَالْمُؤمِنِین کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ
الْکَرِیْم ! آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ہمیں بتائیے
ہمارے بعد دنیا میں کیا ہوا؟ تو آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ
الْکَرِیْم نے فرمایا ، '' تمہاری بیویاں نئی شادیاں کرچُکِیں، تمہارے مال
بَٹ چکے ، اور اَولاد یتیموں کے زُمْرہ میں شامِل ہے،وہ گھر جو تم نے پُختہ
بنائے تھے،اُن میں تمہارے دشمن آباد ہو گئے۔اب تم اپنا حال سُناؤ''۔ توایک
قَبْر سے آواز آئی، کفن پھٹ چکے ، بال بِکھرگئے،کھالیں ٹکڑے ٹکڑے ہوگئیں
اور آنکھیں رُخساروں پر بہہ گئیں اورنَتھنوں کا پیپ بن گیا،جیسا کیا وَیسا
پایا، جو چھوڑ کر آئے اس میں نقصان اُٹھایا اور اب اعمال کے بدلے رَہَن
ہیں۔'' (یعنی جس کے اچھّے اعمال ہوں گے آخِرت میں آسائش پائے گا اور بُرے
اعمال والااپنی کرنی کا پھل بُھگتے گا) (شرح الصدور ،ص٢٠٩)
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |