مجھے ساز دو عالم دل کا
آئینہ دکھا تا ہے
وہی کہتا ہو ں جو کچھ سامنے آنکھو ں کے آتا ہے
دنیا میں 9/11 کے بعد امریکہ اور اس کے اتحا دی مسلم امہ کے خلا ف پو ری
قوت اور منصو بہ بندی کے ساتھ متحد و منظم ہو چکے ہیں اور ان کے دل سے ورلڈ
ٹریڈ سنٹر اور پینٹا گو ن کی تبا ہی کا زخم اور گا ﺅ دور نہیں ہو رہا ہے ۔
دنیا میں مو جود مسلم مخا لف قوتیں اپنے مشترکہ مفاد ات اور بچا ﺅ کی بد
ولت اکٹھی ہو گئی ہیں اور اپنی پو ری قوت اور تو جہ کے ساتھ مسلم ممالک کے
خلا ف ہر قسم کے ہتھیا ر اور حر بے کو استعمال کر نے میں مشغول ہیں کبھی
فرقہ واریت کی آگ بڑھکا ئی جا تی ہے تو کبھی مسلما نو ں کو ایک دورسرے کے
خلا ف اکسا یا جا تا ہے اس کا سب سے سنگین ترین ذریعہ اور عمل خو د کش یا
فدائی حملہ مسلما نو ں کا مسلما نو ں کے خلا ف ہے ۔ وطن عزیز میں خو د کش
اور فدا ئی حملو ں نے عدم استحکا م اور بد امنی کی سی صورتحال پیدا کر رکھی
ہے ۔ ان سا رے معاملا ت اور دنگا فساد کے پیچھے اسرا ئیلی، امریکن ، مغربی
اور بھا رتی خفیہ ایجنسیا ں ملوث ہیں ۔ کچھ ہما رے ملک میں مو جود آستین کے
سانپ ان بیر ونی خفیہ طا قتو ں کے آلہ کا ر بن کر ا پنے ہی ملک اور قوم کا
امن تبا ہ کر رہے ہیں ۔ بنیا دی طور پر یہ با غی افراد اپنے آپ کو مسلمان
بھی کہلا تے ہیں مو منین ہو نے کا دعویٰ بھی کر تے ہیں لیکن اپنی ہی مسا جد
امام با رگا ہو ں ، مزارات اولیا ءاور دینی و مذہبی اجتما عا ت پر حملو ں
اور دین اسلام سے وا بستہ شخصیا ت کی شہا دتو ں کا با عث بن کر اپنی اسلام
دشمنی اور خلا ف شریعیت سوچ کو پروان چڑھا نے میں مصروف ہیں ۔ درحقیقت
انہیں بیر ونی خفیہ ایجنسیا ں اسلام اور پا کستان کے خلا ف استعمال کر رہی
ہیں ۔ اور ان سب معاملا ت کی یہ بڑی قیمت وصول کر تے ہیں ۔ یہ لو گ بے گنا
ہ اور نہتے مسلمانو ں کا خون بہا کر اسلام دشمن طا قتو ں کے ایجنڈے کو آگے
بڑھا رہے ہیں ۔ 13 اپریل 2006 کو نشتر پا رک کر اچی میں میلا د مصطفیﷺ کے
جلسہ عام میں علما ءاہلسنت وجما عت اور مختلف تنظیما ت اہلسنت کی قیا دت کو
ایک ہی سٹیج پر آگ میں جھو نک دیا گیا ۔ 12 جون کو لا ہو ر کی تا ریخ کا
انسانیت سوز اور المنا ک وا قع ہو ا جب اہلسنت کی عظیم درسگا ہ جا معہ
نعمیہ کے پر نسپل مذہبی سکا لر مفتی ڈا کٹر محمد سرفرا ز نعیمی کو صرف
اسلیے لقمہ اجل بنا دیاگیا کہ انہو ں نے لو گو ں کو صراط مستقیم کی دعوت دی
اور خو د کش حملو ں کو قرآن و سنت کی رو شنی میں حرام قرار دیا اور پا
