ما ر کیٹنگ کے لفظ سے تو سبھی
واقف ہوں گے۔ اگر کوئی نہیں ہے تو اس میں معلومات نہ رکھنے والے کا قصور ہے
میرا نہیں۔میں جو کچھ آج آپ کو بتانے جا رہا ہوں وہ مارکیٹنگ کی ایڈوانس
فارم یعنی جدید شکل ہے۔چلیں پہلے آپ لوگوں کو میں اپنے لفظوں میں مار کیٹنگ
کے بارے میں کچھ بتا دوں تاکہ کسی کو یہ گلہ نہ رہے کہ میں نے آپ کو ایک
بہت بڑی اور انتہائی اہم معلومات سے بے خبررکھا ۔۔۔اگر کبھی آپ کو بس میں
سفر کرنے کا اتفاق ہوا ہو تو یقینا بس میں پھکی، سرمہ،منجن اور جنتریاں
بیچنے والوں سے بھی واہ پڑا ہو گا۔۔ بس میں سوار ہوتے ہی وہ تمام مسافروں
کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیئے سلام کرتے ہیں ۔ پھر اپنی اپنی ایجادات کو
طرح طرح کے فوائد سے نتھی کرتے ہیں۔ بس میں موجود تیس پنتیس مسافروں میں سے
دو چار مسافر ایسے ضرور ہوتے ہیں جو اُن کی بات کو بڑا غور سے سن رہے ہوتے
ہیں اور آخر کار اُن کی باتوں میں آکر ایک نہیں بلکہ دو تین ڈبیاں خرید
لیتے ہیں یہ سمجھتے ہوئے کہ اس سے اچھا موقع زندگی میں شاید پھر کبھی نہ
ملے۔۔۔بس میں اپنی ایجاد کو بڑی آسانی سے فروخت کر دینے کو ہی مارکیٹنگ
کہتے ہیں۔۔۔ اس کے علاوہ مارکیٹنگ کی اور بھی کئی اقسام ہیں لیکن میرا آج
کا موضوع مار کیٹنگ نہیں بلکہ مار۔۔کسیٹنگ ہے۔ آپ سوچ میں پڑ گئے ہوں گے یہ
بے سُرا اور بے تکا سا لفظ کہاں سے آ گیاکسی ڈکشنری میں آج تک یہ لفظ نہیں
پڑھا اور نہ ہی کبھی سُنا۔۔جی ہاں یہ لفظ آج سے پہلے آپ نے کسی بھی ڈکشنری
میں نہیں پڑھا ہو گا اور نہ کبھی کسی کی زبان سے سنا ہو گا۔یہ لفظ ابھی
ابھی میں نے ایجاد کیا ہے۔۔ تو پھر آئیے میں آپ کو اس لفظ کا مطلب بھی
سمجھا دیتا ہوں۔۔مطلب اس کا واضع ہے۔ مار کا مطلب تو سب ہی جانتے ہیں۔ مار
یعنی مارنا پیٹنااور تشدد کرنا وغیرہ۔۔۔اور کسیٹنگ کا مطلب بھی کوئی انتا
مشکل نہیں ہے یعنی کہ کسیٹنا(گھسیٹنا) کبھی ٹانگ سے پکڑ کر تو کبھی بالوں
سے پکڑ کر۔۔۔مارکیٹنگ کی اس جدید شکل میں مارا کم اور کسیٹا زیادہ جاتا ہے۔۔۔
اس اصطلاح کا اطلاق رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں تو کئی گناہ بڑھ
جاتا ہے۔جب آپ بازار سے سودا سلف لینے کے لیئے جاتے ہیں تو آپ کو محسوس
ہوتا ہے کہ آپ کو خوب مار پڑی ہے۔ جس چیز کی قیمت رمضان سے پہلے ساٹھ روپے
تھی اب اُسی شے کی قیمت نوے سے سو روپے تک پہنچ چکی ہے یعنی آپ کو چالیس سے
پچاس روپے کی مار زیادہ پڑی ہے۔ جب آپ اپنی جیب پر جبر کر کے وہ شے خرید
لیتے ہیں تو گھر جا کر آپ کو محسوس ہوتا ہے آپ کو صرف مارا ہی نہیں گیا
بلکہ آپ کو کسیٹا بھی گیا ہے۔آپ نے جو پانچ کلو آم خریدے تھے اُن میں سے دو
تین آم تو گلے ہوئے اور خراب نکلے ہیں۔۔۔یہ ہے مار ۔کسیٹنگ۔۔۔
صرف یہی نہیں مار کسیٹنگ آپ کو ہر مار کیٹ میں اور ہر دوکان پرملے گی۔ آپ
چاہے کچھ بھی ضرویات زندگی خرید لیں آپ کو مار بھی پڑے گی اور کسیٹا بھی
جائے گا کبھی ٹانگوں سے پکڑ کر تو کبھی بالوں سے پکڑ کر ۔دودھ کی ہی مثال
لے لیں ایک تو آپ کو مہنگا ملے گا اور اوپر سے اس میں پانی کی نعمت کے
علاوہ اور بھی منرلز شامل ملیں گے جس میں یوریا کھاداور ڈٹرجنٹ پاﺅڈرقابل
ذکر ہیں۔۔۔ یعنی کہ آپ کو مہنگائی نے مارا اور ملاوٹ نے کسیٹا ۔۔ اس کے
علاوہ پسی ہوئی سرخ مرچ، چائے کی پتی، چاول، قصوری میٹھی اور اس طرح کی بے
شمار کھانے پینے والی اشیا اپنے اندر مار اور کسیٹنگ کی خصوصیات رکھتی ہیں
۔۔۔بات یہیں پر ختم نہیں ہو جاتی ۔۔مارکسیٹنگ ۔۔ ہرشعبے میں موجود ہے۔بنک
بھی اس سے خوب فائدہ اُٹھاتے ہیں۔Hiden Charges (چھپے ہوئے اخراجات) اصل
میں یہ بھی مار کسیٹنگ ہی ہوتے ہیں۔ان چھپے ہوئے اخراجات کا آپ کو اُس وقت
پتا چلتا ہے جب آپ کے اکاﺅنٹ سے بلا وجہ ہی پیسے کاٹ لیئے جاتے ہیں اور بنک
سے معلومات حاصل کرنے پر آپ کو طرح طرح کی سہولیات گنوائی جائیں گی کہ ہم
آپ کو ان مذکورہ سہولیات کے بدلے میں مار اور کسیٹ رہے ہیں۔۔۔ ایک بار مجھے
بھی ایک بنک نے خوب مارا اور کسیٹا گیا تھا جب میں نے کریڈٹ کارڈ بنوانے کی
غلطی کر لی تھی ۔ کریڈٹ کارڈ کیا بنوا لیا تھا مار کسیٹ میرا مقدر بن گئی
تھی۔پتا نہیں کون کون سے چارجز میرے بل میں شامل ہو کر ہر ماہ مجھے مارتے
اور کسیٹتے تھے۔۔۔یہ تھی ایک بنک کی مار کسیٹنگ۔۔۔واپڈا کی مار کسیٹنگ۔۔
ریلوے کی مارکسیٹنگ۔۔ پی آئی اے کی مارکسیٹنگ۔۔ اور تو اورہماری جمہوری
حکومت کی مارکسیٹنگ بھی فراموش نہیں کی جا سکتی۔۔۔
میں آپ کو ایک بار پھر بتا دوں کہ ۔۔ مار کسیٹنگ ۔۔ کا مطلب ہے پہلے مارنا
اور بعد میں کسیٹنا۔کبھی ٹانگوں سے پکڑ کر تو کبھی۔۔۔۔۔۔ |