سب سے پہلے تمام عاشقان رسول
کوآمد رمضان ۔۔۔مبارک ہو۔۔۔۔
ماہ ِرمضان کی آمد ۔۔۔مرحبا۔۔۔ماہ ِغفران کی آمد۔۔۔مرحبا۔۔۔ماہِ صیام کی
آمد۔۔۔مرحبا۔۔۔ماہِ رحمان کی آمد۔ ۔۔مرحبا۔
آمد رمضان ہے آمد رمضان ہے آمد رمضان ہے
کھل اٹھے مرجھائے دل تازہ ہو ایمان ہے
گزشتہ سے پیوستہ۔۔
محترم قارئین کرام! گزَشتہ دونوں حِکایات میں ہمارے لئے عبرت سے لبریز بے
شمار معلومات ہیں۔ زندہ انسان خوب پُھدَکتا ہے مگر جب موت کا شکار ہوکر
قَبْر میں اتار دیا جاتا ہے ، اُس وقت آنکھیں بند ہونے کے بجائے حقیقت میں
کُھل چکی ہوتی ہیں ۔اچّھے اعمال اور راہِ خُدا ئے ذُوالجلال عَزَّوَجَلَّ
میں دیا ہوا مال تو کام آتا ہے مگر جو کچھ دَھن دولت پیچھے چھوڑ آتا ہے اُس
میں بھلائی کا اِمکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ وُرثاء سے یہ اُمّید کم
ہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے مرحوم عزیزکی آخِرت کی بہتری کیلئے مالِ کثِیر خرچ
کریں۔بلکہ مرنے والا اگر حرام وناجائز مال مَثَلاً گُناہوں کے اَسباب جیسا
کہ آلات ِمُوسیقی ،وِڈیو گیمز کی دُکان ، میُوزک سینٹرسینما گھر،شراب خانہ
، جُواکا اڈّاملاوٹ والے مال کا کاروبار وغےرہ پیچھے چھوڑ ے تو اُس کیلئے
مرنے کے بعد سخت ترین اور ناقابلِ تصوُّر نقصان ہے۔ قَبر کا بھیانک منظر
نامی حکایت میںرَمَضانُ الْمبارَک کی بے حُرمتی کرنے والے کا خوفناک انجام
پیش کیا گیا ہے۔ اس سے دَرسِ عِبرت حاصِل کیجئے۔افسوس! رَمَضانُ الْمبارَک
کی پاکیزہ راتوں میں کئی نوجوان مَحَلّہ میں کرکٹ ،فُٹ بال وغےرہ کھیل
کھیلتے ،خوب شورمچاتے ہیںاور اِس طرح یہ بد نصیب خود تو عِبادت سے محروم
رَہتے ہی ہیں، دوسروں کیلئے بھی بے حد پریشانی کا باعِث بنتے ہیں۔نہ تو خود
عِبادت کرتے ہیں نہ دوسروں کو کرنے دیتے ہیں ۔ اِس قِسْم کے کھیل اللّٰہ
عَزَّوَجَلَّ کی یاد سے غافِل کرنے والے ہیں ۔ نیک لوگ تو اِن کھیلوں سے
سَدا دُور ہی رہتے ہیں ۔ خود کھیلنا تَو دَر کنار ایسے کھیل تماشے دیکھتے
بھی نہیں بلکہ اِس قِسْم کے کھیلوں کا آنکھوں دیکھا حال ((COMMENTARYبھی
نہیںسُنتے ۔لہٰذا اِن حَرَکات سے ہمیشہ بچنا چاہےے اور خُصُوصاً رَمَضانُ
الْمبارَک کے بابَرکت لَمحات تو ہر گز ہر گز اِس طرح برباد نہیں کرنے
چاہئیں ۔
روزے میں وقت پاس کرنے کے لئے۔۔۔۔
کافی نادان ایسے بھی دیکھے جاتے ہیں جو اگرچِہ روزہ تو رکھ لیتے ہیں مگر
پِھر ان بے چاروں کا وَقت ''پاس'' نہیں ہوتا ۔ لہٰذا وہ بھی اِحتِرامِ
رَمَضان شریف کو ایک طرف رکھ کر حرام وناجائز کاموں کا سَہارا لے کر وَقت
''پاس'' کرتے ہیں اور یُوں رَمَضان شریف میں شَطْرَنج تاش ، گانے باجے ،
وغیرہ میںمشغول ہو جاتے ہیں۔یادرکھئے! شَطْرنج اور تاش وغیرہ پر کسی قِسم
کی بازی یا شَرط نہ بھی لگائی جائے تب بھی یہ کھیل ناجائز ہیں۔ بلکہ تاش
میں چُونکہ جانداروں کی تصویریں بھی ہوتی ہیں اِس لئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ
تعالیٰ علیہ نے تاش کھیلنے کو مُطلقاََحرام لکھا ہے۔چنانچِہ فرماتے ہیں ،
گنجِفہ( پتّوں کے ذَرِیعے کھیلے جانے والے ایک کھیل کانام اور) تاش حرامِ