کستانی فوج اور خفیہ اداروں کی خو د کش حملہ آوروں کے خلا ف کا روائیو ں
اور آپر یشنز کی بھر پو ر حما یت کی اسی روز نو شہرہ میں جا مع مسجد سپلا
ئی ڈپو میں حملہ ہوا جس میں نما ز جمعہ ادا کرنے وا لے کئی نما زیو ں کے
ساتھ خون کی ہو لی کھیلی گئی یہ سلسلہ یہا ں پر ختم نہ ہوا 2009 میں حضرت
لا ل شہبا ز قلندر کے مزار پر خود کش حملہ ہوا 3 جو لا ئی 2010 میں لا ہو ر
د اتا دربا ر گنج بخش ؒ علی ہجو یری کے مزار پر حملہ ہوا 7 اکتو بر 2010 کو
کر اچی میں حضرت عبد اللہ شاہ غا زی ؒ پر دہشتگر دو ں نے شب خو ن ما را پھر
پا کپتن با با فرید الدین گنج شکر ؒ کے مزار پر حملہ ہوا پھر لا ہو ر حید ر
سا ئیں کے مزار پر حملہ ہوا پھر 19 اپریل 2011 کو ڈیرہ غا زی خان حضرت سخی
سرور کے عرس کے مو قع پر حملہ آوروں نے اپنا کام دکھا یا اور یہا ں تک
درندگی اور بے حسی کا ثبوت دیا کہ ان سے پہلے اور بعد کئی مسا جد میں نما ز
جنا زہ کے دوران بھی بم دھماکے کیے گئے اور جو افراد اپنے بھا ئی اور رشتہ
دار کو آخری آرام گا ہ تک چھو ڑنے آئے تھے انہیں بھی اس کا شریک سفر بنا
دیا گیا اور انہیں اپنی جان سے ہا تھ دھونے پڑے پشا ور اور نو شہرہ میں
رحمان با با ؒ سمیت کئی بز رگو ں کے مزارات پر بم دھما کے کیے گئے اور بعض
جگہو ں پر اولیا ءعزام اور علما ءو مشا ئخ کی لا شیں قبروں سے نکال کر انکی
بے حرمتی کی گئی ۔ مو جودہ دنو ں میں کو ئٹہ مدرسہ میں بلو چستا ن اور سندھ
سمیت کر ا چی اور گر دو نوا ح میں ایسے دل خراش واقعے رونما ہو ئے جن کے
تصور سے بھی انسانی روح کا نپ اٹھتی ہے ۔ یہ سب کر نے کے بعد کو ئی کہے کہ
وہ مسلمان ہے تو اسلام اسے کیسے اپنے اندر جگہ دے گا ۔ کبھی بھی نہیں یو ں
آگ کا کھیل کھیلنا اور اسلام کو بدنام کر نا یہ محض اسلام دشمنی ہے کیو نکہ
نبی ﷺ نے وا ضح کر دیا ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ را وی ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں
ایک لشکر میں بھیجا اور قریش کے دو آدمیو ں کے نام لیکر فرمایا کہ فلا ں
فلا ں(ہبا ر بن اسود اور نا فع بن عبد القیس) کو ملو ں تو ان کو آگ سے جلا
دو ں ابو ہریرہ ؓ فرما تے ہیں پھر جب ہم چلنے لگے اور آپﷺ سے رخصت ہو نے کو
آئے تو آپﷺ نے فرما یا میں نے تم کو حکم دیا تھا کہ فلا ں فلا ں کو آگ سے
جلا دو آگ کے ساتھ صرف اللہ ہی عذا ب دیتا ہے اگر ان کو پکڑو تو قتل کردو (بخا
ری ) اب اس حدیث میں آگ سے جلا نے سے سختی سے منع کر دیا وا ضح ہو ا کہ نبی
ؑ نے جب ایک کام سے منع کیا تو امت کا فرد اس کو کر کے ایسے امتی ہو نےکا
دعویٰ کر ے تو کیا وہ ایسے جنتی ٹھہرے گا ؟ ارشاد نبو ی ﷺہے من حمل علینا
السلام فلیس منا (ابن ما جہ ) جس نے ہما رے اوپر اسلحہ اٹھا یا وہ ہم میں
سے نہیں یہی راویت ابن عمر سے بھی ہے اور ابو مو سیٰ اشعری سے بھی ہے اس سے
وا ضح ہوا کہ مسلمانو ں پرجو د ہشت پھیلا نے کے لیے اسلحہ اٹھا ئے وہ
مسلمان نہیں رہا تو جو سر با زار ، مسجدو ں ، مد رسو ں ، سکولو ں ، ٹریننگ
سنٹروں ، پا ک فو ج اور ایف آئی اے سمیت دوسرے اداروںکو ٹا رگٹ کر کے قتل
عام کرے ایک نہیں بلکہ ہزا رو ں افراد کو آگ کا جھو نکا بنا دے وہ مسلمان
کیسے ہو سکتا ہے ؟ اسکا اسلام سے دور کا بھی وا سطہ نہیں ہے ۔ لہذا ان سا
زشو ں کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو وطن عزیز کو ناکام ریا ست بنا نے کے لیے ہو
رہی ہیں ۔ چو نکہ آج اسلامی جمہو ریہ پا کستان کا دفا ع نا قا بل تسخیر ہے
۔ اور ایٹمی صلا حیت کا ہو نا دشمنا ن اسلام اور پا کستان کو ایک آنکھ نہیں
بہا تا ہے ۔ لہذا بیر ونی جا رحیت یا جنگ کے با رے میں انہیں کئی لا کھ مر
تبہ سو چنا پڑے گا ۔ اس لیے انہو ں نے اپنے بد ذا ت ایجنٹو ں اور زرخرید
غلا مو ں کے زریعہ سے ہمیں دا خلی و خا رجی انتشار و افترا ق میں مبتلا کر
نے کے لیے یہ سا را کھیل شروع کر رکھا ہے ۔ جنا ب رسول اللہ ﷺ نے ارشا د
فرما یا صحا بہ کرام ؓ کو فلا ں شخص جو جہا د میں بڑی جر ات سے لڑتا ہے وہ
جہنمی ہے صحا بہ ؓ حیران ہو ئے اور اس کا تعا قب شروع کر دیا کیا دیکھتے
ہیں کہ وہ زخمی ہو گیا اور زخمو ں کی تا ب نہ لا کر خود اپنی تلوار اپنے
سینے میں گھونپ دی اور مر گیا صحا بہ ؓ نبی ؑ کی با رگاہ میں حا ضر ہو ئے
اور اسکی خبر دی تو سرکا رﷺ نے وا ضح کیا میرے صحا بہ اسلام میں خود کشی
حرام ہے اور خود کشی کر نے والا جہنمی ہے ۔ جب کا فر و ں کے مقا بلے میں
ایسا عمل حرام ہے تو مسلمانو ں کے خلا ف ایسا عمل کر نے والا جنتی کیسے ہو
سکتا ہے ۔ لہذا دعوت فکر ہے ایسی سوچ کو کہ اسلامی روح پکڑے اپنے ان نو
جوانو ں کو پیغام دینا ہے کہ جن کو جھو ٹی جنت کا لا لچ اور فریب دیکر بلیک
میل کیا جا تا ہے ۔ اور انہیں خود کش حملہ کر نے کی تر غیب دی جا تی ہے وہ
جا ن لیں کہ یہ عمل جنت میں جانے والا نہیں بلکہ سیدھا جہنم میں پہنچا نے
والا ہے ۔
کب ہمیں مو ت دے سکی ہے شکست
ہم تو اس زندگی سے ہا رے ہیں
کیا بھر و سہ کہ یہ منا فق لوگ
کب ہما رے ہیں کب تمہا رے ہیں
|