مُطْلَق ہیں کہ ان میں علاوہ لَھو و لَعِب کے تصویروں کی تعظیم ہے۔ (فتاویٰ
رضویہ ،ج ٢٤،ص١٤١)
افضل عبادت کون سی؟
اے جنَّت کے طَلَبگار روزہ دار بھائیو! رَمَضانُ الْمبارَک کے مُقدّس
لَمحات کو فُضُولیات وخُرافات میں برباد ہونے سے بچایئے! زندگی بے حد
مختصَر ہے اِس کو غنیمت جانئے، تاش کی گڈّیوں اور فِلمی گانوں کے ذرِیعے
وَقت ''پاس'' (بلکہ برباد) کرنے کے بجائے تلاوتِ قُرآن اور ذِکر و دُرُود
میں وَقت گُزارنے کی کوشِش فرمایئے۔ بُھوک پیاس کی شِدّت جس قَدَر زیادہ
مَحسوس ہوگی صَبْر کرنے پراِن شَآء َ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ثواب بھی اُسی
قَدَر زائد ملے گا ۔ جیسا کہ منقول ہے،'' اَفْضَلُ الْعِبَادَاتِ
اَحْمَزُھَا یعنی افضل عبادت وہ ہے جس میں زحمت (تکلیف )زِیادہ
ہے۔''(کَشْفُ الخِفاء وَمُزِیْلُ الْاِلْباس ،ج١، ص ١٤١، حدیث ٤٥٩)
امام شَرَفُ الدّین نَوَوِی علیہ رحمۃ القوی فرماتے ہیں،''یعنی عبادات میں
مشقت اورخرچ زیادہ ہونے سے ثواب اورفضیلت زیادہ ہوجاتی ہے۔(شرح صحیح مسلم
للنووی، ج١،ص٣٩٠)
حضرتِ سیدُناابراہیم بن اَدْھَم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا فرمانِ معظَّم ہے
، ''دُنیا میں جونیک عَمَل جتنا دُشوار ہوگا قِیامت کے روز نیکیوں کے پَلڑے
میں اُتنا ہی زیادہ وَزن دار ہوگا۔'' (تذکرۃ الاولےاء ،ص٩٥)
اِن روایات سے صاف ظاہِر ہوا کہ ہمارے لئے روزہ رکھنا جتنا دُشوار اور
نَفْسِ بدکار کے لئے جس قَدَر ناگوار
ہوگا۔اِن شآء َ اللّٰہُ الْغفَّارعَزَّوَجَل بروزِ شُمار میزانِ عمل میں
اُتنا ہی زیادہ وَزْن دار ہوگا۔
روزے میں زیادہ سونا
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی
کیمیائے سعادَت میںفرماتے ہیں، ''روزہ دار کے لئے سُنّت یہ ہے کہ دِن کے
وَقت زیادہ دیر نہ سوئے بلکہ جاگتا رہے تاکہ بُھوک اور ضُعْف (یعنی کمزوری
)کا اَثر مَحسوس ہو۔'' (کیمیائے سعادت ،ص ١٨٥)
(اگر چِہ افضل کم سونا ہی ہے پھر بھی اگر ضروری عبادات کے علاوہ کوئی شخص
سویا رہے تو گنہگار نہ ہو گا)
محترم قارئین کرام!صاف ظاہِر ہے کہ جو دِن بھر روزہ میں سوکر وَقْت گُزاردے
اُس کو روزہ کا پتا ہی کیا چلے گا؟ذرا سوچو تو سہی ! حُجَّۃُ الْاِسلام
حضرت سیِّدُنا اِمام مُحَمّد غَزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی تو زیادہ سونے
سے بھی مَنْع فرماتے ہیںکہ اِس طرح بھی وَقْت فالتو ''پاس'' ہوجائے گا ۔
تَو جو لوگ کھیل تَماشوں اور حرام کاموں میںوَقت بربادکرتے ہیں وہ کس قَدَر
مَحرُوم و بد نصیب ہیں ۔ اِ س مُبارَک مہینے کی قَدر کیجئے،اِ س کا
اِحتِرام بجالائےے،اِس میں خُوش دِلی کے ساتھ روزے رکھئے اور اللّٰہ
عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصِل کیجئے۔
اے ہمارے پیارے پیارے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ فیضانِ رَمَضان سے ہر مسلمان کو
مالا مال فرما۔ اس ماہِ مبارک کی ہمیں قَدْر و مَنزِلت نصیب کر اور اس کی
بے ادبی سے بچا۔ اٰمین
ختم شد۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |